اسپیکرقومی اسمبلی، وزیراعلیٰ پنجاب مستعفی ہوں، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے جے آئی ٹی رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد وزیراعظم کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیرخزانہ اسحٰق ڈار اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم نے پاناما کیس کی تفتیش کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لیا ہے پہلے ہم صرف نواز شریف کا استعفیٰ مانگ رہے تھے اب دیگر لوگوں کو بھی مستعفی ہونا چاہیے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کا وزیر خزانہ نوازشریف کا فرنٹ مین ہے جو ملک سے چوری کا پیسا باہر بھیجتا تھا اس لیے ہم فوری طور پر ان کا استعفیٰ مانگ رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کرنے والا وزیرخزانہ نہیں رہ سکتا اس لیے انھیں جانا ہوگا۔
مزید پڑھیں:استعفے کا مطالبہ ، وزیراعظم پر دباؤ بڑھنے لگا
اسحٰق ڈار کے بارے میں انھوں نے کہا کہ جو آدمی منی لاؤنڈرنگ میں ملوث ہو وہ شخص کیسےاسٹیٹ بینک یا نیشنل بینک کا سربراہ مقرر کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شریف برادران اور اسحاق ڈار کے بچے ارب پتی بن گئے ہیں اور اب شہباز شریف کے خلاف ریفرنس دائر کیاجائے گا.
اسپیکر ایاز صادق سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اسپیکر کے عہدے کا احترام ختم کردیا اس لیے ایاز صادق بھی استعفیٰ دے دیں۔
مزید پڑھیں:جے آئی ٹی کی شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سفارش
ان کا کہنا تھا کہ میں نے باہر سے حلال کا پیسہ کمایا لیکن میرا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجوا دیا لیکن جن لوگوں نے منی لاؤنڈرنگ کی اور پیسے کو باہر بھیجا ان کا ریفرنس نہیں بھیجا،جتنا بڑا عہدہ ہوتا ہے اس کی اتنی بڑی ذمہ داری ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف ریفرنس بھیج رہے ہیں کیونکہ التوفیق کیس میں 80 کروڑ روپے کا قرضہ برابر کیا تھا جو منی لاؤنڈرنگ کے ذریعے گئے تھے جبکہ انھوں نے اپنے خاندان کے لوگوں کوتین شوگر ملز لگانے کی اجازت دی ہے جو کرپشن کے زمرے میں آتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے اپنی پوزیشن کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایسی جگہ شوگر ملز لگانے کی اجازت دی جہاں پر شوگر ملز نہیں لگائی جاسکتی تھی۔
خیال رہے کہ جے آئی ٹی نے گزشتہ روز اپنی تفتیشی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی تھی جس میں نواز شریف اور ان صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز اور بیٹی مریم نواز کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔