• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

شہباز شریف اور اہلخانہ برطانوی عدالت سے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزام سے بری

شائع September 27, 2021 اپ ڈیٹ September 28, 2021
برطانوی عدالت نے کہا کہ شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں مجرمانہ سرگرمی کا کوئی ثبوت نہیں ملا— فائل فوٹو: اے ایف پی
برطانوی عدالت نے کہا کہ شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں مجرمانہ سرگرمی کا کوئی ثبوت نہیں ملا— فائل فوٹو: اے ایف پی

برطانوی عدالت نے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے مقدمات میں ثبوتوں میں کمی کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے خاندان کو بری اور منجمد اثاثے بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے شہباز شریف اور ان کے بیٹے سلیمان شریف کے منجمد بینک اکاؤنٹس کی تحقیقاتی رپورٹ ویسٹ منسٹر کورٹ میں جمع کرا دی۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: شہباز شریف کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

رپورٹ میں کہا گیا کہ شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ، کرپشن اور مجرمانہ سرگرمی کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔

برطانوی ایجنسی نے حکومت پاکستان، نیب اور ایسٹ ریکوری یونٹ کی درخواست پر تحقیقات شروع کی تھیں اور رپورٹ کے مطابق 21 ماہ تک جاری رہنے والی تحقیقات میں 20 سال کے مالی معاملات کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیقات کے دوران شہباز شریف اور شریف خاندان کے برطانیہ اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں اکاؤنٹس کی چھان بین بھی کی گئی۔

عدالت نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ اور مجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات سے بری کردیا اور منجمد اکاؤنٹس اور اثاثے بھی بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ ایسٹ ریکوری یونٹ نے شہباز شریف اور ان کے اہلخانہ کے خلاف ثبوت فراہم کیے تھے جس کے بعد نیشنل کرائم ایجنسی نے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے شہباز شریف کی آمدنی کے ذرائع کی تحقیقات نہیں کیں، لاہور ہائیکورٹ

شہباز شریف اور سلیمان شہباز کے بینک اکاؤنٹس دسمبر 2019 میں عدالتی حکم پر منجمد کیے گئے تھے۔

شہباز شریف اور ان کے بیٹے کی مبینہ بریت کی خبر غلط ہے، شہزاد اکبر

وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ شہباز شریف یا ان کے بیٹے سلیمان شہباز کی مبینہ بریت کی خبر غلط ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیر کو ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے سلیمان شہباز اور ان کے خاندان کے کچھ افراد کے خلاف تحقیقات ایسٹ ریکوری یونٹ یا نیب کی درخواست پر شروع نہیں کی گئیں بلکہ یہ ایک مشکوک لین دین کا نتیجہ تھا جس کی اطلاع ایک بینک نے این سی اے کو دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 2019 میں سلیمان شہباز کے پاکستان سے برطانیہ منتقل کیے گئے کچھ فنڈز کو برطانیہ کے حکام نے مشکوک ٹرانزیکشن قرار دیا تھا اور این سی اے نے ان فنڈز کے خلاف عدالت سے اثاثہ منجمد کرنے کا حکم (اے ایف او) حاصل کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ تاہم حال ہی میں این سی اے نے ان فنڈز کی تفتیش بند کرنے کا فیصلہ کیا اور اس لیے ان فنڈز کو عدالت کے ذریعے جاری کرنے پر آمادگی ظاہر کی لیکن اس طرح کے ریلیز آرڈر کا مطلب فنڈز کے ذرائع کو جائز قرار دینا نہیں ہے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ یہ واضح ہے کہ اس معاملے میں کسی قسم کی کوئی بریت نہیں ہوئی جیسا کہ خبر میں بتایا گیا ہے کیونکہ یہ مقدمہ نہیں تھا، این سی اے نے فنڈز منجمد کیے تھے اور این سی اے نے ہی ان فنڈز کی مزید تحقیقات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سلیمان شہباز لاہور کی احتساب عدالت میں اپنے اور والد کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں مفرور ہیں۔

فیصلہ صرف میرا یا نواز شریف کا نہیں بلکہ پاکستان کا بھی ہے، شہباز شریف

دوسری جانب شہباز شریف نے فیصلے پر شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کی عدالت کا آج کا فیصلہ صرف میرا یا نواز شریف کا نہیں بلکہ پاکستان کا بھی ہے، یقیناً سچ، جھوٹ، من گھڑت کہانیوں اور کردار کے قتل سے زیادہ طاقت رکھتا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ برطانوی عدالت نے اپنے فیصلے میں دوٹوک اور واضح طورپر شہبازشریف اور ان کے خاندان کو عمران خان کی طرف سے عائد کردہ کرپشن اور منی لانڈرنگ کے گھٹیا اور سیاسی انتقام پر مبنی بے بنیاد الزامات سے بری کردیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران مافیا حکومت اپنے ہی بولے جانے والے جھوٹ کے وزن کے نیچے آکر کچلی جائے گئی، شہزاد اکبر کی سربراہی میں قائم وزیراعظم آفس کے ایسٹ ریکوری یونٹ کے بیرسٹر ضیا نسیم کی طرف سے 11 دسمبر 2019 کو ایک درخواست دائر کی گئی جس کے بعد شہباز شریف اور ان کے خاندان کے اثاثہ جات کی تحقیقات شروع ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ کے حکام کی طرف سے نیشنل کرائم ایجنسی کو اس معاملے میں معاونت دینے کے لیے ایک ای میل بھیجی گئی، حکومتِ پاکستان نے 2020 میں این سی اے کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی اور ان ناقابل تردید حقائق کی برطانوی عدالت میں پیش کردہ شواہد تصدیق کرتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024