ہندوستان میں گینگ ریپ سے متعلق فوٹو شوٹ پر شدید غصہ
بسوں میں مردوں کی جانب سے خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق ایک بھارتی فوٹو گرافر کے فیشن شوٹ نے ہندوستانی عوام میں شدیدغم وغصہ پیدا کردیا ہے۔
فوٹوگرافر راج شیٹھی کا پروجیکٹ 'دی رونگ ٹرن' ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پورا ہندوستانی عوام ریپ کیسز پر سراپا احتجاج ہے۔
مذکورہ فوٹوگرافر نے اس پروجیکٹ کو اپنے آن لائن پورٹ فولیو میں شامل کیا ہے، جبکہ اس حوالے سے لی گئی تصاویر پہلے ہی ذرائع ابلاغ میں منظر عام پر آچکی تھیں۔
ان تصاویر میں ایک فیشن ایبل خاتون ماڈل کوبس اسٹاپ پر مختلف پوز میں ہراساں انداز میں دکھایا گیا ہے۔
ایک تصویر میں دو مردوں نے اسے پکڑ رکھا ہے اور وہ اُن سے اپنے بازو چھڑوانے کی کوشش کر رہی ہے۔
فوٹوگرافر شیٹھی نے انڈین ویب سائٹ بز فیڈ کو بتایا کہ یہ فوٹو شوٹ دسمبر 2012 میں نئی دہلی کی ایک طالبہ کے ساتھ بس میں ہونے والے گینگ ریپ پر مبنی نہیں ہے، جس نے پورے ہندوستان کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
تاہم ایک فوٹو گرافر اور معاشرے کا ایک رکن ہونے کی حیثیت سے اس واقعے نے مجھے اس پروجیکٹ پر کام کرنے پر اکسایا۔
شیٹھی کا کہنا تھا کہ 'میں ایک ایسے معاشرے میں رہتا ہوں، جہاں میری ماں، میری دوست اور میری بہن بھی موجود ہے اور یہ سب کچھ اُن کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے'۔
اس فوٹو شوٹ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا گیا ہے۔
کئی ٹوئٹر صارفین نے ان تصاویر کو 'چونکانے والی، نفرت آمیز اور ذہن کو منتشر کر دینے والی' قرار دیا۔
یاد رہے کہ 2012 میں چھ افراد نے ایک 23 سالہ طالبہ کو نئی دہلی میں گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا، جو13 دن بعد زخموں کی تاب نہ لا کر انتقال کر گئی تھی۔
شیٹھی نے بز فیڈ کو ٹیلیفون پر بتایا کہ 'اس فوٹو شوٹ کا مقصد ریپ جیسے عمل کو نمایاں کرنا ہرگز نہیں ہے، جو واقعی بہت برا عمل ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'فوٹو شوٹ کا مقصد محض اس قسم کی صورتحال کو سب کے سامنے لانا ہے'۔