امریکی بلاگر سنتھیا رچی کے خلاف کارروائی کا اختیار نہیں، پولیس
اسلام آباد پولیس نے ایڈیشنل ڈسٹرک اینڈ سیشن جج (اے ڈی ایس جے) کو بتایا ہے کہ ان کے پاس سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو مبینہ طور پر بدنام کرنے پر امریکی بلاگر سنتھیا ڈی رچی کے خلاف کارروائی کا اختیار نہیں ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرک اینڈ سیشن جج زیبا چوہدری نے پی پی پی رکن وقاص عباسی کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔
خیال رہے کہ وقاص عباسی نے سنتھیا رچی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے بنی گالہ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی تھی۔
تاہم پولیس کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) نے عدالت کو بتایا کہ معاملہ سوشل میڈیا پر بدنام کرنے سے متعلق ہے اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کا سائبر کرائم ونگ اس معاملے کی سماعت کرنے کا متعلقہ فورم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے کی امریکی بلاگر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی مخالفت
ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ جب شکایت گزار نے پولیس اسٹیشن سے رابطہ کیا تھا تو انہیں شکایت کے حل کے لیے متعلقہ فورم سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ بلاگر سنتھیا رچی نے سابق وزیراعظم شہید بینظیر بھٹو کے حوالے سے ایک ٹوئٹ کی تھی جس پر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
اس ٹوئٹ پر ان کے خلاف پولیس میں وقاص عباسی نے شکایت دائر کی تھی جبکہ پی پی پی کے ضلعی صدر راجا شکیل عباسی نے مقدمے کے اندراج کے لیے ایف آئی اے سے رجوع کیا تھا۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ سنتھیا رچی نے پاکستان پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر بدنام کرنے کی کوشش کی۔
مزید پڑھیں: بلاگر سنتھیا رچی کے ٹوئٹ پر پیپلز پارٹی کا ایف آئی اے سے رجوع
تاہم ایف آئی اے کی جانب سے مقدمہ درج نہ کیے جانے پر شکیل عباسی نے ڈسٹرک اینڈ سیشن جج کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس پر ایف آئی کو نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔
مقدمے کے اندراج کے لیے دائر درخواست کی سماعت میں ایف آئی نے امریکی بلاگر سنتھیا ڈی رچی کے خلاف مجرمانہ کیس درج کرنے کی درخواست کی مخالفت کی تھی۔
ایف آئی اے نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت سے اس درخواست کو مسترد کرنے کی استدعا کی تھی کیونکہ درخواست گزار جو پی پی پی کے مقامی رہنما ہیں وہ اس معاملے سے متاثر نہیں ہوئے تھے۔
ایف آئی کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا تھا کہ قانون کو پڑھنے سے یہ بات سامنے آئی کہ صرف اصل متاثرہ شخص یا اس کے سرپرست ہی شکایت درج کراسکتے ہیں۔
سنتھیا رچی تنازع
خیال رہے کہ سنیتھا رچی کے ان ٹوئٹس کے بعد 5 جون کو انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر جاری ایک لائیو ویڈیو میں دعویٰ کیا تھا کہ '2011 میں سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا، یہ بات درست ہے، میں دوبارہ کہوں گی کہ اس وقت کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا'۔
یہ بھی پڑھیں: سنتھیا رچی کیخلاف پاکستان پیپلزپارٹی کی درخواست پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری
سنتھیا رچی نے سابق وقافی وزیر مخدوم شہاب الدین اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر جسمانی طور ہراساں کرنے کا بھی الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ اس دوران یوسف رضا گیلانی ایوان صدر میں مقیم تھے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ مجھے مارنے اور میرا ریپ کرنے کی لاتعداد دھمکیاں موصول ہوئی ہیں، ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ جو کچھ بھی کہہ رہی ہیں اس کی حمایت میں شواہد موجود ہیں۔
دوسری جانب رحمٰن ملک، یوسف رضا گیلانی، ان کے بیٹے اور مخدوم شہاب الدین نے الزامات کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔
بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے امریکی نژاد پاکستانی بلاگر سنتھیا رچی کے خلاف پاکستان اور امریکا میں ہتک عزت کا دعوی دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ سنتھیا رچی نے بے بنیاد الزامات لگا کر میری ساکھ مجروح کی۔
دوسری جانب سینیٹر رحمٰن ملک کے وکلا نے بذریعہ ٹی سی ایس امریکی خاتون سنتھیا رچی کو الزامات عائد کرنے پر 50 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا۔
مزید پڑھیں:بلاگر سنتھیا رچی کا پیپلز پارٹی کے رہنما رحمٰن ملک پر ریپ کا الزام
سابق وزیرداخلہ رحمٰن ملک کے ترجمان ریاض علی طوری کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سینیٹر رحمٰن ملک نے اپنے قانونی نوٹس میں سنتھیا رچی کے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے کر سختی سے تردید کی۔
بعدازاں 9 جون کو سینیٹر رحمٰن ملک نے امریکی خاتون سنتھیا رچی کو 50 ارب روپے ہرجانے کا دوسرا نوٹس بھجوایا تھا۔
رحمٰن ملک کے وکلا نے سنتھیا رچی کو نوٹس بذریعہ کوریئر بھجوایا تھا، جس میں رحمٰن ملک نے سنتھیا رچی کے لگائے گئے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے کر سختی سے مسترد کیا تھا۔