• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

تحقیقاتی کمیشن: 5 ریٹائر ججز کا سربراہی سے انکار

شائع April 13, 2016 اپ ڈیٹ April 19, 2017

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے انکشاف کیا کہ جسٹس (ر) ناصر ملک، جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی، جسٹس (ر) امیر ملک مینگل، جسٹس (ر) ساحر علی، جسٹس (ر) تنویر خان سمیت کئی سابق اور سینئر ججز نے تحقیقاتی کمیشن کی سربراہی سے انکار کردیا ہے۔

اسلام آباد میں پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ تاہم اس حوالے سے دیگر ججز سے رابطے کیے جا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ حکومت نے کچھ چھپانا ہوتا تو ریٹائرڈ ججز سے رابطہ نہیں کرتی، کئی ججز نے وقت مانگا ہے جبکہ متعدد نے معذرت کرلی ہے۔

شعیب سڈل سے تحقیقات

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی جانب سے تحقیقات کے لیے شعیب سڈل کا نام دیئے جانے پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ عمران خان نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے افسر کے بجائے شعیب سڈل کا نام دیا، وہ نہ تو حاضر سروس افسر ہیں جبکہ انہوں نے کبھی ایف آئی اے میں خدمات انجام نہیں دیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان ایف آئی اے سے تحقیقات کے لیے اپنی مرضی سے افسر کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

پاناما لیکس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ حکومت کا نہیں وزیراعظم کے دو بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز کا ہے، مسئلے پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہ کی جائے، آف شور کمپنیز کا جواب وزیراعظم کے بیٹے خود دیں گے۔

انھوں نے سوالات اٹھائے کہ بیرون ملک کاروبار کا قرضہ بھی باہر سے لیا گیا تو کیا یہ جرم ہے؟ کیا تمام قوانین صرف وزیراعظم اور ان کے گھرانے پر لاگو ہوتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس: تحقیقات شعیب سڈل سےکرانے کا مطالبہ

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان سے متعلق چیزیں سامنے لائیں گے تو بہت تماشے لگیں گے تاہم مخالفین کی الزام تراشیوں کا جواب نہ دینے کی پالیسی بنا رہے ہیں۔

عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کے دائیں بائیں کھڑے افراد کا نام بھی پاناما لیکس میں شامل ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میڈیا ٹرائل کے ذریعے حکومت پر الزامات کی بوچھاڑ کی گئی اور پاناما لیکس سے مخالفین نےاپنی ڈوبی ہوئی سیاست کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

انھوں نے سیاست دانوں کو الزامات لگانے سے قبل اپنے گریبان جھانکنے کا مشورہ دیا۔

وزیراعظم کا دورہ لندن

وزیراعظم شریف کے دورہ لندن کے حوالے سے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ وزیراعظم نواز کے علاج کے معاملے پر سیاست نہ کی جائے، وہ بیرون ملک علاج کے لیے گئے ہیں، چند دنوں میں واپس آ جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم طبی معائنے اور علاج کے لیے لندن گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں چند لوگوں کے لیے بیمار ہونا بھی گناہ ہے، بعض لوگ بیماری میں بھی طعنہ زنی کرتے ہیں، بدقسمتی سے خود کو تعلیم یافتہ کہنے والے بہت سطحی مخالفت پر آ گئے ہیں۔

چوہدری نثار نے کہا کہ وزیراعظم کو دل کا عارضہ ہے اس میں سیاست تلاش نہ کی جائے، وزیراعظم نے علاج کے لیے 2 سے 3 ماہ قبل ڈاکٹرز سے وقت لیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی لندن روانگی،لاہورایئرپورٹ پر اہم اجلاس

انھوں ںے مزید کہا کہ چند لوگ وزیراعظم کے لندن جانے سے متعلق گھٹیا سیاست پر اتر آئے ہیں تاہم ڈاکٹر جیسے ہی اجازت دیں گے وزیراعظم وطن واپس آجائیں گے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے اپنے دورہ جرمنی کے حوالے سے بتایا کہ وہ دو روزہ نجی دورے پر کل جرمنی جارہے ہیں۔

اپنے دورے کی تفصیلات بتاتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ جرمنی میں انھوں نے اپنی اہلیہ کا علاج کرانا ہے تاہم وہ وہاں ایک تقریب سے بھی خطاب کریں گے۔

عمران فاروق قتل کیس

چوہدری نثار نے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے برطانیہ سے قانونی مدد مانگ لی ہے۔

انھوں ںے تصدیق کی کہ عمران فاروق قتل کیس اور متحدہ قومی موومنٹ کی را سے فنڈنگ کے کیس پاکستان میں چل رہے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

ahmaq Apr 13, 2016 10:04pm
انھوں ںے مزید کہا کہ چند لوگ وزیراعظم کے لندن جانے سے متعلق گھٹیا سیاست پر اتر آئے ہیں تاہم ڈاکٹر جیسے ہی اجازت دیں گے وزیراعظم وطن واپس آجائیں گے۔If the situation is very serious, his excellence Mr pm should thinkto hand over power to a healthy person so that a competent peson should lead the government

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024