'کاہل ہونا انتہائی ذہین ہونے کی نشانی'
سست افراد کو عام زندگی میں زیادہ پسند نہیں کیا جاتا ہے مگر سائنس کا اس منفی رائے سے کچھ لینا دینا نہیں اور اس کا کہنا ہے کہ یہ تو درحقیقت انتہائی ذہانت کی علامت ہوتی ہے۔
جی ہاں یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔
فلوریڈا گلف کوسٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق بیشتر ذہین ترین افراد اپنے متحرک ساتھیوں کے مقابلوں میں زیادہ وقت سستی یا کاہلی کے ساتھ گزارتے ہیں۔
تحقیق کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ زیادہ آئی کیو کے مالک افراد اپنا زیادہ وقت اپنے خیالات میں گم رہتے ہوئے کاہلی کے ساتھ گزارتے ہیں۔
اس کے مقابلے میں متحرک افراد جسمانی طور پر مستعد ہوتے ہیں کیونکہ انہیں اپنے ذہنوں کو حرکت دینے کے لیے بیرونی سرگریوں کی ضرورت ہوتی ہے یا وہ بہت جلد بیزار ہوجاتے ہیں۔
اس تحقیق کے دوران 60 رضاکاروںکو دو گروپس میں تقسیم کرکے ایک ہفتے تک تجربات کیے گئے اور ان کی کلائیوں پر ایک ڈٰوائس باندھی گئی جو ان کی جسمانی سرگرمیوں اور حرکات کو ٹریک کرے ڈیٹا فراہم کرتی تھی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ غور و فکر میں گم رہنے والے افراد جسمانی طور پر دوسرے گروپ کے مقابلے میں بہت کم متحرک تھے۔
محققین کے خیال میں کم غور و فکر کرنے والے افراد جلد بیزار ہوجاتے ہیں تو انہیں اپنا وقت گزارنے کے لیے جسمانی سرگرمی کی ضرورت ہوتی ہے۔
دوسری جانب کاہل مگر ذہین افراد پر ان کے سست طرز زندگی کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ان کی صحت کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ ایسے افراد کو جسمیان سرگرمیوں میں اضافہ کرنا چاہئے ورنہ موٹاپا، ذیابیطس اور دیگر جان لیوا امراض انہیں اپنا نشانہ بنا سکتے ہیں۔
یہ تحقیق سائنسی جریدے جرنل آف ہیلتھ سائیکولوجی میں شائع ہوئی۔