سابق برطانوی امپائرز کا کرکٹ بورڈ کے خلاف مبینہ نسلی امتیاز پر مقدمہ
برطانیہ کے 2 سابق امپائرز جان ہولڈر اور اسمٰعیل داؤد نے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) پر نسلی امتیاز کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ کر دیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ دونوں امپائروں نے نومبر میں کہا تھا کہ ای سی بی کے اندر 'ادارہ جاتی نسلی امتیاز' ہوتا تھا۔
مزید پڑھیں: مائیکل ہولڈنگ نسلی تعصب پر بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے
دونوں امپائر 'ایکوالٹی ایکٹ 2010' کے تحت ہرجانہ طلب کر رہے ہیں اور ای سی بی کے مستقبل کے قواعد کے لیے تجویز دے رہے ہیں۔
ای سی بی کا کہنا تھا کہ بورڈ ان دعوؤں سے بے خبر ہے لیکن نسلی امتیاز سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہیں۔
ای سی بی کی گورننگ باڈی نے بیان میں کہا کہ 'ہم جان ہولڈر اور دیگر کے تجربات سے آگاہی کے لیے ملاقات کا انتظام کر رہے ہیں تاکہ مستقبل میں ہم امپائروں اور میچ کے انتظامی اہلکاروں کی بہتر انداز میں تربیت کر پائیں'۔
خیال رہے کہ 75 سالہ جان ہولڈر نے انگلینڈ میں 1985 سے 2019 تک فرسٹ کلاس کرکٹ میں امپائرنگ کے فرائض انجام دیے، اس کے علاوہ وہ برطانیہ اور بیرون ملک ٹیسٹ و ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں بھی امپائر رہے۔
بعد ازاں انہیں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میں امپائروں کی کارکردگی سے متعلق امور کا منیجر مقرر کیا گیا تھا۔
ہمپشائر کی نمائندگی کرنے والے سابق باؤلر نے نومبر میں بتایا تھا کہ 'یہ معاملات شبہات سے بڑھ کر ہیں' اور امپائرنگ سے کنارہ کشی کے بعد خدمات کی پیش کش پر ای سی بی کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: سیاہ فام کی ہلاکت پر امریکا بھر میں پرتشدد مظاہرے
ای سی بی پر الزامات لگانے والے 44 سالہ اسمٰعیل داؤد نے امپائرنگ کا کیریئر شروع کرنے سے پہلے وکٹ کیپر کی حیثیت سے 4 ممالک کی نمائندگی کی تھی۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ای سی بی کے سینیئر عہدیداروں کے سامنے نسلی امتیاز پر مبنی الفاظ سنے تھے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
گزشتہ ماہ دونوں امپائروں نے ایکوالٹی اینڈ ہیومن رائٹس کمیشن (ای ایچ آر سی) سے بورڈ میں آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
ای سی بی نے نومبر میں ہی ان دعوؤں سے متعلق کہا تھا کہ الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک مکمل آزاد کمیشن بنایا تھا لیکن اس نے کسی ایک شعبے کی نشان دہی نہیں کی جہاں ہمیں مزید بہتری کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ہم نے میچ کے انتظامی اہلکاروں کے معاملات میں اصلاحات کے لیے جائزہ لیا تھا تاکہ اس سے امپائرنگ کے نظام میں شفافیت کے کلچر کو یقینی بنایا جائے۔