کراچی واقعہ بڑوں کی لڑائی ہے جس میں عمران خان کہیں نہیں، مریم نواز
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ کراچی میں ان پر ہوئے حملے میں وزیر اعظم عمران خان کسی گنتی میں نہیں اور یہ بڑے لوگوں کی لڑائی ہے جس میں عمران خان کہیں نہیں ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر لاہور میں احتجاج کرنے والے طلبہ سے اظہار یکجہتی کے لیے موجود تھیں جہاں انہوں نے کہا کہ مجھے بہت افسوس ہے اس بات کا کہ بلوچستان، فاٹا اور راجن پور کے یہ بچے سڑکوں پر رل رہے ہیں اور کسی کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ آ کر پوچھے کہ ان کا مسئلہ کیا ہے، 35 سے 36 ہزار میں سے 600 سیٹیں ہیں اور وہ بھی واپس لے لی گئی ہیں اور وہ کوٹا بھی ختم کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: مزار قائد کے تقدس کی پامالی کے الزام میں کیپٹن (ر) صفدر گرفتار
ان کا کہنا تھا کہ کوٹے کے ساتھ ساتھ ان کی سیٹوں کو بھی بحال کیا جانا چاہیے اور مجھے اس بات کی بہت تکلیف ہے کہ یہ 12 دن سے سڑکوں پر رُل رہے ہیں، ان کو میڈیا کوریج نہیں ملی اور حکومت سے بھی کسی کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ کوئی ان کی سنتا۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ شہباز شریف نے انہیں اسکالرشپ دیے تھے لیکن ایسی کیا آفت گئی کہ آپ کو وہ 600 اسکالر شپ بند کرنی پڑ گئی، وہ سیٹ ختم کرنی پڑ گئی، یہ ایک جرم ہے اور بہت افسوس اور شرم کی بات ہے کہ کسی نے ان کی بات پر کان تک نہیں دھرے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے صوبہ پنجاب اور دوسرے صوبوں کی خدمت کی، جس طرح نواز شریف کے بغیر پاکستان لاوارث ہے بالکل اسی طرح شہباز شریف کے بغیر آج پنجاب بالکل لاوارث ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری وفاقی حکومت کی ایما پر ہوئی، ناصر حسین شاہ
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف جو جیل میں ہی تو انہیں خدانخواستہ کرپشن کی سزا نہیں مل رہی بلکہ جو بھائی کو بھائی سے لڑانے کی سازش تھی، اس میں بھائی کا ساتھ دینے پر انہیں سزا دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو مخالفین کے گھبرانے سے سمجھ آ جانا چاہیے کہ میاں صاحب پاکستان میں نہ ہو کر بھی ہر جگہ موجود ہیں اور مخالفین کے سروں پر سوار ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف نے کہا کہ عمران خان ہمارا ہدف نہیں ہے، عمران خان راستے سے ہٹ جائے، بڑوں کی لڑائی میں بچوں کا کام نہیں ہے تو انہوں نے وہی کر کے دکھایا، کراچی میں جو مجھ پر حملہ ہوا اور جو ریاست کے اوپر ریاست کا معاملہ سامنے آیا اس میں کہاں ہے عمران خان، انہوں نے بتادیا ہے کہ میں کسی گنتی میں نہیں ہوں۔
مزید پڑھیں: حکومت سندھ کا کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان
مریم نواز نے کہا کہ یہ دو، تین، چار بڑے لوگوں کی لڑائی ہے جس میں عمران خان کہیں نہیں ہے، نہ وہ اِن بچوں کے ساتھ ہیں اور نہ وہ ان غریبوں کے ساتھ ہیں جن کے چولہے بجھ گئے ہیں، دو سال میں جو ان کا حال ہوا ہے وہ اپوزیشن نہیں بلکہ عوام کی بددعاؤں سے ہوا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جلد یا بدیر عاصم سلیم باجوہ کو عدالت اور قانون کے سامنے پیش ہونا ہی پڑے گا، یہاں کوئی مقدس گائے نہیں ہے، اگر تین مرتبہ کا وزیر اعظم نواز شریف ایک جھوٹے مقدمے میں اپنی بیٹی سمیت عدالتوں میں پیشیوں کی دو سنچریاں بنا سکتے ہیں تو عاصم سلیم باجوہ کو کونسے سرخاب کے پر لگے ہیں کہ وہ قانون کے آگے پیش نہیں ہو سکتے۔
مریم نواز نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عاصم سلیم باجوہ کا صرف معاون خصوصی کے عہدے سے مستعفی ہو جانا کافی نہیں ہے، آپ سی پیک اتھارٹی کے عہدے سے بھی استعفیٰ دیں اور آپ نے استثنیٰ مانگ لیا ہے، آپ کیا آسمان سے اترے ہیں کہ آپ کو استثنیٰ دیا جائے، آپ ریٹائر ہو کر بھی عمران خان اور فوج کی وردی کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں لیکن میں آپ کو ایک بات بتا دوں کا جلد یا بدیر آپ کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا اور پاکستان کے عوام کو جواب دینا پڑے گا کہ ایک چھوٹی سے تنخواہ پر رہتے ہوئے آپ نے اربوں روپے کے اثاثے کیسے بنائے۔
یہ بھی پڑھیں: علی زیدی کی 'آئی جی سندھ کے اغوا' سے متعلق خبروں کی تردید
انہوں نے کہا کہ عاصم سلیم باجوہ سے ان کے خاندان کے کاروبار کا حساب نہیں مانگا جا رہا بلکہ یہ پوچھا جا رہا ہے کہ انہوں نے آپ کے خاندان نے پوری دنیا میں اربوں کھربوں کے اثاثے کیسے بنائے اور یہ سوال کرنا ہمارا اور پاکستان کے عوام کا حق ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ کراچی میں جو ہوا اس سے پتا چل گیا ہے کہ حکومت میں اصل میں کون ہے، عمران خان تو حکومت میں ہے ہی نہیں، اس کو تو ایک ڈمی بنا کر کرسی پر بٹھایا ہوا ہے اور نواز شریف صاحب نے جو بات کی تھی کہ عمران خان صرف مہرہ ہے، نواز شریف نے تو صرف بات کی، آپ نے تو عملی مظاہرہ کر کے دکھا دیا اور قوم کو بتا دیا کہ حکومت کے اوپر حکومت کیا ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مشیر اور ترجمان اپنی خفت مٹانے کے لیے یہ بیان بازی کر رہے ہیں کیونکہ انہیں کچھ نہ سمجھتے ہوئے یہ آپریشن کیا گیا ہے، انہیں تو پتا ہی نہیں تھا، یہ اُن کا اپنی ہی جعلی حکومت پر بھی حملہ ہے۔
مزید پڑھیں: آئی جی سندھ نے چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ مؤخر کردیا
ان کا کہنا تھا کہ کراچی واقعے پر انکوائری کی ضرورت نہیں ہے، ہر چیز عوام کے سامنے ہے، رپورٹ ہوئی ہے، انکوائری سب کے سامنے ہونی چاہیے اور 30 دن بعد آنے والی رپورٹ کو منظر عام پر لانا چاہیے اور اس میں کسی چز کو چھپانا نہیں چاہیے، اگر چھپائیں گے تو یہ ہم ہونے نہیں دیں گے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس طرح حکومت گھبرا کر بنی گالا میں چھپ کر بیٹھی ہے، جس طرح ان کی ہوائیاں اڑی ہوئی ہیں، میں تو سمجھ رہی ہوں کہ شاید یہ حکومت جنوری سے بہت پہلے چلتی بنے۔
مریم نواز نے کہا کہ جب یہ حملہ ہوا تو مجھے ایک لمحے کے لیے بھی یہ خیال نہیں آیا کہ اس کے پیچھے پیپلز پارٹی ہے کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ وہ ایک سیاسی قوت ہے، ہم ایک دوسرے کے حریف ضرور ہو سکتے ہیں لیکن دشمن نہیں ہیں، ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اگر آئی جی کو اغوا کیا گیا تو اس کی ایف آئی آر درج کیوں نہیں کرائی؟ شہزاد اکبر
آرمی چیف کی جانب سے کراچی واقعے کا نوٹس لیے جانے کے سوال پر مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے کہا کہ جمہوریت میں حکومت اور عدلیہ کو نوٹس لینا چاہیے، کسی اور کو نہیں لینا چاہیے اور نہ ہی کسی اور سے اپیل کی جانی چاہیے۔