• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

فیس بک نے کمپنی کو تقسیم کرنے کا مطالبہ مسترد کردیا

شائع May 12, 2019
مارک زکربرگ — اے ایف پی فائل فوٹو
مارک زکربرگ — اے ایف پی فائل فوٹو

فیس بک کے شریک بانی کرس ہیگز نے گزشتہ دنوں کمپنی کو مختلف حصوں میں تقسیم کرنے کا مشورہ دیا تھا اور اب کمپنی نے اس کا جواب دیا ہے۔

فیس بک کے گلوبل افیئرز اینڈ کمیونیکشن کے نائب صدر نک کلیگ نے نیویارک ٹائمز میں شائع اپنے مضمون میں کرس ہیگز کے دلائل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کمپنی خود کو زیادہ ریگولیٹ کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔

کرس ہیگز کی اس بات کہ سیاستدانوں نے مسابقت کو یقینی بنانے کی ذمہ داری کو نظرانداز کردیا ہے، پر نک گلیگ کا کہنا تھا کہ شریک بانی نے فیس بک اور مسابقتی قوانین کے مقاصد کو صحیح طریقے سے سمجھا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فیس بک فیس بک ایک ایسی بڑی کمپین ہے جو متعدد چھوٹے ٹکڑوں کو جوڑ کر بنی ہے اور ہر ٹکڑا متعدد حریفوں سے مقابلہ کررہا ہے جبکہ اسے کچھ مارکیٹوں میں بالادستی بھی حاصل نہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ اینٹی ٹرسٹ قوانین صارفین کے لیے کم قیمتوں اور اعلیٰ معیار کے تحفظ کے لیے ہیں، ان کا مقصد کسی کمپنی کے حجم یا اختلافات کو سزا دینا نہیں، بڑا ہونے کا مطلب برا ہونا نہیں ہوتا۔

نک گلیک نے مشورہ دیا کہ کمپنیوں کے احتساب کے لیے انہیں زیادہ ریگولیٹ کیا جانا چاہیے اور قوانین کے اطلاق کو یقینی بنانا چاہیے۔

اس سے قبل فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے کرس ہیگز کے بیان پر کہا تھا 'جب میں نے ان لکھا مضمون پڑھا تو میرا ردعمل تھا کہ ان کی تجویز سے مسائل حل نہیں ہوں گے'۔

پیرس میں فرانس انفو سے بات کرتے ہوئے مارک زکربرگ نے اس خیال کو مسترد کردیا کہ فیس بک کو پرائیویسی، تحفظ، غلط معلومات جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا 'کرس ہیگز کمپنی کو تقسیم کرنے کے ایک مخصوص خیال پر بات کررہے ہیں، جس سے ان کے خیال میں ہمیں درپیش چند سماجی مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی، مگر میرے خیال میں یہاں چند حقیقی مسائل موجود ہیں، جیسے خطرناک مواد اور اطہار اور تحفظ کے درمیان درست توازن کی تلاش، تاکہ انتخابی مداخلت کو روکا جاسکے'۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کمپنی کو تقسیم کرنے سے کسی قسم کی مدد نہیں ملے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024