• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ہم لاک ڈاؤن آہستہ آہستہ کھول رہے ہیں، وزیراعظم

شائع May 4, 2020
—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے ٹائیگر فورس کو مشکل وقت سے نکلنے کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم لاک ڈاؤن کو آہستہ آہستہ کھول رہے ہیں اور شرائط پر عمل کرنے کے لیے عوام کو آگاہ کرنا اس رضاکار فورس کا کام ہوگا۔

ٹائیگر فورس سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'ٹائیگر فورس بنانے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ پاکستان کے سامنے بڑا چیلنج ہے کیونکہ دنیا کے اندر ایسا وائرس نکلا جس سے وہ قدم اٹھانے پڑے جو پچھلے 100 سال میں کسی ملک کو نہیں کرنا پڑا اور لاک ڈاؤن کرنا پڑا'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس وائرس کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کیا گیا تو مسئلے آئے اور ہمارے ملک میں سب سے زیادہ مسئلے آئے اور اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے عام آدمی، غریب لوگ، تنخواہ دار اور دیہاڑی دار طبقے پر اثرات پڑے'۔

مزید پڑھیں:ٹائیگر فورس کے ہزاروں رضاکاروں کی ذاتی معلومات آن لائن لیک

وزیراعظم نے کہا کہ 'ایک بہت بڑا طبقہ متاثر ہوا اور سفید پوش طبقہ بھی متاثر ہوا لیکن اس سے نیچے ایک طبقہ بری طرح متاثر ہوا، ہمارے ہاں پہلے بھی مشکلات تھیں لیکن امیر ممالک بھی اس کی زد میں آئے'۔

انہوں نے کہا کہ 'برطانیہ جیسے ملک کے وزیراعظم نے رضاکار فورس کی اپیل کی، برطانیہ میں تقریباً ڈھائی لاکھ لوگوں نے رضاکارانہ طور پر رجسٹر کروایا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس رضاکار فورس کا مقصد یہ تھا کہ ایک مشکل وقت میں قوم کو ان لوگوں کی ضرورت ہے جو رضاکارانہ طور پر انتظامیہ کی بھی مدد کرسکتے ہیں کیونکہ انتظامیہ کے پاس بھی اتنے وسائل نہیں ہیں'۔

ٹائیگر فورس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ 'انتظامیہ اکیلے کچھ نہیں کرسکتی اس لیے آپ سب کو جمع کیا'۔

رضاکار فورس کے فیصلے کے پیچھے کار فرما عوامل پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'جب میں شوکت خانم ہسپتال کے لیے پیسے اکٹھے کرنے کے لیے نکلا تو بہت زیادہ پیسہ جمع کرنا تھا لیکن میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ اتنا پیسہ کیسے جمع کروں، اس وقت کسی نے کہا کہ اسکول کے بچوں کو اپنے ساتھ فعال کریں'۔

انہوں نے کہا کہ 'کرکٹ کی وجہ سے اسکول کے بچے مجھے زیادہ فالو کرتے تھے اور میں نے عمران ٹائیگر فورس بنائی جو اسکول کے بچوں پر مشتمل تھی جس نے فنڈ جمع کیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اسکول کے بچوں نے نہ صرف پیسے جمع کئے بلکہ جب عوام کے اندر گئے تو ایک پیغام بھی گیا اس کی وجہ سے ہم اتنا پیسہ اکٹھا کرسکے اور پاکستان کا پہلا اسپیشلائزڈ ہسپتال بنا سکے جہاں 75 فیصد کینسر کے مریضوں کا علاج مفت ہوتا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر اعظم کا کورونا سے لڑنے کیلئے ٹائیگر فورس، ریلیف فنڈ بنانے کا اعلان

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'اس ٹائیگر فورس کی وجہ سے ہم کامیاب ہوئے اور ہسپتال بن گیا، اسی لیے میں نے سوچا کہ ایک اور ٹائیگر فورس بناتے ہیں جو اس مشکل وقت میں ملک کی مدد کرسکے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میرا پیغام یہ ہے کہ ہم آہستہ آہستہ لاک ڈاؤن کو کھول رہے ہیں، جب ہم کھولیں گے تو ہمیں پتہ ہے لوگ زیادہ جمع ہوگئے اور شرائط پر لوگوں نے عمل نہ کیا تو خطرہ ہے کہ کورونا پھر پھیلے گا اور خدشہ ہے دوبارہ لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑے گا'۔

ٹائیگر فورس کو انہوں نے کہا کہ 'یونین کونسلوں، محلوں اور جہاں بھی آپ موجود ہیں وہاں لوگوں کو ایس او پیز سے آگاہ کریں، یہ ٹائیگرز کا کام ہوگا کہ مسجد میں جانا ہے تو ان شرائط پر عمل کرنا ہے، اسی طرح دکانیں اور فیکٹریاں کھولیں گے تو کیا شرائط ہوں گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'حالانکہ جب ہم فیکٹریاں کھولیں گے تو اس میں ذمہ داری فیکٹری کے منیجر اور دکانداروں کی ہوگی لیکن عوام میں ٹائیگر فورس آگاہی دے گی'۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'ہمیں لوگوں کو بھوک سے بھی بچانا ہے اور کورونا وائرس سے بھی بچانا ہے اس میں توازن کے لیے ٹائیگر فورس کی ضرورت پڑے گی اور آپ نے جا کر آگاہی مہم چلائیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آپ لوگوں کو آگاہ کریں کہ ہم کن شرائط پر لاک ڈاؤن کو کھول رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس فورس میں میڈیکل کی فیلڈ سے زیادہ لوگ ہمارے ٹائیگر بنے ہیں جن کی رہنمائی کے لیے ڈاکٹر ظفر مرزا کو کہوں گا اور یوٹیلٹی اسٹورز پر کس طرح کام کرنا ہے اس حوالے سے چیئرمیں ذوالقرنین بتائیں گے'۔

'ٹائیگر فورس پیسے جمع نہیں کرسکتی'

ٹائیگرفورس کو ہدایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ٹائیگر فورس ایک رضاکار فورس ہے، آپ نے پیسے اکٹھے نہیں کرنے ہیں، آپ کو تنخواہ نہیں مل رہی بلکہ آپ جہاد کررہے ہیں اور آپ انتظامیہ کے ساتھ مل کام کریں گے'۔

مزید پڑھیں:اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹائیگر فورس کی تشکیل کیخلاف درخواست خارج کردی

انہوں نے کہا کہ 'جو لوگ اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روزگار ہوئے ہیں ان کی رجسٹریشن کروانی ہے، انتظامیہ یونین کونسل کے دفتر میں ایک ڈیسک بنائے گی جہاں آپ ان کو رجسٹر کریں گے جبکہ لوگ خود بھی رجسٹر کروا سکتے ہیں'۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'آپ ان لوگوں کو رجسٹر کرنے میں مدد کریں جس کے بعد ہم نادرا کے ریکارڈ سے احساس پروگرام کے ذریعے دیکھیں گے کہ واقعی مستحق ہیں تو پھر انہیں احساس کیش کی طرح کیش فراہم کریں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'آپ نے کہیں بھی ذخیرہ اندوزی دیکھی تو آپ نے خود کارروائی نہیں کرنی ہے بلکہ انتظامیہ کو بتائیں وہ کارروائی کرے گی کیونکہ یہ قانون کی خلاف ورزی ہے'۔

رضاکار ڈپٹی اور اسسٹنٹ کمشنرکی ہدایات پر کام کریں گے، عثمان ڈار

وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے سیالکوٹ میں پائلٹ پروجیکٹ کی آزمائش سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ 'سیالکوٹ سے تقریباً 20 ہزار جوان رجسٹر ہوئے تھے جنہوں نے دی گئی ذمہ داریوں پر عمل کیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم الیکٹرانک کیو آر کوڈ کے ذریعے موبائل فون پر آئی ڈی دے رہے ہیں اور ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے سٹیزن پورٹل کے تحت بتایا جائے گا کہ کس مقام پر پہنچنا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ضلع سیالکوٹ میں ایک فیلڈ ہسپتال بنایا 403 ہیلتھ ورکرز جن میں 71 ڈاکٹر تھے اور انہوں نے ایم ایس سے بات کرکے اپنی خدمات سونپ دیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سیالکوٹ میں 3 ہزار مساجد ہیں جن کے لیے ہمیں سیکیورٹی اور ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے عملہ درکار تھا، ڈی پی او نے بتایا کہ ہمارے پاس 2 ہزار 600 جوان ہیں جن کے ذریعے ہمیں امن و عامہ بھی برقرار رکھنا پڑتا ہے اور تھانے بھی چلانا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 20 ہزار 725، اموات 471 ہوگئیں

انہوں نے کہا کہ 9 ہزار ٹائیگرفورس کے رضاکار مساجد میں کام کررہے ہیں اور یوٹیلٹی اسٹورز میں لوگوں کے درمیان فاصلہ کروا رہے ہیں۔

عثمان ڈار نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ٹائیگر فورس خود سےکوئی کام نہیں کرسکتے بلکہ ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر جو کام دیں گے اس کو مکمل کرنا ہے اور اپنی ذمہ داریاں دوسروں کو بھی منتقل نہیں کرسکتے ہیں۔

'سندھ حکومت نے رضاکاروں کی خدمات لینے سے انکار کیا'

قبل ازیں عثمان ڈار نے پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ سندھ حکومت نے ایک لاکھ 54 ہزار رجسٹرڈ ٹائیگر فورس کے ساتھ مل کر کام کرنے سے معذرت کر لی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 8 ہزار 500 انجینئرز، ایک ہزار سے زائد وکلا اور 20 ہزار کے قریب سوشل ورکرز نے ٹائیگرز فورس میں رجسٹریشن کروائی تھی لیکن سندھ حکومت کے اقدام پر افسوس ہوا ہے۔

عثمان ڈار نے کہا کہ 10 لاکھ کے قریب ٹائیگر فورس کے جوان عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں، نوجوانوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کے قومی جذبے کی قدر کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹائیگر فورس غیر سیاسی ہے لہٰذا اس پر سیاست نہ کی جائے، تنقید کرنے والے پہلے ٹی او آرز پڑھ لیں جبکہ اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی مشاورت سے ٹائیگر فورس کی خدمات استعمال کی جارہی ہیں۔

ٹائیگر فورس میں 1800 ڈاکٹرز بھی رجسٹرڈ ہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا

وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ 'یہ بیماری کب تک رہے گی اور کتنی پھیلے گی اس حوالے سے صرف حکومت نہیں بلکہ جب تک پوری قوم مل کر کام نہیں کرے گی اس وقت تک ہم آگے نہیں بڑھ سکیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'رضاکارانہ افراد کا حصہ بہت ضروری ہے، ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کو بھی بتدریج تبدیل کرنا ہے کیونکہ طویل عرصے تک یہ نہیں چل سکتی ہے'۔

مزید پڑھیں:وفاق اور صوبے کورونا وائرس پر ایک ہفتے میں یکساں پالیسی بنائیں، سپریم کورٹ

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ 'ہم ایسے لوگوں کو فعال کریں جو حکومت کے ساتھ مل کر جن علاقوں کے لیے ایس او پیز بنائے ہیں اس کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنائیں اور اپنا کردار ادا کریں'۔

ٹائیگر فورس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'ایس او پیز پر جتنا عمل ہوگا اسی کے مطابق ہم اس قابل ہوں گے کہ اپنی معیشت کو زیادہ سے زیادہ کھول سکیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آنے والے دنوں کے لیے ٹریسنگ، ٹیسٹنگ اور قرنطینہ کی پالیسی بنائی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ ایسے افراد کی شناخت کرنی ہے جن کو یہ بیماری ہے'۔

انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ہمیں فیلڈ فورس کی ضرورت ہے جو ہمیں ان معاملات میں مدد کرسکے۔

ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ٹائیگر فورس میں 10 لاکھ رضاکار ہیں اور ہم نے صحت کے حوالے سے یہ دیکھنے کی کوشش کی ہے کہ ان 10 لاکھ لوگوں میں سے تقریباً 17 ہزار ایسے رضاکار ہیں جو براہ راست یا بالواسبہ صحت اور طب کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تقریباً 1800 تو ایم بی بی ایس ڈاکٹرز ہیں اور ہم نے 17 ہزار افراد کو ایک سوال نامہ بھیجا اور ان سے پوچھا کہ آپ اپنے علاقے میں کیا خدمات انجام دیں گے اور اب اس حوالے سے جوابات موصول ہورہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رجسٹرڈ 1800 ڈاکٹروں میں سے اکثریت نے ہمیں کہا ہے کہ ڈیجیٹل پاکستان کے ساتھ مل کر ٹیلی ہیلتھ پر کام شروع کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024