• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اضافی بلنگ سے متعلق شکایت بے بنیاد، رپورٹ

شائع December 10, 2014
۔—فائل فوٹو۔
۔—فائل فوٹو۔

اسلام آباد: اربوں روپے کی اضافی بلنگ سے متعلق آڈٹ رپورٹ میں بلنگ سے متعلق شکایت کو بے بنیاد قرار دیدیا گیا۔

ڈان نیوز کو موصول آڈٹ رپورٹ کے مطابق وزارت پانی و بجلی اور تقسیم کار کمپنیوں کو اضافی بلنگ کے معاملے میں بری الذمہ قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی میں صرف 9.5 ارب روپے کے اضافی بل آئے، جس کی وجہ ٹیرف میں اضافہ اور سلیب تبدیلی تھی۔

رپورٹ کے مطابق رمضان المبارک کی وجہ سے گھریلو صارفین کیلئے معمولی لوڈشیڈنگ ہوئی اور عید کی چھٹیوں کی وجہ سے 30 دنوں کے بعد میٹر ریڈنگ کی گئی۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ میٹر ریڈرز کی غلطیوں کی وجہ سے اضافی بلنگ سالوں سے ہوتی ہے جو صارفین کی شکایت پر درست کردی جاتی ہے۔

خیال رہے کہ جولائی اور اگست کے مہینے میں ہزاروں روپے کے بل آنے پر وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یہ معاملہ اٹھایا تھا۔

بعدازاں وزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے اضافی بلوں کے معاملے کی تحقیقات اور متاثرہ عوام کو تین اقساط میں ریلیف دینے کا حکم دیا تھا۔

آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزارت پانی و بجلی اور تقسیم کار کمپنیوں نے اضافی بلنگ نہیں کی، یوں تقسیم کار کمپنیوں اور وزارت پانی وبجلی کو کلین چٹ دیدی گئی ہے۔

حکام کے مطابق بجلی صارفین کو فراہم کیا گیا 8 ارب روپے کا ریلیف اب واپس لینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

وفاقی کابینہ نے بجلی صارفین کو عبوری ریلیف کی منظوری آڈٹ رپورٹ سے مشروط کی تھی جس میں اضافی بلنگ ثابت نہیں ہوئی ۔

تبصرے (1) بند ہیں

Ali Tahir Dec 10, 2014 11:43pm
How they gona refund that much amount to public? how can one think they gona determine their own persons guilty while they are in the power. Obviously the people of Pakistan have to bear this too by thinking that with this overcharge amount may officials can make some "Dowry"for their daughters. Shame on you PML-N Shame on you MMNS and your diciples. May Allah Curse on Zalemeen

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024