جرمنی سمیت یورپی یونین کے دیگر ممالک میں کورونا ویکسین کا استعمال شروع
دنیا کے اہم ترین اور طاقتور ترین ممالک کے بلاک یورپی یونین (ای یو) کے کم از کم تین ممالک نے 27 دسمبر سے کورونا ویکسین کا استعمال شروع کردیا۔
یورپی یونین کے ممالک جرمنی، ہنگری و سلوواکیا نے امریکی کمپنی فائزر و جرمنی کمپنی بائیو این ٹیک کی تیار کردہ ویکسین کا استعمال ایک ساتھ شروع کیا۔
یورپی یونین کی ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی یورپین میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) اور یورپین کمیشن نے مذکورہ ویکسین کے استعمال کی منظوری رواں ماہ 21 دسمبر کو دی تھی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق جرمنی، ہنگری و سلوواکیا نے 27 دسمبر کو ویکسین کا استعمال اس وقت شروع کیا، جب مذکورہ ممالک کو ویکسین کے محدود ڈوز فراہم کیے گئے۔
یورپی یونین میں سب سے پہلے جرمنی میں ویکسینیشن کا آغاز ہوا اور پہلا ڈوز ایک 101 سالہ خاتون کو دیا گیا، جو نرسنگ ہوم میں رہائش پذیر تھیں۔
جرمن حکام کے مطابق مذکورہ نرسنگ ہوم میں رہائش پذیر 59 میں سے 40 عمر رسیدہ افراد کورونا ویکسین لگوانے کے خواہش مند ہیں، کیوں کہ ویکسین مدافعتی نظام کو مضبوط کر رہی ہے۔
ہنگری میں بھی پہلا ڈوز محکمہ صحت کے 60 سالہ اعلیٰ عہدیدار کو لگایا گیا جو کورونا کا شکار بن چکے ہیں۔
جرمنی و ہنگری کی طرح سلوواکیا میں بھی 27 دسمبر کو ویکسینیشن کا آغاز کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین نے 27 ممالک کیلئے کورونا ویکسین کے استعمال کی منظوری دیدی
یورپی یونین میں ویکسینیشن کے آغاز پر یونین کی سربراہ نے جذباتی ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے ویکسین کے استعمال کو تاریخی لمحہ قرار دیا۔
یورپی یونین کو فائزر و بائیو این ٹیک نے محدود ڈوز فراہم کیے ہیں، جنہیں کچھ ممالک میں تقسیم کیا گیا ہے۔
یورپی یونین کے اہم ممالک فرانس، اسپین، اٹلی، کروشیا اور بیلجیم سمیت دیگر ممالک بھی ویکسین ملنے کے منتظر ہیں اور وہاں کے حکام نے پہلے ہی اعلان کر رکھا ہے کہ ویکسین ملتے ہی ویکسینیشن کا آغاز کردیا جائے گا۔
دوسری جانب جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ جرمنی میں 27 دسمبر کو ویکسینیشن شروع ہوتے ہی اگلے روز ویکسینیشن کا عمل روک دیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جرمن حکومت کو انتہائی کم ڈوز ملے تھے جب کہ برلن سمیت اہم ریاستوں کو ایک بھی ڈوز نہ ملنے کی وجہ سے ویکسینیشن کے عمل کو روک دیا گیا۔
کئی ریاستوں نے مرکزی حکومت پر غصے کا اظہار بھی کیا کہ کورونا سے تحفظ کی ویکسین میں جرمن کمپنی بائیو این ٹیک نے بھی معاونت فراہم کی ہے تاہم اس کے باوجود جرمنی کو سب سے کم ڈوز ملے ہیں۔
اپنے ہی ملک کی کمپنی کی معاونت سے تیار ہونے والی کورونا ویکسین کے سب سے کم ڈوز ملنے پر جرمنی کے لوگ سوشل میڈیا پر سخت رد عمل دے رہے ہیں اور حکومت پر غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
یورپی یونین کے حکام اور رکن ممالک کے متعدد حکمرانوں کو توقع ہے کہ فائزر و بائیو این ٹیک کمپنیاں انہیں سال 2021 کے پہلے ہفتے تک ویکسین کے مطلوبہ ڈوز فراہم کردیں گی اور وہ ویکسینیشن کا باضابطہ آغاز کریں گے۔
خیال رہے کہ اس وقت تک دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے کورونا سے تحفظ کی 4 مختلف ویکسینز کے استعمال کی منظوری دی جا چکی ہے۔
امریکا کی جانب سے فائزر و بائیو این ٹیک کی ویکسین سمیت مودرینا کی ویکسین کے استعمال کی منظوری دی جا چکی ہے اور وہاں رواں ماہ کے وسط سے ویکسینیشن شروع کی جا چکی ہے۔
اسی طرح برطانیہ نے بھی فائزر و بائیو این ٹیک کی ویکسین سمیت آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کے استعمال کی منظوری بھی دی ہے اور وہاں بھی رواں ماہ کے آغاز سے ویکسینیشن شروع کردی گئی تھی۔
مذکورہ تین ویکسینز کے علاوہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور بحرین نے چین کی میڈیکل کمپنی کی تیار کردہ ویکسین کے استعمال کی منظوری دے رکھی ہے اور وہاں بھی رواں ماہ کے وسط سے ویکسینیشن کا آغاز کیا گیا تھا۔