سانس میں بو کیوں پیدا ہوتی ہے؟
سانس میں بو کسے پسند ہوسکتی ہے؟ یقیناً اس سے پوری شخصیت کا تاثر خراب ہوجاتا ہے۔
مگر یہ بو پیدا کیوں ہوتی ہے اور اس کی وجہ کیا ہے؟
بنیادی طور پر تمام غذائیں منہ کے اندر ٹکڑوں میں تبدیل ہوتی ہیں اور اگر آپ تیز بو والی غذائیں جیسے لہسن یا پیاز کھاتے ہیں تو دانتوں کی صفائی یا ماؤتھ واش بھی ان کی بو کو عارضی طور پر ہی چھپا پاتے ہیں اور وہ اُس وقت تک ختم نہیں ہوتی جب تک یہ غذائیں جسم سے گزر نہ جائیں۔ اگر روزانہ دانتوں کو برش نہ کیا جائے تو خوراک کے اجزاء منہ میں باقی رہ جاتے ہیں، جس سے دانتوں کے درمیان، مسوڑھوں اور زبان پر جراثیموں کی تعداد بڑھنے لگتی ہے جو سانس میں بو کا باعث بنتے ہیں۔
تاہم اس کی کچھ اور وجوہات بھی ہوسکتی ہیں جو درج ذیل ہیں۔
زبان
زبان پر موجود بیکٹریا سانس میں بو کی بڑی وجہ ہوتے ہیں، اپنی زبان کو ٹوتھ برش یا زبان صاف کرنے والے ٹول سے روزانہ صاف کریں۔
کاربوہائیڈریٹس سے دوری
جب آپ غذا میں سے کاربوہائیڈریٹس کو نکال دیتے ہیں اور پروٹین پر زیادہ زور دیتے ہیں، تو جسم توانائی کے لیے چربی کو گھلانا شروع کردیتا ہے، اس عمل کے دوران ایک کیمیائی جز بنتا ہے جسے کیٹونیز کہا جاتا ہے، جو کہ سانس میں بو کا باعث بنتا ہے، ایسا ہونے پر دانتوں کی صفائی بھی مسئلے کو حل نہیں کرپاتی۔
نزلہ زکام
سانس کی نالی میں انفیکشن جیسے نزلہ زکام اور کھانسی وغیرہ بھی سانس میں بو کا باعث بنتے ہیں، جس کی وجہ ناک میں موجود بیکٹریا بنتا ہے۔
کسی قسم کا زخم
ویسے تو زخم مسئلہ نہیں ہوتا مگر اس میں موجود بیکٹریا کی ایک مخصوص قسم ضرور سانس میں بو کا باعث بن سکتی ہے، جس کا حل اس بیکٹریا کا علاج ہوتا ہے۔
مخصوص ادویات
ایسی متعدد ادویات ہیں جو کہ منہ میں لعاب دہن کی مقدار کو متاثر کرتی ہیں، یہ وہ سیال ہوتا ہے جو منہ میں موجود خوراک کے ذرات اور بیکٹریا کو صاف کرتا ہے، اس سے نجات کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے، تاہم زیادہ مقدار میں پانی پینا اور چینی سے پاک چیونگم کا استعمال بھی کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔
ٹونسل اسٹون
یہ چھوٹے سے سفید ذرات بیکٹریا، خوراک کے ذرات، مردہ خلیات اور ناک کے مواد سے مل کر بنتے ہیں، جو کہ ٹانسلز اور زبان کے پچھلے حصے میں پھنس جاتے ہیں، ویسے تو یہ نقصان دہ نہیں مگر سانس میں بو کا باعث ضرور بنتے ہیں، اکثر یہ خود ہی ختم ہوجاتے ہیں تاہم نمکین پانی سے غرارے کرکے بھی اس عمل کو تیز کیا جاسکتا ہے۔
خشک پھل
خشک خوبانی، آلو بخارے یا ایسے ہی دیگر پھلوں میں بہت زیادہ چینی اور بو پیدا کرنے والے بیکٹریا ہوتے ہیں، جبکہ یہ پھل اکثر دانتوں کے درمیان چپکے رہ جاتے ہیں، اس سے بھی سانس میں بو کا امکان بڑھ جاتا ہے، لہذا ان پھلوں کو کھانے کے بعد خلال اور برش ضرور کریں۔
دانتوں میں دراڑ
اگر دانتوں کے درمیان خلاء زیادہ ہو تو وہاں خوراک کے ذرات زیادہ پھنستے ہیں اور بیکٹریا کی افزائش نسل بھی بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجے میں دانتوں کے امراض، مسوڑھوں کے امراض اور سانسوں میں بو پیدا ہوتی ہے۔
سانس میں بو کن امراض کی علامت ہوسکتی ہے؟
درحقیقت سانسوں میں بو گردوں یا جگر کے مسائل کا نتیجہ بھی ہوسکتی ہے جبکہ نظام تنفس کے مسائل جیسے نمونیا، ذیابیطس اور تیزابیت کا اظہار بھی کرتی ہیں۔
اسی طرح یہ مسوڑھوں کے امراض کی انتباہی علامت بھی ہوسکتی ہے جو کہ بیکٹریا کے جمع ہونے کے نتیجے میں لاحق ہوتے ہیں، جن کا علاج نہ ہونا امراض قلب یا فالج کا خطرہ بھی بڑھا دیتا ہے۔
اس سے بچنے کے لیے دن میں دو بار دانتوں کو پیسٹ سے صاف کریں، اپنے ٹوتھ برش کو 2 سے 3 ماہ میں تبدیل کرلیں یا کسی بیماری کے بعد بھی نیا برش لیں اور دانتوں کے درمیان پھنسے ریشوں کے لیے خلال کریں۔
تمباکو نوشی سے گریز کریں، بہت زیادہ پانی پینے سے منہ میں نمی برقرار رہتی ہے جبکہ پھیکی چیونگم بھی لعاب دہن کی مقدار کو بڑھاتی ہے جس سے خوراک کے اجزاء اور بیکٹریا کی صفائی ہوجاتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔