خاتون بائیکر کا خیبرپختونخوا میں تنہا سفر کرنے کا ریکارڈ
شانگلہ: حال ہی میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے سوفٹ وئیر انجینئرنگ مکمل کرنے والی 24 سالہ گل افشاں طارق نے صوبہ خیبرپختونخوا کا بائیک پر تنہا سفر کرکے قومی ریکارڈ قائم کردیا۔
گل افشاں طارق نے 22 روز کے دوران صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقوں شانگلہ، سوات، مانسہرہ، گلگت بلتستان، چترال، مالاکنڈ، اپر دیر، لوئر دیر اور دیگر اضلاع کا سفر کیا۔

ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے گل افشاں کا کہنا تھا کہ ’میں نے 6 مئی 2017 کو اپنے سفر کا آغاز کیا تھا اور ارادہ تھا کہ موٹر سائیکل پر خیبرپختونخوا کی سڑکوں پر 3000 کلومیٹر کا سفر کروں گی، جن میں خاص طور پر سیاحتی مقامات شامل تھے، سفر کے دوران مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا‘۔

خاتون بائیکر نے بتایا کہ خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کا موٹر سائیکل پر سفر کرنا ان کا خواب تھا تاکہ دنیا کو پاکستان کا پُر امن اور اصل رخ دیکھا جاسکے۔

گل افشاں کا مزید کہنا تھا کہ انھیں بشام، کالام، چترال، مانسہرہ اور ہری پور کے علاقوں میں دوران سفر پانی اور بارش کے باعث بائیک سے گر کر متعدد حادثات کا سامنا کرنا پڑا تاہم اللہ نے ان کی حافظ کی۔

انھوں نے پختون قبائلیوں کی مہمان نوازی کو سراہتے ہوئے کہا کہ پختونوں نے دوان سفر انھیں انتہائی عزت اور احترام دیا، اور مقامی افراد نےانھیں سراہا اور انھیں خوش آمدید کہا۔

گل افشاں کا کہنا تھا کہ اب تک وہ 4000 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرچکی ہیں اور ان کی اگلی منزل کوہاٹ ہے جہاں سے وہ پشاور جائیں گی اور پریس کانفرنس کریں گی۔

انھوں نے کہا کہ اپنے والد میجر طارق سے متاثر ہونے کے بعد، جنھوں نے دنیا کا سفر کیا تھا اور ایک آرمی میجر تھے جن کا کچھ سال قبل انتقال ہوا، ان کے سفر کے اخراجات سوات سے تعلق رکھنے والے ایک برانڈ ’امبریلا‘ نے اٹھائے، یہ گروپ ایسے اقدامات پر نوجوانوں کی حمایت کرتا ہے۔

گل افشاں نے بتایا کہ ’میں نے حکومت اور دیگر آرگنائزیشن سے رابطہ کیا تھا تاہم انھوں نے میری مدد سے انکار کردیا تھا اور میری حوصلہ شکنی کی، تاہم میں سواتی نوجوانوں کے برانڈ ’امبریلا‘ کی شکر گزار ہوں جنھوں نے اس سفر کیلئے مجھے مالی مدد فراہم کی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا ریکارڈ نیشنل ریکارڈ بک میں شامل کیا جائے گا، جس کیلئے متعلقہ ادارے کے حکام جمعرات کے روز پشاور آرہے ہیں۔


