'احتساب صرف وزیراعظم کا نہیں سب کا ہونا چاہیے'
حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کی رہنما عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ جو اپوزیشن جماعتیں پاناما لیکس کے معاملے پر صرف حکومت پر الزامات عائد کر رہی ہیں، ان کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ 'اگرچہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بار بار کہتی ہے کہ اگر ان کی جماعت نے کرپشن کی ہے تو حکومت کارروائی کرے، لیکن جب ہم ایسا کرنے کی بات کرتے تو یہی آگے بڑھ کر شور مچاتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’بدقسمتی سے حکومت سے ساڑھے 4 سالوں میں جو غفلت ہوئی وہ یہ ہے کہ ہم کوئی ایسا قانون نہیں لاسکے، جس کے ذریعے سب کا ایک طرح کا احتساب ہوسکتا اور اس پر ہمیں افسوس بھی ہے۔‘
مزید پڑھیں: پاناما معاملے میں سرخ رو ہوں گے: وزیراعظم
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں حکومت نے احتساب کا ایک قانون لانے کی کوشش کی، لیکن دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں صرف وزیر اعظم نواز شریف کو ہی نشانہ بناتی ہیں جس کی وجہ سے حکومت ایسا کرنے میں ناکام رہی۔
لیگی رہنما نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی میں کئی ایسے لوگ ہیں جو کرپشن کے ذریعے یہاں تک پہنچے، لہٰذا ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ 'آج جو جماعتیں عدالت میں ہم پر الزام کو ثابت کرنے آرہی ہیں وہ خود بھی دیکھیں کہ ان کی اپنی کتنی آف شور کمپنیاں ہیں، لیکن اس پر کبھی کسی نے بات نہیں کی۔‘
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ آج جو لوگ بار بار وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں وہ یہ بھی یاد رکھیں کہ اگر نواز شریف وزیر اعظم ہاؤس سے باہر آگئے تو ان کیلئے اور بڑا خطرہ ثابت ہوں گے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں شریف خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی حتمی رپورٹ پر تیسری سماعت میں وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کرلیے، جس کے بعد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے وکیل نے دلائل کا آغاز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاناماکیس: 'منی ٹریل کا جواب مل جائے تو بات ختم ہوجائے گی'
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے رواں سال 20 اپریل کو وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کی مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے جے آئی ٹی کو حکم دیا تھا کہ وہ 60 روز کے اندر اس معاملے کی تحقیقات مکمل کر کے اپنی رپورٹ پیش کرے جس کی بنیاد پر حتمی فیصلہ سنایا جائے گا۔
جے آئی ٹی نے 2 ماہ کی تحقیقات کے بعد رواں ماہ 10 جولائی کو سپریم کورٹ میں اپنی حتمی رپورٹ جمع کروائی تھی، 10 جلدوں پر مشتمل اس رپورٹ میں وزیراعظم سمیت شریف خاندان پر کئی الزامات لگاتے ہوئے مختلف شواہد سامنے لائے گئے تھے۔