تیسری عالمی جنگ کو روکنے والے جاسوس کی ’ٹینیٹ‘ کے امریکا میں چرچے
تیسری عالمی جنگ کو روکنے والے سی آئی اے کے جاسوس کی جدوجہد پر مبنی جاسوس تھرلر فلم ’ٹینیٹ‘ کو بالآخر امریکا میں بھی ریلیز کردیا گیا۔
’ٹینیٹ‘ گزشتہ ماہ اگست میں وہ پہلی بڑی فلم بنی تھی، جسے کورونا کی وبا کے باوجود یورپ و ایشیا سمیت دنیا کے دیگر خطوں میں بھی ریلیز کیا گیا تھا۔
’ٹینیٹ‘ کو ابتدائی طور پر 26 اگست کو جنوبی کوریا اور برطانیہ سمیت متعدد ممالک میں ریلیز کیا گیا تھا اور فلم نے وبا کے باوجود اچھی کمائی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ملک امریکا میں سینما کھل گئے
فلم کی ٹیم نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ ’ٹینیٹ‘ کو امریکا میں تین ستمبر کو ریلیز کیا جائے گا، فلم کی ٹیم نے اسے رواں ماہ کے آخر تک پاکستان میں بھی ریلیز کرنے کا اعلان کر رکھا ہے تاہم ملک میں تاحال سینما ہاؤسز بند ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ’ٹینیٹ‘ کو امریکا بھر میں تین ستمبر کو ریلیز کردیا گیا اور ساتھ ہی امریکا بھر میں مزید شہروں میں سینما ہاؤس کھول دیے گئے۔
کرسٹوفر نولان کی فلم ’ٹینیٹ‘ کی کہانی سی آئی اے کے ایک ایسے ایجنٹ کے گرد گھومتی ہے جو اپنی مہارتوں کو استعمال کرتے ہوئے ممکنہ طور پر لگنی والی تیسری عالمی جنگ کو روکتا ہے۔
مزید پڑھیں: وبا کے باوجود متعدد ممالک میں فلم ’ٹینیٹ‘ ریلیز
اس جدوجہد میں سی آئی اے کے ایجنٹ کو یورپ سے امریکا اور امریکا سے دیگر خطوں میں سفر کرنا پڑتا ہے، جہاں وہ کئی مشکلات کا سامنا بھی کرتے ہیں۔
’ٹینیٹ‘ کو بنانے کا آغاز 5 سال قبل کیا گیا تھا، تاہم 2019 میں اس کی شوٹنگ شروع کردی گئی تھی اور فلم کو رواں برس کے آغاز میں ریلیز کیا جانا تھا تاہم وبا کی وجہ سے اس کی نمائش مؤخر کردی گئی تھی۔
’ٹینیٹ‘ کا دنیا بھر میں انتظار کیا جا رہا تھا، جہاں اس فلم کا شائقین کو انتظار تھا، وہیں فلم ساز اور اداکار بھی اس فلم کے منتظر تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا کے باوجود ٹام کروز ٹینیٹ دیکھنے سینما پہنچ گئے
’ٹینیٹ‘ کی ریلیز کے بعد گزشتہ ماہ اگست میں ہولی وڈ ایکشن ہیرو ٹام کروز بھی وبا کے باوجود لندن میں اسے دیکھنے گئے تھے اور انہوں نے شائقین کو بھی احتیاطی تدابیر کے ساتھ سینما ہاؤسز جاکر فلم دیکھنے کی اپیل کی تھی۔
امریکا میں ’ٹینیٹ‘ کی ریلیز کے حوالے سے باکس آفس تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ فلم وہاں ابتدائی ہفتے میں ڈیڑھ سے 3 کروڑ امریکی ڈالر کی کمائی کرے گی، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔