این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے لیے 32 کھرب روپے مختص
اسلام آباد: قومی مالیاتی کمیشن کے تحت صوبوں کو 32 کھرب 50 ارب روپے ملیں گے جو گذشتہ برس کے 24 کھرب 50 ارب روپے سے 7 کھرب 90 ارب روپے سے زائد ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق ’وفاقی آمدنی وصولی میں سے 3 ہزار 255 ارب روپے ساتویں 'این ایف سی ایوارڈ' کے تحت صوبوں کو جائیں گے جو موجودہ سال کے 2 ہزار 465 ارب روپے کے مقابلے میں 32 فیصد زیادہ ہے‘۔
چنانچہ قومی مالیاتی فنڈ کے تحت پنجاب کو 16 کھرب 10 ارب ملیں گے جو گذشتہ برس 12 کھرب سے 4 کھرب 10 ارب روپے زائد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ20-2019: کابینہ کی منظوری کے باوجود ہیلتھ ٹیکس نہ لگ سکا
اسی طرح نئے مالی سال میں سندھ کو 8 کھرب 14 ارب 91 کروڑ روپے ملیں گے جبکہ گذشتہ برس اسے 6 کھرب 16 ارب 26 کروڑ روپے ملے تھے۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا کو 2 کھرب 94 ارب 98 کروڑ روپے کے مقابلے میں 5 کھرب 33 ارب 26 کروڑ روپے جبکہ بلوچستان کو 2 کھرب 37 ارب روپے کے مقابلے اس سال 4 کھرب 4 ارب 3 کروڑ روپے ملیں گے۔
اس طرح 31 کھرب 50 ارب روپے کے قابلِ تقسیم فنڈ کا این ایف سی ایوارڈ میں سب سے بڑا حصہ ہے۔
اس کے علاوہ اس میں خدمات پر لاگو ہونے والے جنرل سیلز ٹیکس کو نکال کر 12 کھرب روپے کا جی ایس ٹی، 15 کھرب 7 ارب روپے کا انکم ٹیکس، 5 کھرب 68 ارب روپے کی کسٹم ڈیوٹیز اور ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج اور ایکسائیز ڈیوٹی کو نکال کر ایک کھرب 99 ارب روپے کا فیڈرل ایکسائیز، قدرتی گیس پر اور 2 ارب 23 کروڑ روپے کا کیپٹل ویلیو ٹیکس شامل ہے۔
مزید پڑھیں: مالی سال 20-2019 کیلئے 70 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش
علاوہ ازیں ایک کھرب 75 کروڑ روپے کی براہِ راست منتقلی میں قدرتی گیس پر 50 ارب 62 کروڑ روپے کی رائلٹیز، 24 ارب 17 کروڑ روپے کی خام تیل کی رائلٹی، قدرتی گیس پر 16 ارب 14 کروڑ روپے کی ایکسائیز ڈیوٹی اور 9 ارب روپے کا گیس ڈیولپمنٹ سرچارج شامل ہے۔