• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

شمالی وزیرستان آپریشن کا فیصلہ2010 میں نہیں ہوا تھا،رحمن ملک

شائع July 4, 2014
فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمٰن ملک نے انکشاف کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2010 میں شمالی وزیرستان میں آپریشن کا فیصلہ نہیں کیا تھا۔

اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جنرل کیانی باصلاحیت آرمی چیف تھے، پیپلزپارٹی کی حکومت نے 2010 میں شمالی وزیرستان آپریشن کے لیے جنرل پرویز اشفاق کیانی کو کسی قسم کے زبانی یا تحریری احکامات نہیں دیے تھے۔

رحمٰن ملک نے مزید کہا کہ شمالی وزیرستان میں ٹارگیٹڈ کارروائیوں پر اتفاق ضرور ہوا تھا مگر ٹیکنالوجی کی کمی کے باعث درست معلومات حاصل نہ ہوسکیں۔

امریکا کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی کی جاسوسی کے حوالے سے سینیٹر رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ جاسوسی کا معاملہ امریکی حکومت کے سامنے اٹھانا خوش آئند ہے، اب دیکھنا ہو گا کہ پاکستانی حکومت یہ معاملہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے سامنے کس طرح اٹھاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں کابینہ کی ایک سے دو بار جاسوسی کے شواہد ملے، اگر ابھی حکومت میں ہوتے تو جاسوسی میں ملوث سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیتے، جاسوسی کے معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Jul 04, 2014 09:55am
کس کو سنائیں حال دل کہ یہاں اب کوئی اپنا نہ رہا ، کسی کو عوام کا کوئی خٰیال نہیں رہا بلکہ سب کے سب اپنے اکائونٹ بھرنے میں مصروف رہے ، اطہر عباس کو یہ سب بتانے کا خیال آیا تب وقت گذرچکا تھا دو ہزار دس کہاں اور اب دو ہزار چودہ کا بھی وسط ہو چلا لیکن اس سے یہ ثابت ہو گیا کہ وہ ایک اچھے رازدان ثابت ہو سکتے ہیں ، اب سابق وزیر داخلہ رحمان ملک کو بھی ان کے انکشاف کے بعد نئی نئی خبریں دینے کا شوق چرایا ہے واہ بھی ، انکشافات در انکشافات ہو رہے ہیں ، اور عوامی برداشت کا عالم دیکھٰیں کہ تمام صدمے برداشت کر رہی ہے ۔ یہی رحمان ملک صاحب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں انہی شدت پسدوں کے بارے میں بریفنگ دیتے تھے اور بہت سے صحافی حضرات کا یہ بھی خیال تھا کہ ہر دفعہ پاریلمان کے اراکین کو پرانی فوٹیج دکھا دی جاتی ہے اورکوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا جاتا ، اور اراکین پارلیمنٹ اس پر احتجاج بھی کرتے تھے ، اکثر اوقات ان کے دئبی کے دورے ہی ختم نہیں ہوتے تھے لیکن ان میں اور چوہدری نثار میں ایک فرق یہ ضرور تھا کہ ان کی وزارت کے اہلکار بہت فعال تھے اور میڈیا کو ہمیشہ باخبر رکھتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔جہں تک بات رہی پیپلز پارٹی کی مخبری کی تو جناب امریکا بہادر جنگل کا بادشاہ ہے وہ جس مرضی کی جاسوسی کرے وہ تو سیاہ و سفید کا مالک ہوتا ہے اب اگر وہ یہ سمجھیں کہ یہ معاملہ نواز حکومت سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے سامنے اٹھائے گی یہ ان کی بھول ہے کیونکہ جاسوسی نواز حکومت کی نہیں ہوئی ،انھیں تو کوئی براہ راست مسئلہ جب تک نہ ہو وہ کسی کام میں کوئی دلچسپی نہیں لیتے ۔۔۔۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024