• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سن لو شرمین!

شائع March 2, 2016 اپ ڈیٹ March 3, 2016
ہم نے تو وطن عزیز کے لیے نوبیل پرائز جیتنے والوں کو نہیں بخشا، تو یہ فلمی ایوارڈ کیا چیز ہے؟ — اے ایف پی۔
ہم نے تو وطن عزیز کے لیے نوبیل پرائز جیتنے والوں کو نہیں بخشا، تو یہ فلمی ایوارڈ کیا چیز ہے؟ — اے ایف پی۔

حد کردی، بھلا کوئی یوں گھر کی بات سرعام کرتا ہے؟ تم نے تو ہمیں کہیں منہ دکھانے لائق نہیں چھوڑا۔ پہلے ہی "سیونگ فیسز" پر آسکر جیت کر ہمارے منہ پر کالک پوت دی، اب اس کارنامے نے تو ہماری گردنیں اس حد تک جھکا دی ہیں کہ اپنا پھٹا ہوا گریبان اور چاک دامن صاف نظر آرہے ہیں۔

بات تھی سات پردوں میں چھپا کے رکھنے کی، اسے یوں بیچ چوراہے پر سنیما کے پردے پر دکھا ڈالا۔ مشرق روایتوں کا ذرا بھی لحاظ نہیں۔ اب ہماری جگ ہنسائی ہوگی، جس مشرقی تہذیب کا ہم ڈھنڈورا پیٹتے پھرتے ہیں اور گوروں کو لعنت ملامت کرتے ہیں، اب وہ ہماری ہنسی اڑائیں گے اور ہم منہ چھپاتے پھریں گے۔

کچھ نہ سوچا 'مملکتِ خداداد' پاکستان کا، کٹوا دی ناک فرنگیوں کے آگے ہماری۔ اب کیا ہوگا ان 'معزز' خاندانوں اور قبیلوں کا جو انہی رواجوں کے بل بوتے پر پھل پھول رہے ہیں، اب کس طرح ان رواجوں کو اپنے مظالم کا جواز بنائیں گے؟ اب کس منہ سے باپ بھائی اپنے گناہوں کا قصاص بہنوں بیٹیوں کے خون سے بھریں گے؟ "اینٹی اونر کلنگ بل" ان سے یہ حق چھین لے گا، کچھ اندازہ ہے کیا ظلم ڈھایا ہے مردوں پر تم نے؟

دیکھو شرمین، بات کو سمجھو۔ سماجی مسائل اس وقت مسائل سمجھے جاتے ہیں جب وہ سماجیات کی رو سے چار شرائط پر پورا اترتے ہوں: اول لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان سے متاثر ہوں؛ دوم ان مسائل کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہو؛ سوم عوامی فورمز پر ان پر بات کی جاتی ہو؛ چہارم ان مسائل کو حل کرنے کے لیے اجتماعی کوشش کی جائے۔

سو یہ تو ہم جانتے ہیں کہ کاروکاری سے متاثرہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن کی شماریات کے مطابق صرف سال 2014 میں غیرت کے نام پر قتل میں 15 فیصد اضافہ ہوا اور 1005 کیسز رپورٹ کیے گئے (یہ صرف ریکارڈ کیسز کا شمار ہے)۔

پڑھیے: پاکستان میں 'غیرت' کے نام پر سات سال میں تین ہزار قتل

جہاں تک تعلق ہے ناپسندیدہ قرار دینے کا تو کئی دہائیوں سے اس سماجی ناسور کو بااثر طبقے کی پشت پناہی حاصل رہی ہے تو ظاہر ہے اسے برا کیونکر سمجھا جائے گا؟ عوامی فورمز پر یہ مسائل زیرِ بحث آتے ہی ملک کی ساکھ خطرے میں پڑ جاتی ہے، آواز اٹھانے والوں کو ڈالر خور، مغربی ایجنٹ، فاحشہ اور ایک سے بڑھ کر ایک خطابات سے نوازا جاتا ہے۔ باقی رہ جاتی ہے اجتماعی کوشش، تو بہن ایک چیز کو جب غلط سمجھا ہی نہیں جاتا ہو تو اس کے خاتمے کے لیے کیسی اجتماعی کوشش؟

یہ جان لو کہ مملکت خداداد پاکستان کی عوام ایک خیالی معاشرے کے تصور میں غرق ہے، اسی لیے محاورتاً ہی نہیں بلکہ حقیقتاً ہماری آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی ہے۔ اب اس کے پیچھے سے ہمیں کیسے ونی و کاروکاری جیسی قبیح رسمیں نظر آئیں گی؟ ظاہر ہے ایسی صورت میں انہیں نظر انداز ہی کیا جاسکتا ہے، سو وہ ہم کئی دہائیوں سے کیے جا رہے ہیں۔ اور اگر بھولے بھٹکے کوئی واقعہ ہم تک پہنچ بھی جائے تو آنکھیں بند کر کے سینے پر ہاتھ رکھ کر آل از ویل، آل از ویل کی گردان کرتے ہوئے موضوع بدل لیتے ہیں۔

ہم تین دانا بندروں کی مانند نہ برا دیکھتے ہیں، نہ سنتے ہیں اور نہ ہی برا کہتے ہیں (آخرالذکر بحث طلب ہے)۔ خود اپنے معاشرے کا یہ گھناؤنا رخ نہیں دیکھنا چاہتے تو باہر والوں کو دکھانا تو دور کی بات ہے۔

مزید پڑھیے: گھریلو تشدد: پاکستانی 'کلچر' - حقیقت کیا ہے؟

اس بحث میں نہ پڑو کہ کتنی معصوم جانیں دہائیوں سے مشرقی روایات کی بھینٹ چڑھتی آرہی ہیں، سب اچھا اچھا دکھاؤ، پاکستان کے حسین مناظر دکھاؤ گہری نیلی جھیلیں، بلند برفانی پہاڑ، لہلہاتے کھیت، مگر ان کے پیچھے جو انسانیت سسک سسک کر دم توڑ رہی ہے، خدارا اسے نہ دکھاؤ، ملک کا امیج خراب ہوتا ہے۔ سمجھا کرو یہ چادر اور چار دیواری کی پخ بنائی ہی اسی لیے گئی ہے کہ ان کے پیچھے جو کچھ بھی ہوتا رہے کسی کو کانوں کان خبر نہ ہو …. ششش!

شرمین تم یہ بھول گئیں کہ یہ قوم سچائی سے ڈرتی ہے، اسے آئینہ دکھانے کی کوشش میں تم خود کو زخمی کر لوگی لیکن انہیں کبھی اپنا مکروہ چہرہ دکھائی نہیں دے گا۔ اگر تم نے وطن سے باہر کوئی کارنامہ انجام دیا ہوتا تو ہم سب تمہیں "اون" کرنے اٹھ کھڑے ہوتے، تمہارے نام سے ٹرینڈ بنائے جاتے لیکن یہاں صورتحال ذرا مختلف ہے۔ ہم جس گلتے سڑتے تعفن پھیلاتے ناسور کو گھر کی چار دیواری کے اندر کسی کال کوٹھڑی میں رکھ کر بھول جانا چاہتے ہیں، اسے بیچ چوراہے پر لے آئیں، اب ہم تلملائیں نہیں تو اور کیا کریں؟

پاکستان تیسری دنیا کا حصّہ ہے جہاں نہ سیاسی نمو ہے اور نا ہی سماجی و فکری ارتقاء۔ اور اگر کوئی بھولا بھٹکا کبھی عقل کی بات کر بھی دے تو ہم اسے ہم ملک میں ٹکنے ہی نہیں دیتے ( بعض حالات میں دنیا میں)۔ پہلی اور تیسری دنیا کے بیچ یہ خلیج پاٹنے کی کوشش لاحاصل ہے۔ ایک بات جان لو بی بی! ہمیں اپنے وطن کی ساکھ بہت عزیز ہے۔ تم چاہے آسکرز کے ڈھیر لگا دو پر یاد رکھو ہم نے تو وطن عزیز کے لیے نوبیل پرائز جیتنے والوں کو نہیں بخشا، تو یہ فلمی ایوارڈ کیا چیز ہے؟

ناہید اسرار

ناہید اسرار فری لانس رائیٹر ہیں۔ انہیں حالات حاضرہ پر اظہارخیال کا شوق ہے، اور اس کے لیے کی بورڈ کا استعمال بہتر سمجھتی ہیں- وہ ٹوئٹر پر deehanrarsi@ کے نام سے لکھتی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (12) بند ہیں

[email protected] Mar 02, 2016 03:28pm
Very well written. True picture of our society, our so called norms and decadent culture.
Armaan Mar 02, 2016 03:43pm
Why dont she make movie on some positive aspect of Pakistan and win oscar for that??
smazify Mar 02, 2016 05:15pm
بہت عمدہ ناہید۔ خدایے کریم آپ کے قلم کو تلخ مگر حقیقت پسند رکھے۔
smazify Mar 02, 2016 05:24pm
@Armaan ارمان بھائی۔ اگر آپ کے شرٹ پر داغ لگا ہو، تو ایک دوست ہونے کے ناطے کیا مجھے آپ کے اخلاق کی تعریف کرنی چاہیے یا اس داغ کی نشاندہی کر کے آپ کو آگاہ کرنا چاہیے؟؟؟ اور دوسری بات یہ کہ کیا آپ کو ڈاکومنٹری یعنی دستاویزی فلم کا مطلب پتا ہے؟؟؟
محمد ارشد قریشی ارشی Mar 02, 2016 06:19pm
اچھا لکھا آپ نے کچھ حد تک تو اتفاق کرتا ہوں آپ کی باتوں سے لیکن جیسا آپ نے خود ہی لکھا کہ " ہماری غلطیوں کو سر عام کردیا " تو یہ طے ہے کہ غلطیاں تو ہوئی ہیں اور تسلسل کے ساتھ ہوتی جارہی ہیں ، لیکن موصوفہ نے جب پہلی فلم بنائی اور پاکستان کی غلطیوں اور کوتاہیوں کی بکھیا ادیھڑ کر رکھ دی شرمین کو اس پر آسکر ایوارڈ تو ملا لیکن ہمیں بھی موقع ملا غلطیوں کو سدھارنے کا لیکن بجائے اس کے غلطیاں سدھاری جاتی انہیں ایک مزید فلم کا جواز دے دیا گیا، اس مین بھی کوئی دوسری رائے نہیں جو ہمارے معاشرے کی برائیوں کو سرعام کرتا ہے ایوارڈ سے نوازا جاتا ہے لیکن اسے کبھی کوئی پذیرائی نہیں ملتی جو ہم میں موجو اچھائیوں کو سرعام کرتا ہے ، اور میں ایک بات اور سوچتا ہوں کہ جب شرمین کو پہلی فلم پر آسکر ایوارڈ دیا گیا جو کہ ایوارڈ کے ساتھ خاصی بڑی رقم ہوتی ہے اس رقم سے اپنی پہلی فلم میں نشاندھی کرنے والی برائیوں کو ختم کرنے پر سرف کرتیں تو شائید انہیں دوسری فلم کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن یہ بھی درست ہے کہ انہیں اس پر ایوارڈ نہیں ملتا ما سوائے دعاؤں کے۔
Majid Mar 02, 2016 06:35pm
@smazify If you have bad spot on shirt then you will wash it not show to world.....if she has real pain about the Pakistan then do something good for Pakistan....
حافظ Mar 02, 2016 08:36pm
مجھے کیوں لگتا ہے کہ جو لوگ شرمین کی مخالفت کر رہے ہیں وہ صبا کا ساتھ ظلم کرنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اگر کبھی غیرت کے نام قتل پر قانون سازی ہوئی تو اس کی اصل محرک شرمین ہوگی۔ جو لوگ اپنے وقت سے آگے کی سوچ رکھتے ہیں اور سچ بولنا اور دکھانا جانتے ہوں ان کی مخالفت ضرور ہوتی ہے۔ اگر یہ فلم نہ بنتی تو کیا دنیا کو نہیں پتہ تھا اس قسم کے قتل کے واقعات کا۔ اس فلم سے تو بہتر امیج اجاگر ہوا ہے کہ برائی کے مقابلے میں کچھ اچھا ہو رہا ہے۔ اگلی فلم ونی پر بن گئی تو پھر کیا کروگے؟
IQ Mar 02, 2016 09:13pm
Once a railways officer went for inspection on railway cart with his crew. He went for 10 kilometres or more but couldn't find even a single defect in railway line. He couldn't believe it. At last he just removed his pen from his pocket and hit the railway with his pen and said. Now railway line is perfect. "Ab Line Thek Hue Hai". The same example applies with this column as well. My questions are: 1- Do we [Pakistani] really know how to think? 2- Do we [Pakistani] have capacity to think? 3- How do you define criticism?
نجیب احمد سنگھیڑہ Mar 02, 2016 10:06pm
سوال یہ ہے کہ کہ کیا ڈاکومنٹری فلمیں، ڈرامے، فیچر فلمیں۔۔۔۔۔ مسائل کو حل کرنے یا ان کی نشاندہی کرنے کے لیے بنائی جاتی ہیں، یا ایوارڈ لینے کے لیے تن من دھن لگایا جاتا ہے؟ آج تک جتنے بھی ایوارڈز دیئے گئے ہیں، جن مسائل کی ڈاکومنٹریز میں نشاندھی کی گئی ہے، کیا وہ ختم ہو گئے ہیں یا کم ہو گئے ہیں؟ ملالہ نے تعلیم موضوع پر ایوارڈ لیا، کیا حکومت نے ملالہ کے ایوارڈ کو دیکھ کر تعلیم پر زیادہ توجہ دینی شروع کی، یا تعلیم سستی اور عام ہو گئی ہے؟ ڈاکومنٹریز پر ایوارڈ دیتے وقت کیا جیوری صرف مسئلہ کو دیکھتی اور فوکس کر کے مارکس دیتی ہے یا ڈاکومنٹری کے لوازمات مثال کے طور پر کردار، ڈائیلاگ، بیک گراونڈ پکچر، ساونڈ سسٹم، کرداروں کی گلے سے نکلنے والی آواز کی تان سین، کلرنگ، نیچر بیوٹی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بھی دیکھ کر مارکس دیتے ہیں؟ اگر موضوع میری ڈاکومنٹری کا کاروکاری ہو، لیکن مووی میں مصنوعی پن نظر آئے، نیچرل پن نہ ہو، تو مجھے ایوارڈ نہیں دیا جائے گا کیونکہ میری مووی ماڑی ہے! اس سے ثابت ہوا کہ ایوارڈ دیتے وقت موضوع کو سامنے نہیں رکھا جاتا بلکہ عالمی سیاست کو دیکھا جاتا ہے!
irfan Mar 03, 2016 02:10am
شرمین اگلی فلم قصور کے بچوں پر بنا رہیں ہیں شاید نوبل پرائز مل جائے!!!!!
smazify Mar 03, 2016 12:16pm
@Majid ماجد بھایئ، دھونے کے لیے پہلے نشاندہی ضروری ہے۔ اور پچھلے 68 سالوں سے ہم نے کارو کاری جیسی داغ کو دھونے کے لیے کیا کیا؟ اور آپ ایسا کہہ رہے ہیں جیسے دنیا کو پتا ہی نہیں کہ یہاں کیا ہو رہا ہے، آنکھوں کو بند کرنے سے حقیقت نہیں بدلتی۔ اور میں حیران ہوں، جب اسی طرح کی چیز مایکل مور جیسے لوگ امریکا کے لیے بناتے ہیں تو ہم واہ واہ کرتے ہیں، مگر اپنے لوگوں کو روکتے ہیں۔ واہ رے واہ
smazify Mar 03, 2016 12:22pm
@نجیب احمد سنگھیڑہ صاحب، ڈاکومنٹری کیا کر سکتی ہیں، یہ جاننے کے لیے یہ پڑھ لیں۔ http://www.dawnnews.tv/news/1023506/

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024