• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ہمارے خدشات درست ثابت ہوگئے:عمران خان

شائع July 10, 2017

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے جے آئی ٹی کی رپورٹ جاری ہونے کے بعد وزیراعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سارے خدشات درست ثابت ہوگئے ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان 30 برس سے ملک کو لوٹ رہا ہے اس لیے تفتیش ضروری تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ سچ سامنے آ گیا، آج ثابت ہوگیا کہ مریم نوازلندن فلیٹس کی اصل مالک ہیں، مجرم کی مددکرنے والابھی مجرم ہوتاہے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہمیں بلیک میل کرنے اور منہ بند کروانے کیلئے انہوں نے سب کچھ کیا، حکومت نے چوری چھپانے کے لیے اداروں کوتباہ کیا،سپریم کورٹ کو انھوں نے جعلی دستاویزات دیے، چیئرمین ایس ای سی پی نے شریف خاندان کی کرپشن بچانے کے لیے جعل سازی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کے ٹیکسوں پرپلنے والے وزرا شریف خاندان کی کرپشن بچارہے ہیں جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی نے ان کے خلاف ریفرنس بھیجنے کے بجائے میرےخلاف بھیج دیا۔

مزید پڑھیں: جے آئی ٹی کی شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سفارش

حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انصاف کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی بہت کوشش کی گئیں اور مجھے بھی بلیک میل کرنے کے لیے الیکشن کمیشن میں مقدمات بھی دائر کئے گئے۔

وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو تحقیقات کے دوران بھی وزیراعظم نہیں ہوناچاہیے تھا اور جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے کے بعد انھیں فوری طورپرمستعفی ہوجانا چاہیے اور ان کا نام ایگزسٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالا جائے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اگلا سوموار ابھی دور ہے تب تک یہ کس منہ سے حکمرانی کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ رپورٹ میں نئی نئی چیزیں سامنے آ رہی ہیں، میں جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، آج نواز شریف بھی دبئی میں آف شور کمپنی کے مالک نکلے ہیں، نواز شریف اس قوم کے مجرم ہیں اور اب چھوٹے اور بڑے گاڈ فادر کو استعفی دینا ہو گا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پاناماکیس کی تفتیش کے لیے تشکیل دی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے 60 روز مکمل ہونے پر اپنی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024