ہانگ کانگ: نئے سیکیورٹی قانون کے خلاف 'احتجاجی' ووٹنگ، 5 لاکھ سے زائد ووٹ کاسٹ
ہانگ کانگ میں لاکھوں شہریوں نے چین کی جانب سے نافذ کیے گئے نئے سیکیورٹی قانون کے خلاف احتجاجی طور پر 5 لاکھ 80 ہزار سے زائد ووٹ کاسٹ کیے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ہانگ کانگ کی اپوزیشن کا کہنا تھا کہ بیجنگ کی جانب سے براہ راست نافذ ہونے والے قومی سلامتی کے سخت قانون کے خلاف علامتی احتجاج کے طور ووٹ کاسٹ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق غیر سرکاری پولنگ سے رواں برس ستمبر میں شیڈول قانون ساز کونسل کے انتخابات کے لیے جمہوریت کے کٹر حامی امیدواروں کا فیصلہ ہوگا۔
مزید پڑھیں:چین کی پارلیمنٹ نے ہانگ کانگ نیشنل سیکیورٹی بل منظور کرلیا
مبصرین احتجاجی ووٹنگ کے عمل کا جائزہ لے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ٹرن آؤٹ سے اپوزیشن کے احتجاج کا اندازہ ہوگا کیونکہ اس سے شہریوں کے حقوق بری طرح پامال ہوں گے۔
جمہوریت کے حامی ایک نوجوان سنی چیونگ نے احتجاج کے دوران خطاب میں کہا کہ 'زبردست ٹرن آؤٹ سے عالمی برادری کو ایک مضبوط پیغام جائے گا کہ ہم ہانگ کانگ والوں نے ہار نہیں مانی'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم اب بھی جمہوریت کے کیمپ میں کھڑے ہیں، ہم جمہوریت اور آزادی کی حمایت کریں گے'۔
ہانگ کانگ کے حکام کی جانب سے سختی سے ممانعت کے باوجود شہر بھر میں 250 سے زائد پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جہاں ہزاروں شہری موجود تھے۔
اسٹیشنز کے باہر لمبی قطاریں تھیں جو گلیوں، رہائشی علاقوں اور کاروباری مقامات میں قائم کیے گئے تھے جبکہ شہریوں کی تصدیق کے بعد آن لائن ووٹنگ بھی جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چین نے ہانگ کانگ کے معاملے پر برطانیہ کو ’جوابی ردعمل‘ سے خبردار کردیا
منتظمین کا کہنا تھا کہ 5 لاکھ 80 ہزار افراد نے دوپہر تک ووٹ دیا تھا جبکہ شہر کی آبادی 75 لاکھ ہے اور دو روز کی ووٹنگ کے نتیجے کا اعلان پیر کو کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ چین نے حال ہی میں نیا سیکیورٹی قانون نافذ کردیا تھا جس کے تحت دہشت گردی اور غیر ملکی فورسز سے گٹھ جوڑ کی صورت میں عمر قید کی سزا دی جائے گی۔
اس قانون کے تحت پہلی مرتبہ ہانگ کانگ میں سیکیورٹی ایجنٹس براہ راست متحرک ہوں گے۔
جمہوریت پسند مظاہرین کو خدشہ ہے کہ حکام کئی امیدواروں کو ستمبر میں ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ایک نوجوان مقامی امیدوار کا کہنا تھا کہ 'سیکیورٹی قانون کے تحت وہ کسی بھی ناپسندیدہ امیدوار کو بغیر معقول وجہ کے گرفتار یا نااہل کرسکتے ہیں'۔
یاد رہے کہ چین کی پارلیمنٹ نے 28 مئی کو کثرت رائے سے ہانگ کانگ پر قومی سلامتی کی قانون سازی کے براہ راست نفاذ کی منظوری دے دی تھی تاکہ شورش، بغاوت، دہشت گردی اور غیر ملکی مداخلت سے نمٹا جاسکے۔
چین کی مقننہ نیشنل پیپلز کانگریس نے اس فیصلے کے حق میں ایک کے مقابلے میں 2 ہزار 878 ووٹ دیے جس نے اسٹینڈنگ کمیٹی کو قانون سازی کا مسودہ تیار کرنے کا اختیار دے دیا تھا۔
چین کے گریٹ ہال آف چائنا میں جب ووٹوں کی گنتی اسکرین پر نمودار ہوئی تو ہال میں مسلسل قانون سازوں کی تالیوں کی گونج سنائی دیتی رہی۔
صرف ایک رکن نے اس مسودے کی مخالفت کی جبکہ 6 اراکین غیر حاضر رہے تھے۔
مزید پڑھیں:ہانگ کانگ میں سیکیورٹی قانون کے خلاف خاموش احتجاج
خیال رہے کہ 1991 میں برطانیہ نے اس شہر کو چین کے حوالے کیا تھا جس کے بعد سے چین نے یہاں 'ایک ملک، دو نظام' فریم ورک کے تحت حکمرانی کی۔
چین کی نیشنل پیپلز کانفرنس کے سالانہ اجلاس میں اس سیکیورٹی قانون کو اولین ترجیح دی گئی جس کے خلاف 7 ماہ سے فنانشنل حب یا مالیات کا گڑھ کہلائے جانے والے علاقے میں احتجاج جاری تھا۔
گزشتہ برس اکتوبر میں ہانگ کانگ میں بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاج و مظاہرے مجرمان کی حوالگی سے متعلق مجوزہ قانون کے خلاف کیے گئے تھے، جس نے جمہوری سوچ رکھنے والے ہانگ کانگ کے عوام اور بیجنگ کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کے درمیان شدید اختلافات کو بےنقاب کردیا تھا۔
جس پر گزشتہ برس پولیس اور مظاہرین کے مابین کشیدگی شروع ہوگئی تھی جو کئی ماہ تک جاری رہی۔
اگرچہ احتجاج کا آغاز پرامن طور پر ہوا تھا تاہم حکومت کے سخت ردعمل کے بعد یہ احتجاج و مظاہرے پرتشدد ہوگئے تھے۔
احتجاج کے بعد یہ بل، جس کے تحت ہانگ کانگ کے شہریوں کو ٹرائل کے لیے مرکزی چین بھیجنے کی اجازت دی جانی تھی، واپس لے لیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود احتجاج کئی ماہ تک جاری رہا تھا جس کی وجہ حقوق کے لیے ووٹنگ کرانے اور پولیس کی کارروائیوں کی آزادانہ تحقیقات کے مطالبے تھے۔