• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کیریئر کے آغاز میں طعنے دیے گئے کہ مجھ میں ٹیلنٹ نہیں، صبا بخاری

شائع March 25, 2021
متعدد ڈراموں میں عین موقع پر کاسٹ کرنے سے منع کردیا گیا، اداکارہ—فائل فوٹو: انسٹاگرام
متعدد ڈراموں میں عین موقع پر کاسٹ کرنے سے منع کردیا گیا، اداکارہ—فائل فوٹو: انسٹاگرام

’دل نا امید تو نہیں، رسم دنیا اور دکھ کم نہ ہو‘ جیسے ڈراموں میں اداکاری کرنے والی نوجوان اداکارہ صبا بخاری نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری میں بھی لڑکیوں سے کام کے بدلے نامناسب مطالبات کیے جاتے ہیں۔

صبا بخاری کا شمار ابھرتی ہوئی اداکاروں میں ہوتا ہے اور انہیں ان کی کم عمری کی وجہ سے متعدد ڈراموں میں کاسٹ کیا جا چکا ہے۔

حال ہی میں صبا بخاری نے اپنی ایک انسٹاگرام پوسٹ میں پاکستانی شوبز انڈسٹری میں خواتین کو مواقع دیے جانے کے بدلے ان سے کیے جانے والے مطالبات پر ایک پوسٹ کی تھی جو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوئی تھی۔

صبا بخاری نے گزشتہ ہفتے 16 مارچ کو اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں بتایا تھا کہ جب وہ کیریئر کے آغاز میں تھیں تو کئی ہدایت کار، پروڈیوسر اور دوسری شوبز شخصیات انہیں کہا کرتی تھیں کہ ان میں اتنی خود اعتمادی نہیں کہ وہ شوبز میں آگے بڑھ سکیں۔

اداکارہ نے لکھا تھا کہ انہیں یہ بھی کہا گیا کہ وہ ایک اچھی لڑکی ہیں اور اچھی لڑکیاں شوبز میں نہیں چل سکتیں جب کہ لوگ انہیں طرح طرح کی باتیں کرتے وقت یہ بھی کہتے کہ وہ اتنی خوبصورت ہیں تو ایسا ممکن ہی نہیں کہ کسی نے انہیں کوئی پیش کش نہ کی ہو۔

اداکارہ نے اپنی پوسٹ میں بتایا تھا کہ انہیں یہ تک بھی کہا جاتا تھا کہ انہیں کوئی کیوں کام دیں جب کہ شوبز میں کرداروں اور کام کے بدلے دوسری لڑکیاں بہت کچھ کرنے کو تیار ہوتی ہیں۔

اداکارہ کی مذکورہ پوسٹ کے بعد سوشل میڈیا پر تہلکہ مچ گیا تھا اور کئی شوبز شخصیات سمیت عام افراد نے بھی ان کی ہمت کی تعریف کی اور ان کا ساتھ دیا۔

مذکورہ پوسٹ وائرل ہونے کے بعد صبا بخاری نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے اسی معاملے کی مزید وضاحت کی اور انہوں نے براہ راست پاکستانی شوبز انڈسٹری میں ’کاسٹنگ کاؤچ‘ یعنی کام کے بدلے نامناسب تعلقات کے الزامات نہیں لگائے تاہم انہوں نے بتایا کہ انہیں بھی بالواسطہ طور پر ایسی پیش کش کی گئی۔

صبا بخاری نے دعویٰ کیا کہ انہیں چند ڈراموں کے کرداروں کے لیے شاٹ لسٹ بھی کیا گیا مگر انہیں عین وقت پر کاسٹ کرنے سے منع کردیا گیا اور انہیں کوئی واضح سبب بھی نہیں بتایا گیا تھا۔

صبا بخاری نے بتایا کہ ایک بار کسی کردار کے لیے انہیں شارٹ لسٹ کیا گیا اور فون پر ان سے پوچھا گیا کہ وہ کاسٹ کیے جانے اور پیسے ملنے کے عوض کاسٹ کرنے والوں کو کیا دیں گی؟

صبا بخاری کے مطابق ان سے کرداروں اور معاوضے کے بدلے نامناسب مطالبہ کیا گیا اور انہوں نے اسی وقت فون بند کردیا، تاہم بعد ازاں انہیں دوسرے منصوبوں میں کام کا موقع ملا۔

صبا بخاری نے دعویٰ کیا کہ شوبز انڈسٹری میں بعض لڑکیوں نے انجانے اور مجبوری میں کردار ملنے کے عوض دوسروں کے غلط مطالبات بھی تسلیم کیے اور آج ایسی لڑکیاں پچھتا رہی ہیں۔

اگرچہ صبا بخاری نے کام کے بدلے نامناسب مطالبات کی پیش کش کے دعوے کیے تاہم انہوں نے ایسے مطالبے کرنے والی کسی شوبز شخصیات کا نام نہیں بتایا اور نہ ہی انہوں نے ان اداکاراؤں کے نام بتائے جنہوں نے دوسروں کے غلط مطالبات تسلیم کیے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024