ہندوستان: کمسن لڑکی کے ریپ اور قتل کے 3 ملزمان گرفتار
کلکتہ : مشرقی ہندوستان کے ایک علاقے میں ایک کمسن لڑکی کو مبینہ ریپ کرنے بعد قتل کردیا گیا جس کے بعد پولیس نے تین افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
مشرقی بنگال میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد سولہ سالہ مقتول لڑکی کے والد نے بتایا کہ اس نے قرضہ لے کر ایک ٹریکٹر خریدا تاہم وہ رقم مقررہ مدت میں واپس نہ لوٹا سکا جس پر گاؤں کی پنچایت نے اسے سزا سنائی ۔
لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ 'میری بیٹی کو اس وجہ سے لاپتا کیا گیا کیونکہ اس نے پنچایت کے فیصلے کے بعد مجھے نقصان پہنچانے والے افراد سے بچانے کی کوشش کی تھی'۔
ہندوستان کے دیہی علاقوں میں آج بھی ایک متوازی نظام قائم ہے جس کے تحت مقامی بزرگ اور بڑے افراد فیصلے کرتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق لاپتا ہونے والی لڑکی لاش پولیس کو دھوپگوری کے علاقے میں ایک ریلوے ٹریک سے ملی۔
لڑکی کے والد میں پولیس اسٹیشن میں اپنی بیٹی کے قتل اور ریپ کی شکایت کی تھی۔
ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس جیمس کوجور کا کہناتھا کہ لڑکی کے والد کی جانب سے قتل اور زیادتی کی شکایت کے اندراج کے بعد تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
کوجور کا کہنا تھا کہ لڑکی کے والد نے 13 افراد کے خلاف شکایت درج کی ہے تاہم تفتیش کا عمل جاری ہے ۔
پولیس کے مطابق لڑکی کی لاش کو طبی معائنے کے لیے بھی بھیج دیا گیا ہے تا کہ اس کے ساتھ ریپ کی تصدیق ہو سکے ۔
ہندوستان میں 2012 میں دارالحکومت دہلی میں ایک طالبہ کے ساتھ بس میں ہونے والے گینگ ریپ کے بعد قانون سازی کی گئی تھی۔
گاؤں کی پنچایت کے گرفتار ہونے والے اراکین کے مطابق وہ لڑکی کے قتل میں ملوث نہیں ہیں اور نہ ہی انہوں نے اس کے والد پر حملے کا حکم دیا۔