عمران خان کا الیکشن کمیشن کے خلاف تحریک کا عندیہ
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے رواں سال ایک نئی مہم کے آغاز کا اشارہ دے دیا، تاہم اس بار یہ تحریک حکومت کے بجائے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے خلاف ہوگی۔
بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ میں سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کے اراکین کے ساتھ ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ 'ہم دوبارہ سڑکوں پر آسکتے ہیں لیکن اس بار ہم ای سی پی کے خلاف سڑکوں پر نکلیں گے کیونکہ ای سی پی دھاندلی کیس میں سپریم کورٹ کے انکوائری کمیشن کی تجاویز کی روشنی میں الیکشن میں اصلاحات لانے میں ناکام رہی ہے'۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس ملاقات میں پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات نعیم الحق اور ترجمان فواد چوہدری بھی موجود تھے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 2013 کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے 40 باتوں کی نشاندہی کی تھی مگر ای سی پی 2018 کے انتخابات سے قبل قوانین میں ترمیم کرنے کے بجائے بےفکر بیٹھی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ تین رکنی جوڈیشل کمیشن کی تجاویز اور فیصلے کی روشنی میں پاکستان تحریک انصاف نے چارٹر آف ڈیمانڈ تشکیل دیا ہے جسے ای سی پی میں جمع کرایا جائے گا تاکہ اس بات کا علم ہوسکے کہ الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے کیا اقدامات اٹھائے ہیں۔
پاناما کیس کے معاملے پر عمران خان نے واضح کیا کہ ان کی جماعت سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول کرے گی۔
مزید پڑھیں: پاناما کیس میں عدالت کا فیصلہ قبول کریں گے،عمران خان
انہوں نے پاناما کیس کی سماعت کرنے والے پانچ رکنی لارجر بنچ میں شامل جج صاحبان کے تجربے کو سراہتے ہوئے کہا کہ تمام جج صاحبان وکلاء سے زیادہ تیار تھے اور کارروائی کے دوران بہترین سوالات اٹھائے۔
عام انتخابات سے قبل نئے اتحاد قائم کرنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت اس بار الیکشن کے ٹکٹ دیتے ہوئے بہت احتیاط کرے گی۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ پاناما لیکس نے شریف خاندان کی اصلیت سب کے سامنے واضح کردی، اور کرپشن سے نمٹنے کے لیے ضروری تھا کہ شریف خاندان کی اصلیت سب کے سامنے آئے۔
فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے حکومت کی جانب سے فوجی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کی تھی جس سے یہ پیغام گیا کہ پی ٹی آئی دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مخالفت کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل فائنل لاہور میں کروانا بہت بڑا رسک: عمران خان
انہوں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ 2014 میں دھرنے اور بعد ازاں پاناما کیس کی مصروفیات کے باعث انہیں خیبر پختونخوا میں انتظامی امور پر توجہ دینے کا موقع نہیں مل سکا۔
ایک جانب وہ پرامید ہیں کہ پی ٹی آئی اگلے انتخابات میں بھی خیبر پختونخوا میں صوبائی حکومت قائم کرے گی وہیں ان کا دعویٰ تھا کہ کے پی کے میں کرپشن کم ترین درجے پر پہنچ چکی ہے۔
کراچی کو 'پی ٹی آئی کا شہر' قرار دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے لوگ دیگر شہروں کی نسبت سیاسی طور پر زیادہ سمجھدار ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگلے انتخابات سے قبل وہ اپنی توجہ اور توانائی کراچی میں لگائیں گے تاکہ وہاں کی سیاسی صورتحال سے پی ٹی آئی استفادہ کرسکے۔
پاکستان سپر لیگ فائنل پر بات کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ انہوں نے فائنل نہیں دیکھا لیکن انہیں لگتا ہے کہ پورے ٹورنمنٹ کا انعقاد امارات کے بجائے پاکستان میں ہونا چاہیئے تھا۔
تاہمنجم سیٹھی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 30 ہزار سیکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں پی ایس ایل کی اختتامی تقریب کروا کر کرکٹ کو نقصان پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'لاہور میں فائنل کا انعقاد صرف اس لیے کروایا گیا تھا تاکہ قوم کی توجہ پاناما پیپرز کے ہنگامے سے ہٹائی جاسکے'۔
یہ خبر 7 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔