• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

کرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھانے والے ووٹنگ مشین کی مخالفت کررہے ہیں، وزیراعظم

شائع September 22, 2021
وزیراعظم عمران خان کا اسلام آباد میں تقریب سے خطاب—تصویر: ڈان نیوز
وزیراعظم عمران خان کا اسلام آباد میں تقریب سے خطاب—تصویر: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں 1970 کے بعد ہر انتخابات میں جو ہارتا ہے وہ دھاندلی کا نعرہ لگاتا ہے اب ہم الیکٹرانک ووٹنگ مشینز (ای وی ایم) کی صورت میں ایسا سسٹم لے کر آرہے ہیں جو پاکستان کے مسائل حل کردے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسے کس طرح کوئی قبول نہیں کرسکتا سوائے اس کے کہ جو لوگ کرپٹ نظام سے فائدہ حاصل کررہے ہیں وہ اس کی مخالفت کریں۔

وفاقی وزرا کے ساتھ کارکردگی کے معاہدوں پر دستخط کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے بہترین موقع اس لیے ہے کہ ہم تمام مافیاز کے سامنے کھڑے ہیں اس ملک میں جو طبقہ تبدیلی نہیں چاہتا وہ مخالفت کررہا ہے اس سے زیادہ کیا چیز ہوسکتی ہے کہ الیکٹرانک مشینوں کی مخالفت کررہے ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ای وی ایمز سے ہمیں کیا فائدہ ہے؟ آج تک ہر انتخابات متنازع ہوتے ہیں حتیٰ کے سینیٹ کے انتخابات جہاں تقریباً صرف 1500 ووٹس پڑتے ہیں وہ بھی متنازع ہوجاتے ہیں لیکن آج تک آنے والی حکومتوں نے یہ نہیں بتایا کہ اسے کس طرح ٹھیک کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا انتخابی اصلاحات کمیٹی کی تشکیل کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط

انہوں نے کہا کہ کیا یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہے گا، باقی دنیا میں انتخابات پر شور کیوں نہیں مچتا، پہلی مرتبہ امریکا میں شور اٹھتا دیکھا لیکن سسٹم اتنا ٹھیک ہے کہ وہ بھی ختم ہوگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کسی کو فائدہ نہیں پہنچا سکتا، یہ سادی سی چیز ہے الیکشن ہوا، بٹن دبایا اور نتیجہ آگیا جبکہ ہمارے ہاں سارے مسائل پولنگ ختم ہونے کے بعد سامنے آتے ہیں لیکن اگر لوگ اس کی مخالفت کررہے ہیں تو سمجھیں کہ یہ ہمارے لیے کتنا بڑا چیلنج ہے۔

انہوں نے کہا کہ کون ہے جو اس ملک کو تبدیل نہیں ہونے دیتا، یہ کچھ لوگ ہیں جن کا ذاتی مفاد ہے جو کرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور وہ ہمارے سب سے بڑے دشمن ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے آخری 2 سال ہمارے لیے انتہائی اہم ہیں، پہلا سال تو ہم نے سروائیو کیا، دوسرے سال میں کورونا آگیا اور معیشت کو سنبھالا، میں نہیں سمجھتا کہ ہم نے ٹھیک طریقے سے اس کا کریڈٹ لیا ہے، ہم بہت مشکل وقت سے نکل کر یہاں آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خود کو ڈیموکریٹس کہنے والے جمہوری حکومت گرانے کیلئے فوج کے پیچھے پڑے ہیں، وزیر اعظم

وزیراعظم نے کہا کہ اب اگر اس سال محنت کرلیں تو اس مقام پر پہنچ جائیں گے کہ اراکین اسمبلی کو دیے گئے ترقیاتی فنڈز نہیں بلکہ ہم حکومت کی کارکردگی کی بنیاد پر انتخابات جیتیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اصل معرکہ پنجاب کا ہے لوگ یہ نہیں دیکھیں گے کہ ہم نے کتنی تبدیلیاں کیں، سب یہ یاد رکھیں گے کہ 5 سال میں آپ نے نتائج دیے یا نہیں دیے، گورننس سسٹم بہتر کیا؟

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 2018 میں حکومت ملنے کے بعد جتنا میں نے ان 3 برسوں میں سیکھا ہے زندگی میں کبھی اتنے کم وقت میں اتنا زیادہ نہیں سیکھا کیوں کہ سب سے زیادہ مشکل وقت یہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ انسان کا امتحان ہی مشکل وقت میں ہوتا ہے، میں نے مشکل وقت میں پوری کابینہ کو دیکھا ہوا ہے اور تمام وزرا کو چیک کر رکھا ہے کہ مشکل پڑنے پر کس پوائنٹ پر کون کب گھبرا جاتا ہے لیکن جتنا آپ مشکل وقت کا سامنا کرتے ہیں آپ کی مشکلات کا سامنا کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی پیدائشی عظیم آدمی نہیں ہوتا، لوگ مشکلات، مخالفت، ناکامیوں کا سامنا کر نے کے بعد سیکھ کر عظیم بنتے ہیں۔

مزید پڑھیں:ہمارا سب سے بڑا اثاثہ سمندر پار پاکستانی ہیں، وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ بہت ضروری تھا کہ حکومت کے آخری 2 برسوں میں ہم اپنے آپ کو متحرک کریں، واضح اہداف مقرر کریں اور انہیں پانے کے لیے سہ ماہی بنیادوں پر اس کی نگرانی کریں۔

انہوں نے کہا کہ 18 اگست 2022 تک کا ایک سال بہت اہم ہے، اگر اس سال ہم نے اپنے اہداف کے سلسلے میں بہتر کارکردگی دکھائی تو آخری سال میں ہم خود کار طریقے سے اپنے اہداف پالیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ میری ٹیم ہے اس سے پہلے کرکٹ کی ٹیم تھی جس میں مجھے بہت دلچسپ تجربہ ہوا اس میں، میں نے 2 طرح کے کھلاڑی دیکھے ایک وہ جو بہت ٹیلنٹڈ تھے لیکن زیادہ کامیاب نہیں ہوتے تھے اور ٹیم میں آکر وہیں رہ جاتے تھے کیوں کہ ان کا مقصد صرف ٹیم میں آنا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں ان کھلاڑیوں کو کامیاب ہوتے دیکھا ہے جن میں ٹیلنٹ زیادہ نہیں ہوتا تھا لیکن ان کا جذبہ بڑا ہوتا تھا وہ اپنے آپ کو متحرک رکھتے تھے، نئی نئی چیزیں سوچ رہے ہوتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیم وہ کامیاب ہوتی تھی جو ہر وقت اپنا جائزہ لیتی رہتی تھی، اچھی ٹیمیں ہارنے کے بعد اپنا جائزہ لیتی تھیں لیکن عظیم ٹیمیں جیت کے بعد اپنا جائزہ لیتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں بڑے مافیا سے مقابلہ تھا، سندھ پر توجہ دینے کا موقع نہیں ملا، وزیراعظم

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کسی ادارے، ٹیم، انسان یا ملک کی کامیابی کا راز یہی ہوتا ہے کہ آپ اپنا تجزیہ دوسروں سے بہتر کرے اور یونیورسٹی کی تعلیم جائزہ لینا سکھاتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جو وزرا بڑا نام بنائیں گے وہ اپنے اہداف سے آگے نکل جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میری زندگی کا تجربہ یہ ہے کہ جب تک آپ خود ہار نہیں مانتے، شکست آپ کو ہرا نہی سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ انسان کو خود معلوم نہیں ہوتا کہ اللہ نے اسے کتنی صلاحیت سے نوازا ہے، ہم اپنے اہداف کم سطح کے مقرر کرتے ہیں اور مشکل پڑنے پر جلدی ہار مان جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم جب اپنا وژن مقرر کریں تو کبھی بھی اس سے کم پر راضی نہیں ہونا چاہیے، وژن کے لیے سمجھوتہ کرنا چاہیے لیکن وژن پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے حکومتی کارکردگی اجاگر کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی

انہوں نے کہا کہ ہم نے سہ ماہی اہداف مقرر کرنے کا بہت اچھا قدم اٹھایا ہے لیکن کوشش کریں کہ اس سے آگے نکلیں، وفاقی وزیر ایک بہت بڑا موقع ہے، جتنی محنت کریں گے اتنا آگے جائیں گے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ تھوڑے سے یہودی آج دنیا میں سب سے طاقتور کمیونٹی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ وہ محنت کرتے ہیں ہر بڑی یونیورسٹی میں اوپر وہ ہوتے ہیں سب سے زیادہ پڑھے لکھے بھی یہی ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب سے اللہ نے دنیا بنائی ہے اس کا حکم یہی ہے کہ کامیابی اسی کو ملے گی جو محنت کرتا ہے چاہے کافر ہو یا مسلمان ہو۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024