بینکنگ ٹرانسیکشنز ٹیکس: وزیر خزانہ نے کمیٹی تشکیل دیدی
اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بینکنگ ٹرانسیکشنز پر 0.6 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ سے متعلق مسئلے کو حل کرنے کے لیے 19 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
تاجر برادری کے نمائندوں کے ساتھ ایک اجلاس کے دوران وزیر خزانہ نے نے یقین دہانی کروائی کہ ایف بی آر سے متعلق ان کے تمام مسائل کو حل کیا جائے گا۔
کمیٹی میں مختلف چیمبرز اور تاجر برادری کے سات اراکین شامل ہوں گے جب کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ہارون اختر بھی بھی اس کے رکن ہوں گے۔
اس کے علاوہ کمیٹی میں ایف بی آر کے چیئرمین طارق باجوہ، پاکستان چیمبرز کے صدر میاں محمد ادریس اور اراکین قومی اسمبلی پرویز ملک اور میاں عبدالمنان بھی شامل ہیں۔
وزیر خزانہ نے کمیٹی کو جمعرات کو ایف بی آر کے دفتر میں ملاقات کرنے کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈار صاحب نے کہا کہ عوام بغیر کسی انکم کے باوجود ٹیکس ریٹرنز کسی بھی وقت جمع کرواسکتے ہیں اور یہ ضروری نہیں کہ معاوضہ حاصل کرنے والے ہی اسے فائل کریں۔
انہوں نے کہا کہ تاجر برادری نے کچھ مثبت تحفظات کا اظہار کیا جنہیں ہم نے سن لیا ہے اور کمیٹی ان کا ازالہ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس ریٹرنز فائل کرنا ہر اس شہری کا فرض ہے جس کی آمدنی پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔
ایک افسر نے ڈان کو بتایا کہ حکومت بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ودہولڈنگ ٹیکس واپس نہیں لے سکتی اور ہم نے تاجر برادری کو آگاہ کردیا ہے کہ یہ ٹیکس صرف ٹیکس ریٹرنز جمع نہ کروانے والوں پر نافذ کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 0.6 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس نافذ کرنے سے قبل بجٹ 2015-16 میں تاجر برادری کو اعتماد میں لیا گیا تھا۔
یکم جولائی سے بینکوں نے فی دن پچاس ہزار سے زائد ٹرانزیکشن پر 0.6 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تاجر ٹیکس نیٹ میں نہیں آنا چاہتے اور حکومت پارلیمنٹ کے ذریعے نافذ کیے گئے فیصلہ کو واپس نہیں لے سکتی۔
ایف بی آر چیئرمین طارق باجوہ نے ڈان کو بتایا کہ کمیٹی کا پہلا اجلاس جمعرات کو منعقد ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ 0.9 ملین یا 0.4 فیصد افراد نے ایف بی آر کو اپنے ٹیکس ریٹرنز جمع کروائے تھے۔
تبصرے (3) بند ہیں