• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

پاناماکیس فیصلہ: مسلم لیگی رہنما صورتحال کا جائزہ لیتے رہے

شائع April 20, 2017

مریم نواز کی جانب سے اپنے والد وزیراعظم نواز شریف کے 'پریشان نہ' ہونے کے دعوے کے باوجود پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بدھ کو پورا دن بدستور پریشانی میں گزارا جہاں پارٹی کے سرکردہ رہنما پاناما کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے ممکنہ فیصلے کا جائزہ لیتے رہے۔

قانونی مشیروں سے لے کر اراکین اسمبلی سمیت حکمراں جماعت سے منسلک تمام افراد وزیراعظم کے حوالے سے فیصلے پر پریشان اور غیریقینی کا شکار تھے کہ ان کے قائد کو عدالت کی جانب سے کلین چٹ ملے گی یا نہیں۔

ان میں سے چند افراد نے اعتراف کیا کہ 'انجانا خوف' ہے کیونکہ جس طرح یہ کیس ختم ہوا اس کو دیکھتے ہوئے عدالت کا حکم اور فیصلہ کیا ہوگا، کوئی پیش گوئی کرنا آسان نہیں ہے۔

پاکستان مسلم لیگ نواز نے گزشتہ روز اپنے مقامی نمائندوں کو تازہ دم کرنے کے لیے لاہور میں ایک خاص تقریب کا انتظام کیا تھا،ٹاؤن ہال میں موجود بڑی تعداد میں مقامی نمائندوں اور پاکستان مسلم لیگ کے صوبائی اسمبلی کے چند اراکین نے بڑی اسکرین پر وزیراعظم نواز شریف کی شیخوپورہ میں بھکی پاورپلانٹ کی افتتاحی تقریب کو براہ راست دیکھا اور اپنے قائد کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے انھوں نے 'نواز شریف تیرے جاں نثار بے شمار' کے نعرے بھی لگائے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ایک وائس چیئرمین نے کہا کہ 'یہ غیرمعمولی بات نہیں ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز جس طرح لوگ کرکٹ میچ دیکھتے ہیں اسی طرح بڑی اسکرین پر نواز شریف کو دیکھنے کے لیے جمع ہوئے ہیں، پاناما کیس پر عدالت کا فیصلہ آنے والا ہے اور ہم یہاں پر اپنے قائد کو بغیر پریشانی کے چلینج سے نمٹنے اور بڑے عزم کے ساتھ دیکھنے کے لیے جمع ہوئے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس فیصلہ: حکمراں جماعت میں قبل از وقت انتخابات پر بحث

ان کا کہنا تھا کہ جب انھوں نے شریف برادران کے قریب سمجھے جانے والے ایک رہنما سے اس حوالے سے پوچھا تو انھوں نے سادہ سا جواب دیا کہ 'کوئی مسئلہ نہیں ہے، پریشان نہ ہوں اور وزیراعظم یہی کھڑے رہیں گے'۔

پاکستان مسلم لیگ لاہور کے صدر پرویز ملک نے اس تاثر کو رد کیا کہ اس تقریب کا انتظام کارکنوں کو پاناما کیس کے فیصلہ کے بعد کی صورت حال کی تیاری کے لیے کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب ہم سب بھکی، شیخوپورہ نہیں جاسکے تو ہم نے فیصلہ کیا کہ یہاں پر تقریب دیکھنے کا انتظام کیا جائے جبکہ ہم فیصلے کے حوالے سنجیدہ رویہ دکھائیں گے'۔

لاہور شہر میں لگنے والے بینرز کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ یہ پارٹی کی پالیسی نہیں ہے بلکہ چند انفرادی لوگوں کا کام ہے۔

وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے ساتھیوں نے اپنے قائد سے اظہار یک جہتی کے لیے 'قائد تیرا ایک اشارہ حاضر لہو ہمارا' جیسے نعروں بھرپور بینرز آویزاں کیے۔

پاکستان مسلم لیگ نواز میں پائی جانے والی بے چینی پر پوچھے گئے سوال پر پرویز ملک نے جواب دیا کہ 'انجانا خوف ہے لیکن ہم پرامید ہیں کہ فیصلہ نواز شریف کے حق میں آئے گا'۔

مزید پڑھیں: کلین چِٹ یا سزا؟ پاناما فیصلے پر تجزیے

پاکستان مسلم لیگ نواز کی صوبائی رکن اسمبلی حنا پرویز بٹ نے کہا کہ 'پاکستان مسلم لیگ نواز پراعتماد ہے کہ وزیراعظم نااہل نہیں ہوں گے، ان کی توجہ کاموں پر ہے اور کوئی چیزانھیں تنگ نہیں کرسکتی کیونکہ وہ غلطی پر نہیں ہیں اور فیصلہ اپوزیشن کی توقعات کے بجائے قانون کے مطابق آئے گا'۔

انھوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کا نام پاناما میں نہیں ہے اور 'یہ پی ٹی آئی ہی تھی جس نے نواز شریف کو اس تنازع میں گھسیٹا اور جمعرات کو آنے والا فیصلہ عمران خان کو مایوس کردے گا کیونکہ نواز شریف سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل نہیں ہورہے ہیں'۔

دوسری جانب مریم نواز نے اپنے لگاتار ٹویٹس کے ذریعے اس تاثر کو رد کردیا کہ وزیراعظم پاناما کیس کے متوقع فیصلے کے حوالے سے پریشان ہیں۔

انھوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ 'لوگ نواز شریف سے پیار کرتے ہیں اور ان کا بیانیہ ترقی اور خوش حالی ہے، دنیا والو! نظریں پرعزم ہیں، بھرپور توجہ ہے اور دل تیار ہے! وزیراعظم نواز شریف'۔

انھوں نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ' جب تمھارے تمام حربے بری طرح ناکام ہوئے اور مستقبل تاریک نظرآنے لگا تو تمھاری نظر عدالت کے فیصلے پر ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پارٹی رہنما آئندہ 3 دن اسلام آباد میں ہی رہیں: عمران خان

دوسری جانب پی ٹی آئی کے کیمپ میں بڑی گرم جوشی ہے اور ماننا ہے کہ فیصلہ نواز شریف کے حق میں نہیں آئے گا۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) 'خاموش تماشائی' کی طرح ہے جبکہ ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی کے سینئر رہنما نوید چوہدری نے کہا کہ 'ماضی کو دیکھتے ہوئے کہ پی پی پی کو کبھی بھی سازگارعدالت نہیں ملی اورہم حد سے زیادہ پرجوش نہیں ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس مرتبہ شاید 'تاریخی فیصلہ' پاناما کیس میں آجائے'۔


یہ خبر 20 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024