جیسا کردار ادا کرتے ہیں، لوگ ویسا سمجھنے لگتے ہیں، صبا فیصل
زیادہ تر ڈراموں میں والدہ اور ساس کا کردار ادا کرنے والی سینئر اداکارہ صبا فیصل کا کہنا ہے کہ عام طور پر اداکار جیسا کردار ادا کرتے ہیں، لوگ انہیں ایسا ہی سمجھنے لگتے ہیں۔
صبا فیصل نے 5 درجن سے زائد ڈراموں اور چند فلموں میں بھی کام کیا ہے، انہیں اداکاری کرتے ہوئے ڈیڑھ دہائی کا عرصہ ہوچکا ہے۔
عام طور صبا فیصل ڈراموں میں سخت گیر ساس اور والدہ کا کردار ادا کرتی دکھائی دیتی ہیں، ان کے مقبول ڈراموں میں قیامت، میرا سائیں، اک تمنا لاحاصل سی، در شہوار، ہمسفر، مرات العروس، شہر اجنبی، کتنی گرہنیں باقی ہیں، میرے خدا، دل جانم، بندھے اک ڈور سے، شاہ رخ کی سالیاں، بن بادل برسات اور پہلی سی محبت شامل ہیں۔
اگرچہ صبا فیصل نے والدہ اور ساس کے علاوہ مضبوط خاتون کے کردار بھی ادا کیے ہیں تاہم انہیں سخت گیر ساس اور بچوں کے ناز اٹھانے والی والدہ کے کرداروں کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔
ڈراموں میں سخت گیر ساس اور والدہ کے کردار ادا کرنے کے حوالے سے صبا فیصل نے حال ہی میں بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ عام طور پر لوگ انہیں کرداروں کی طرح سخت گیر سمجھتے ہیں۔
صبا فیصل کا کہنا تھا کہ اگرچہ اداکاروں کا کرداروں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا مگر لوگ انہیں کرداروں جیسا ہی سمجھنے لگتے ہیں اور انہیں انڈسٹری کے لوگ بھی ڈراموں کی سخت گیر ساس اور خاتون کی طرح سمجھتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اعتراف کیا کہ اگرچہ وہ زیادہ اداکاری نہیں کرتیں اور کم ہی ڈراموں میں دکھائی دیتی ہیں مگر جاندار کرداروں کی وجہ سے ان کی باتیں ہوتی رہتی ہیں اور لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ زیادہ کام کرتی ہیں۔
صبا فیصل کے مطابق انہیں اداکاری کے آغاز میں ہی ہمایوں سعید کی والدہ کا کردار ملا اور انہوں نے اس وقت ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ انہیں ڈراموں میں کس طرح کی والدہ اور ساس کا کردار ادا کرنا ہے۔
اداکارہ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ انہیں منفی کردار اچھے لگتے ہیں، کیوں کہ ایسے کرداروں کے ڈائیلاگ بھی جاندار اور زیادہ ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حقیقی زندگی میں والدہ اور ساس ہونے کا انہیں فائدہ ہوا ہے اور انہوں نے حقیقی زندگی کے تجربات کو کرداروں میں ڈھالا۔
صبا فیصل کے مطابق جس انسان کی حقیقی زندگی میں اولاد اور اس نے مشکلات دیکھی ہوں تو انہیں ڈراموں میں اولاد کے کرداروں کے لیے روتے وقت جھوٹے آنسوں کے لیے گلیسرین کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ وہ حقیقی زندگی کی تلخیاں یاد کرکے کردار ادا کرتے ہیں۔