• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

فیس بک کا 2 نیوزفیڈ کا تجربہ ناکام رہنے کا اعتراف

شائع March 2, 2018
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

گزشتہ سال فیس بک نے نیوزفیڈ کو 2 حصوں میں تقسیم کیا تھا، جس میں سے ایک مرکزی جبکہ دوسرا ایسا تھا جس میں ایسے پیجز کی پوسٹس نظر آتی تھیں جنھیں صارف فالو نہ کررہا ہو۔

تاہم اب فیس بک نے اعتراف کیا ہے کہ ایکسپلورفیڈ کی شکل میں دو نیوز فیڈز کا تجربہ کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔

ایکسپلور فیڈ میں برانڈز، پبلشرز اور دیگر پیجز کا مواد نظر آتا ہے۔

تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ اب اس تجربے کو ختم کیا جارہا ہے کیونکہ نتائج منفی ثابت ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں : فیس بک کی یہ دلچسپ ٹِرکس جانتے ہیں؟

فیس بک کے نیوزفیڈ کے سربراہ ایڈم موسیری نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا ' آپ نے ہمیں جواب دیا ہے اور وہ یہ ہے کہ لوگ دو الگ نیوز فیڈ نہیں چاہتے، سروے کے دوران لوگوں نے ہمیں بتایا کہ وہ اس تجربے سے زیادہ مطمئن نہیں اور دو الگ فیڈ سے انہیں اپنے دوستوں اور گھروالوں سے جڑنے میں کوئی مدد نہیں مل رہی'۔

خیال رہے کہ کمپنی کی جانب سے نیوزفیڈ جو کہ فیس بک پلیٹ فارم کی روح ہے، میں کافی بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں، جس کی وجہ 2016 مے امریکی صدارتی انتخابات جعلی خبروں کا تنازعہ، روسی اشتہارات اور دیگر عوامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : فیس بک نیوز فیڈ تبدیل کرنے کا اعلان

اب فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے اپنا مشن بنایا ہے کہ اس سوشل میڈیا نیٹ ورک کو دنیا کے لیے اچھا ثابت کرکے رہیں گے اور ان کے بقول اب نیوزفیڈ میں ہماری توجہ صارفین کے دوستوں اور گھروالوں کی پوسٹس پر ہوگا جبکہ نیوزاسٹوریز اور وائرل ویڈیوز کم نظر آئیں گی۔

کمپنی کے مطابق صارفین کو جو نیوزاسٹوریز نظر آئیں گی، ان میں بھی ایسے مقامی میڈیا اداروں کو ترجیح دی جائے گی جنھیں صارفین کی جانب سے قابل اعتماد قرار دیا جائے گا۔

یہ بھی دیکھیں : نیوز فیڈ تبدیل ہونے سے کیا کچھ تبدیل ہوگا؟

اب کمپنی نے کہا ہے کہ حالیہ عرصے میں کی جانے والی تبدیلیاں ایکسپلور فیڈ کے تجربے سے زیادہ بہتر ثابت ہوں گی۔

ایکسپلور فیڈ کا تجربہ جن چھ ممالک میں کیا گیا وہاں پبلشرز کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی کیونکہ ان کا ویب ٹریفک آسمان سے زمین پر جاگرا تھا۔

اب فیس بک عہدیدار نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ہمیں جو فیڈبیک ملا، اس سے پتا چلتا ہے کہ ہم نے ان ممالک کے عام صارفین تک اہم معلومات تک رسائی کو مشکل بنادیا تھا جہاں یہ تجربہ کیا جارہا تھا، ہم نے اس ٹیسٹ کے حوالے سے واضح طور پر بات بھی نہیں کی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024