حکومت اور پی ٹی کا مذاکراتی عمل خفیہ رکھنے کا فیصلہ
اسلام آباد : حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اتوار سے باضابطہ طور پر شروع ہونے والے مذاکرات کے دوران ہونے والی پیشرفت کو عوام کے سامنے نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اور حکومتی مذاکراتی ٹیم کے رکن احسن اقبال نے جمعے کو صحافیوں سے بات چیت کے دوران بتایا " دونوں فریقین نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنی بات چیت کی تفصیلات کو عام نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے پرعزم ہیں تاہم وفاقی وزیر نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے ڈی چوک میں اپنے کنٹینر سے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف بیان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا "عمران خان کو سیاسی درجہ حرارت میں کمی لانے کے لیے کنٹینر کے اوپر سے جوشیلی تقاریر سے گریز کرنا چاہئے"۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت چار ماہ سے جاری بحران کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے ورنہ جمعرات کی شب عمران خان کا خطاب حکومت کو اشتعال میں لاکر بات چیت سے دور کرنے کے لیے کافی تھا۔
وفاقی وزیر نے اس توقع کا اظہار کیا کہ بات چیت کے نتائج مثبت ہوں گے اور ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو پی ٹی آئی کی جانب سے عام انتخابات میں مبنیہ دھاندلی کی تحقیقات اور انتخابی قوانین میں اصلاحات پر مبنی مطالبات پر کوئی اعتراض نہیں۔
انہوں نے کہا " حکومت انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے تحقیقات کے لیے تیار ہے جبکہ پی ٹی آئی کا دوسرا مطالبہ انتخابی اصلاحات سے متعلق ہے اور ہر لگ بھگ تما سیاسی جماعت بھی نظام کو منصفانہ اور شفاف بنانے کی خواہشمند ہیں"۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابی قوانین میں اصلاحات ایک قومی معاملہ ہے اور پی ٹی آئی کو اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاسوں میں شرکت کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ بات چیت کا آغاز خوشگوار ماحول میں ہورہا ہے اور باضابطہ بات چیت کا آغاز اتوار سے ہورہا ہے جس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار حکومتی جبکہ شاہ محمود قریشی پی ٹی آئی کی ٹیم کی قیادت کریں گے۔
پی ٹی آئی رہنماءاسد عمر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت اتوار سے شروع ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں زیرغور آنے والے نکات کو عوام کے سامنے نہیں لایا جائے گا۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے آرڈنینس جاری کرنے کے مطالبے پر کوئی ڈیڈلاک نہیں۔