• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

’نواز شریف ریڈ کارڈ دکھائے جانے سے قبل اقتدار سے الگ ہوجائیں‘

شائع July 15, 2017

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے کہ ہر پاکستانی نواز شریف کو ریڈ کارڈ دکھائے انہیں اقتدار سے الگ ہو جانا چاہیے۔

کراچی سے جاری ایک بیان میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے وعدہ کیا تھا کہ اگر شواہد ان کے خلاف آئے تو وہ مستعفی ہو جائیں گے، ثبوتوں سے بھرا پورا ڈبہ سامنے آنے کے بعد نواز شریف اپنے وعدے سے مکر گئے ہیں، لیکن اب ان کے پاس مستعفی ہونے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اپنے جرائم و میگا کرپشن کو چھپانے کے لیے اداروں سے تصادم سے گریز کریں، کیا یہ باعثِ تعجب نہیں کہ پاناما کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق شریف فیملی کے ہر فرد نے ایک سال کے اندر اپنے اثاثوں میں 166 فیصد اضافہ کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان میں نواز شریف اور ان کے وزرا کے خلاف احتجاج کی ابتدا کرنے پر جنوبی پنجاب کے کارکنان و رہنماؤں کی تعریف بھی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنان ’گو نواز گو‘ کے نعرے تب تک لگاتے رہیں گے، جب تک عوام نواز شریف کو استعفیٰ دینے پر مجبور کردے، عوام احتجاج کے ذریعے نواز شریف کو بتادیں کہ 20 کروڑ پاکستانی ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔

’نواز شریف کو ہر صورت مستعفی ہونا ہوگا‘

بعد ازاں بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ’احتساب جمہوریت کا حصہ ہے، ہم ہمیشہ سے کسی فرد کی نہیں بلکہ جمہوریت کی حمایت کرتے ہیں اور پارلیمنٹ اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، جبکہ نواز شریف کو ہر صورت مستعفی ہونا ہوگا۔‘

واضح رہے کہ 10 جولائی کو سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کی تفتیش کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی کی جانب سے اپنی حتمی رپورٹ میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسین اور حسن نواز اور صاحبزادی مریم کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیر اعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔

دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کے تناظر میں مستعفی ہونے سے صاف انکار کردیا جبکہ وفاقی کابینہ نے ان کے اعلان کی توثیق بھی کر دی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024