سعودی عرب: عود کی دھونی کے نقصاندہ اثرات
ابہا، سعودی عرب: خلیجی ممالک دنیا بھر میں عود کے درآمدکنندگان میں سرِفہرست ہیں، اس کی خوشبودار دھونی مشرقِ وسطیٰ میں بہت مقبول ہے۔
ابھی تک تو اس خوشبو پر محض رقم خرچ کرنے کا نقصان تھا۔
حالیہ تحقیقات نے خبردار کیا ہے کہ عود دمّہ کے حملوں اور سانس کی بیماروں کا سبب بن سکتا ہے، جس کے بعد معالجین اس کی دھونی کے صحت پر مرتب ہونے والے نقصان دہ اثرات پر غور کرنا شروع کردیا ہے۔
اعدادوشمار کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک میں لگ بھگ 95 فیصد عود جلایا جارہا ہے۔ سعودی شہری 2.6 ارب سعودی ریال سے زیادہ کی رقم اس تیز خوشبو کی خریداری پر خرچ کررہے ہیں۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایسے لوگ جو اس خوشبو سے لطف اندوز ہوتے ہیں، ماہرین نے انہیں خبردار کیا ہے کہ یہ خوشگوار مہک ان کے لیے سنگین خطرات کھڑے کرسکتی ہے۔
ایک حالیہ تحقیق کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ عود سلگانے سے بچوں میں دمّہ ہوسکتا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک جینیاتی قسم اس میں ملوث ہوسکتی ہے۔
اس تحقیق میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ عودسلگانے اور مسلسل اس کی دھونی لینے سے ایک جینیاتی حساسیت پیدا ہوسکتی ہے اور کچھ بچوں میں دمّہ کے خطرات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
تحقیقات کے نتائج میں بیان کیا گیا ہے کہ ایسے بچے جن کے والدین عود سلگاتے تھے، ان میں دائمی دمّہ کے 36 فیصد زیادہ امکانات پائے گئے۔ جبکہ 64 فیصد بچوں کو ورزش کرتے وقت سانس لینے میں دقت کا سامنا تھا۔
یاد رہے کہ اگست 2013ء میں ہونے والی ایک اور تحقیق میں متحدہ عرب امارات میں عود کی خوشبو کے استعمال کو تقریباً خطرناک قرار دیا گیا تھا۔ اس تحقیق کے مطابق گھر کے اندر اس خوشبو کی دھونی سے فضائی آلودگی پیدا ہوتی ہے، جو پھیپھڑوں کی سوزش کا باعث بن سکتی ہے۔
صورتحال اس وقت بدترین ہوجاتی ہے، جب عود کے کچھ تاجر اپنے گاہکوں کو دھوکہ دینے کے لیے اس میں سیسے کی ملاوٹ کردیتے ہیں تاکہ اس کے وزن میں اضافہ ہوجائے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح یہ صحت کے لیے انتہائی حد تک خطرناک ہوجاتا ہے۔
ماہرین نے عرب نیوز کو بتایا کہ سیسہ ایک زہریلا مادّہ ہے، جو انسانی جسم میں نقصانات اور اعصاب کی سوزش یا فالج، پیٹ میں درد اور خون میں زہریلے پن کا باعث بن سکتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ عود کی دھونی دینے کا دورانیہ اہمیت کا حامل ہے، چاہے اس میں سیسے کی مقدار مختصر ہی کیوں نہ ہو، اس لیے کہ یہ جسم میں اکھٹا ہوکر دائمی زہریلے پن کا سبب بن سکتا ہے۔
عسیر سینٹرل ہسپتال میں متعددی امراض کے ماہر ڈاکٹر طارق الزراقی نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ اقسام کی خوشبوؤں میں کیمیائی مرکبات شامل ہوتا ہے، اور جو پھیپھڑوں کی سوزش پیدا کرسکتے ہیں، خاص طور پر اگر یہ مواد ملاوٹ شدہ ہوں۔
کچھ آلودگی جیسے گرد، کیمیائی مرکبات اور گندگی سانس کے راستے ہوا کے ساتھ جسم میں داخل ہوسکتی ہے، اور سانس کے نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
طارق الزراقی نے واضح کیا کہ عود جلانا سعودی عرب میں ایک معاشرتی عادت سمجھا جاتا ہے، تاہم عود جلانے کے عمل کے نتیجے میں خوشبو سے کہیں زیادہ ’’کاربن ڈائی آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ اور بہت سے دوسرے مرکبات اسی طرح خارج ہوتے ہیں، جس طرح آگ جلانے اور سگریٹ سلگانے سے خارج ہوتے ہیں۔‘‘
بچوں میں سانس کی بیماریوں کی ماہر ڈاکٹر وفا المریدف اس حوالے سے قدرے مختلف رائے رکھتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عود کی بہت سی اقسام ہیں، اور ان کی جانچ نہیں کی جاسکی ہے، جبکہ ان کے مطابق اب تک ایسی کوئی تحقیق نہیں ہے، جس سے ثابت نہیں ہوسکا کہ عود جلانے سے پھیپھڑوں میں ریشے دار بافتوں کے اکھٹا ہونے کا کوئی تعلق ہے۔