سارک ممالک کی کووڈ-19 پر ویڈیو کانفرنس، ظفر مرزا کا خطاب
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا وائرس کے حوالے سے منعقدہ سارک ویڈیو کانفرنس میں پاکستان کی کوششوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے ہمارے اقدامات کو سراہا۔
ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ‘کووڈ-19 کے حوالے سے اقدامات پر تبادلہ خیال کے لیے سارک ممالک کی ویڈیو کانفرنس منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی اور وزیرمملکت برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے پاکستان کی نمائندگی کی’۔
مزید پڑھیں:کورونا وائرس 150 سے زائد ممالک تک پھیل گیا، ہلاکتیں 6 ہزار تک جا پہنچیں
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ ویڈیو کانفرنس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے علاوہ بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد، سری لنکا کے صدر گوتابایا راجا پاکسے، مالدیپ کے صدر ابراہیم محمد صالح، نیپال کے وزیراعظم شرما اولی، بھوٹان کے وزیراعظم لوتے شیرنگ اور افغان صدر اشرف غنی بھی شریک ہوئے۔
معاون خصوصی برائے صحت نے کانفرنس میں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ برس اگست سے جاری لاک ڈان کا معاملہ بھی اٹھایا اور نئ دہلی پر زور دیا کہ لاک ڈاؤن ہٹا کر صحت کی ہنگامی صورتحال کے پیشِ نظر خطے میں وائرس کا پھیلاؤ روکنے اور ریلیف کی کوششوں کو یقینی بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں کووِڈ-19 کا کیس رپورٹ ہونا تشویشناک معاملہ ہے اور صحت کی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر ضروری ہے کہ وادی میں تمام لاک ڈاؤن فوری طور پر اٹھائے جائیں‘۔
بعدازاں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایک بیان میں اس بات کو اجاگر کیا کہ ڈاکٹر ظفر مرزا نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ ’ بغیر کسی رکاوٹ کے مقبوضہ کشمیر کے عوام تک مدد اور اشیا کی فراہمی یقینی بنائیں‘۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے بریفنگ میں پاکستان کی کوششوں اور وبا سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان اس حوالے حفاظتی اقدامات میں مصروف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘وائرس سے نمٹنے اور حفاظتی اقدامات کو عالمی ادارہ صحت نے بھی تسلیم کیا اور سراہا ہے’۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے علاقائی سطح پر کوششوں کے لیے سارک سیکریٹریٹ کو بااختیار بنانے اور مینڈیٹ دینے پر زور دیا۔
سارک ممالک کے حوالے سے اپنی تجاویز میں انہوں نے کہا کہ ‘خطے میں سفری حوالے سے اسکریننگ کی جائے، چین کی مؤثر کوششوں سے سیکھنے کے لیے سارک آبزر ور اسٹیٹ کا ایک طریقہ کار مرتب کیا جائے’۔
ان کا کہنا تھا کہ سارک سیکریٹریٹ کوڈیٹا کے تبادلےکا بھی مینڈیٹ دیاجائے اور خطے میں ڈبلیو ایچ او کے طریقہ کار پر عمل کیا جائے تاکہ یہ وائرس پھیل نہ سکے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی پابندیوں کے سبب کورونا سے نمٹنے میں مشکلات پیش آئیں، ایران
انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان کی جانب سے سارک وزرائے صحت کانفرنس کی دی گئی تجویز پر فوری عمل کرنا چاہیے’۔
معاون خصوصی برائے صحت نے کہا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ سارک اراکین کووڈ ایمرجنسی کے دوران پورے خطے تک رسائی کریں گے کیونکہ صحت بنیادی حق ہے، اس حوالے سے بھارت کے زیرتسلط کشمیر سے کوروناوائرس کے کیسز کی رپورٹ تشویش کا باعث ہے’۔
کوروناوائرس کے خلاف پاکستان کے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے وائرس کی روک تھام کے لیے اہم اقدامات کیےہیں کیونکہ پر سکون اقدامات وقت کی ضرورت ہیں۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کی مدد سے اقدامات کیے جارہے ہیں، پاکستان نے مغربی سرحد 3ہفتوں کے لیے بند کر دی ہے اور کیسز کو محدود کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 13 مارچ کو پہلی مرتبہ ہماری قومی سلامتی کمیٹی نے صحت کے معاملات پر طریقہ کار طے کرنے کے لیے اجلاس منعقد کیا اور وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات کیے گئے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ ‘ہماری پالیسی کے 4 بنیادی پہلو ہیں جن میں پہلا گورننس اور مالیات، دوسرا بچاؤ کی تدابیر، تیسرا کیسز میں کمی اور چوتھا قدم آگاہی شامل ہے’۔
قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ کو وفاقی اور صوبائی سطح پر بین الرابطے کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معاملات پر وزیراعظم عمران خان براہ راست نظر رکھے ہوئے ہیں، 3ہفتوں کے لیےک تمام تعلیمی ادارے بند، بین الاقوامی پروازیں 3 ایئرپورٹس تک محدود اور تمام بڑے اجتماعات بھی ملتوی کردیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں:پاکستان میں کورونا وائرس کے مزید کیسز کی تصدیق، تعداد 53 ہوگئی
خیال رہے کہ سارک ممالک میں پاکستان اور بھارت کے علاوہ سری لنکا، بنگلہ دیش، مالدیپ، بھوٹان اور نیپال شامل ہیں، ویڈیو کانفرنس میں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی بھی موجود تھے۔
بھارت کے منفی کردار کے باوجود اجلاس میں شرکت کی، شاہ محمود قریشی
ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سارک اجلاس میں بھارت کے ماضی میں منفی کردار کے باوجود شرکت کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر ڈاکٹر ظفر مرزا نے کانفرنس میں شرکت کی اور پاکستان نے سارک وزرائےصحت کےفوری اجلاس کی میزبانی کی پیش کش کی ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ کوروناوائرس عالمی وبا ہے اور اس حوالے سے پاکستان نے ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے چین کے تجربات سے رہنمائی لینے کی تجویز بھی سارک اجلاس میں پیش کی ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کافی عرصے سے کوشش کر رہا تھا کہ اسلام آباد میں سارک سربراہ کانفرنس کا انعقاد ہو لیکن بھارت اور مودی سرکار سب سے بڑی رکاوٹ تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان چاھتا ہے کہ سارک کو فعال بنایا جائے مگر اس میں بھی رکاوٹ ہندوستان بنتا رہا، وزیرخارجہ
مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے بھارتی اقدامات اور مودی سرکار کا رویہ سب کے سامنے ہے، وزیرخارجہ
یاد رہے کہ چین کے شہر ووہان سے دسمبر 2019 میں شروع ہونے والا نیا کووڈ-19 کورونا وائرس اب تک دنیا کے تقریبا 156 ممالک تک پھیل چکا ہے اور دنیا بھر میں ایک لاکھ 56 ہزار 400 سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔
چین کے بعد کورونا وائرس نے ابتدائی طور پر جنوبی کوریا اور ایران جیسے ممالک کو متاثر کیا اور وہاں مختصر عرصے میں مریضوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی مگر پھر کورونا وائرس نے اپنی رفتار مزید بڑھائی اور یورپ کے ساتھ ساتھ امریکا کو اپنا نیا مرکز بنایا۔
کورونا وائرس کے مریضوں میں محض آخری 2 دن میں ہی 30 ہزار سے زائد کا اضافہ دیکھنے میں آیا اور سب سے زیادہ اضافہ یورپ میں دیکھا گیا، جہاں صرف اسپین میں ہی ایک دن میں 1500 کیسز ریکارڈ کیے گیے۔