ایک اور امریکی کمپنی کی کووڈ ویکسین بیماری سے تحفظ کیلئے 89 فیصد مؤثر قرار
امریکی کمپنی نووا واکس کی کووڈ 19 ویکسین اس بیماری سے 89.3 فیصد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔
کمپنی کی جانب سے برطانیہ میں جاری ٹرائل کے نتائج میں یہ اعلان کیا گیا۔
ابتدائی نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ ویکسین برطانیہ میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف 85.6 فیصد تک مؤثر ہے جو حوصلہ افزا ہے، تاہم جنوبی افریقہ میں دریافت قسم کے خلاف افادیت 60 فیصد کے قریب ہے۔
نتائج کو ابھی طبی جریدے میں شائع نہیں کیا گیا تاہم ماہرین نے ویکسین کی افادیت کو اچھی خبر قرار دیا ہے۔
نووا واکس ایک امریکی بائیوٹیک کمپنی ہے جس نے 28 جنوری کو برطانیہ میں جاری ٹرائل کے تیسرے مرحلے کے نتائج کا اعلان جنوبی افریقہ میں جاری دوسرے مرحلے کے ٹرائل کے ساتھ کیا۔
برطانیہ میں ہونے والے ٹرائل میں 18 سے 84 سال کی عمر کے 15 ہزار افراد کو شامل یا گیا تھا، جن میں سے 27 فیصد کی عمریں 65 سال سے زیادہ تھی۔
ٹرائل میں دریافت کیا گیا کہ یہ ویکسین کورونا وائرس کی پرانی قسم سے تحفظ کے لیے 95.6 فیصد جبکہ برطانیہ میں دریافت نئی قسم کے خلاف 85.6 فیصد تک مؤثر ہے، مجموعی افادیت 89.3 فیصد رہی۔
جنوبی افریقی ٹرائل میں یہ ویکسین وہاں دریافت ہونے والی نئی قسم کے خلاف 60 فیصد تک مؤثر رہی۔
نووا واکس ویکسین ایک پروٹین پر مبنی ویکسین ہے جس میں نئے کورونا وائرس کے جینیاتی سیکونس کے ایڈٹ کرکے استعمال کیا گیا ہے۔
ویکسین کی افادیت کا مطلب یہ ہے کہ لیبارٹری میں تیار کردہ وائرل پروٹینز جو بیماری کے شکار کیے بغیر مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتے ہیں، کامیاب رہے۔
ان پروٹینز میں ایک نانو پارٹیکل کیرئر موجود ہے جسے جسم میں انجیکٹ کیا جاتا ہے۔
یہ ویکسین فائزر/بائیو این ٹیک اور موڈرنا کی آر این اے ویکسینز سے مختلف ہے جو جسم کے اپنے خلیات کو استعمال کرکے وائرس کے ننھے حصے بناتی ہیں۔
دیگر ویکسینز کی طرح نووا واکس کی ویکسین کو بھی 3 ہفتوں کے اندر 2 خوراکوں میں استعمال کرانا ہوگا۔
چونکہ یہ زندہ وائرس پر مبنی ویکسین نہیں تو یہ فریج کے عام درجہ حرارت میں رکھی جاسکتی ہے۔
برطانوی حکومت نے نووا واکس کی ویکسین کی 6 کروڑ خوراکوں کو خرید لیا ہے جو اسے 2021 کی دوسری ششماہی کے دوران مل سکیں گی۔
کمپنی کے مطابق کینیڈا نے 5 کروڑ 20 لاکھ اور آسٹریلیا نے 5 کروڑ 10 لاکھ خوراکوں کے معاہدے کیے ہیں۔
نووا واکس کی جانب سے اب اس ڈیٹا کو ریگولیٹرز کے پاس جمع کرایا جائے گا تاکہ اس کے استعمال کی منظوری حاصل کی جاسکے۔