بلنکن کی چینی وزیر خارجہ سے ملاقات، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تحفظات کا اظہار
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے چینی وزیر خارجہ چینگ یی سے دوسری مرتبہ ملاقات کی اور چین میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بیان میں کہا کہ بلنکن نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت سنکیانگ، تبت، ہانگ کانگ، مشرقی اور جنوبی چین کے سمندروں اور تائیوان سے متعلق چین کے اقدامات کی مخالفت کی کیونکہ وہ ہماری اقدار اور مفادات کے خلاف ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا نے چین کی ٹیلی کام کمپنی کا لائسنس منسوخ کردیا
بیان میں کہا گیا کہ دوران ملاقات انٹونی بلنکن نے شمالی کوریا، برما، ایران، افغانستان اور موسمیاتی بحران سمیت ان ممالک اور شعبوں کا بھی ذکر کیا جہاں امریکا اور چین یکساں مفادات کے سبب مل کر کام کر سکتے ہیں۔
دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان یہ ملاقات اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہوئی جہاں وہ جی20 اجلاس میں شرکت کے لیے موجود ہیں۔
اس سے قبل دونوں کے درمیان ملاقات مارچ میں الاسکا میں ہنگامہ خیز سیشن کے دوران ہوئی جہاں چینی وفد نے امریکی فریق کو برا بھلا کہا تھا۔
دنیا کی دو بڑی معاشی طاقتوں کے درمیان تجارت، انسانی حقوق، تائیوان اور کووڈ-19 کی وبا سمیت متعدد امور پر تناؤ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین امریکا جنگ اور بنتے بگڑتے بین الاقوامی اتحاد
بیان میں کہا گیا کہ سیکریٹری بلنکن نے امریکا اور چین کے درمیان مسابقت کو ذمے دارانہ انداز میں انجام دینے کے لیے رابطے کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس ہفتے کے اوائل میں امریکا نے چائنا ٹیلی کام کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی سروسز 60 دنوں کے اندر بند کر دے جس کے ساتھ ہی امریکا میں دو دہائیوں سے کام کرنے والی یہ کمپنی اپنا کام بند کردے گی اور دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے چین کے خلاف اپنے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی پر قائم رہتے ہوئے سخت گیر تجارتی پالیسی کو اپنایا ہے جہاں ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہت زیادہ خراب ہوئے ۔
حالیہ مہینوں میں تائیوان کے معاملے پر بھی دونوں ملکوں میں کشیدگی کا ماحول رہا ہے۔
مزید پڑھیں: چین کا امریکا پر دوطرفہ تعلقات میں ‘تعطل’ پیدا کرنے کا الزام
چین خود مختار اور امریکی اتحادی جزیرے پر اپنا دعویٰ کرتا ہے اور اس نے اس عزم کا اظہار بھی کیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو بزور طاقت ایک دن اسے دوبارہ حاصل کر لے گا۔
رواں ماہ کے اوائل میں امریکا نے تصدیق کی تھی کہ متعدد امریکی فوجی تائیوان کی فوج کو تربیت دینے کے لیے جزیرے میں موجود ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن تائیوان کے حوالے سے جارحانہ عزائم پر چین کو خبردار کرتے ہوئے تائیوان کے دفاع کا عزم ظاہر کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ امریکا چین کے حملے کی صورت میں تائیوان کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہے تاہم چین کی جانب سے وارننگ کے فوراً بعد امریکا نے اپنا یہ بیان واپس لے لیا تھا۔