• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 5 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

شائع December 8, 2019
کرنسی ڈیلرز کو آئندہ ماہ میں روپے کی قدر میں مزید اضافے کی امید ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
کرنسی ڈیلرز کو آئندہ ماہ میں روپے کی قدر میں مزید اضافے کی امید ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی: اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گزشتہ 5 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درآمدات میں کمی جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاری اور حکومت سے قرض کے معاہدوں کی وجہ سے ڈالر کے بہاؤ میں اضافے کو روپے کی قدر میں اضافے کی وجہ قرار دیا جارہا ہے۔

ڈالر کے بہاؤ اور مقامی کرنسی کی توجہ میں اضافے کی وجہ سے کرنسی ڈیلرز کو آئندہ ماہ میں روپے کی قدر میں مزید اضافے کی امید ہے جو رواں برس 26 جون کے 164 روپے کے مقابلے میں گزشتہ روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر 154.70 روپے کی بہت کم سطح پر پہنچ گیا تھا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے کہا کہ ’ڈالر، 154.70 روپے کی کم ترین اور 155 روپے کی بلند ترین سطح پر رہا، جو 164 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد ڈالر کی کم ترین قیمتیں ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ڈالر ملکی تاریخ کی بلندترین سطح 157 روپے تک پہنچ گیا

خیال رہے کہ 26 جون کو ڈالر اوپن مارکیٹ میں 164 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا تھا جس کے بعد روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی آنا شروع ہوگئی تھی۔

رواں برس جون سے لے کر اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 5.67 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں بتدریج اضافے کی وجہ سے شرح مبادلہ مستحکم ہونے میں مدد ملی جو گزشتہ چند ماہ سے 155 سے 156 کی سطح پر برقرار تھا۔

علاوہ ازیں اس استحکام کو انٹربینک مارکیٹ میں شرح مبادلہ میں تیزی کے رجحان سے بھی منسوب کیا جاسکتا ہے جس نے جمعہ کے روز ڈالر کی قیمت 155 روپے کی کم ترین اور 155.10 روپے کی بلند ترین سطح پر ظاہر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی پر ایف آئی اے سے رپورٹ طلب

خیال رہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر عام طور پر انٹربینک کے نرخ سے زیادہ پر تجارت کرتا ہے لیکن گزشتہ کچھ ماہ سے اوپن مارکیٹ کے نرخ انٹربینک کے نرخوں کے آس پاس ہوتے ہیں۔

ملک بوستان نے کہا کہ ’اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک مالی سال 2018 کے 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے باہر نکل آیا ہے اور 4 سال میں پہلی مرتبہ رواں برس اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس تھا‘۔

بینکوں میں موجود کرنسی ڈیلرز نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف، ایشیائی ترقیاتی بینک سے ڈالر کے بہاؤ میں اضافے اور درآمدات میں کمی کی وجہ سے ڈالر کی طلب میں کمی آئی ہے۔

پاکستان نے درآمدات میں کمی کرتے ہوئے برآمدات میں تھوڑی بہتری کی ہے جس سے ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم ہونے میں مدد ملی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024