• KHI: Maghrib 6:30pm Isha 7:46pm
  • LHR: Maghrib 6:02pm Isha 7:23pm
  • ISB: Maghrib 6:07pm Isha 7:30pm
  • KHI: Maghrib 6:30pm Isha 7:46pm
  • LHR: Maghrib 6:02pm Isha 7:23pm
  • ISB: Maghrib 6:07pm Isha 7:30pm

افغان وزیر خارجہ رواں ہفتے پاکستان کا دو روزہ دورہ کریں گے

شائع November 8, 2021
افغان وزیر خارجہ امیر خان 11 اور 12 نومبر کو پاکستان کا دو روزہ دورہ کریں گے— فائل فوٹو: اے ایف پی
افغان وزیر خارجہ امیر خان 11 اور 12 نومبر کو پاکستان کا دو روزہ دورہ کریں گے— فائل فوٹو: اے ایف پی

افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے، جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر گفتگو ہوگی۔

دفتر خارجہ کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ افغان وزیر خارجہ 11 اور 12 نومبر کو پاکستان کا دو روزہ دورہ کریں گے۔

مزید پڑھیں: 'طالبان نے بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکنے کی یقین دہانی کرائی ہے'

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ ماہ دورہ کابل کے دوران امیر خان متقی کو اسلام آباد آنے کی دعوت دی تھی اور 15 اگست کو طالبان کی جانب سے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد یہ کسی بھی افغان وزیر کا پہلا دورہ پاکستان ہو گا۔

پاکستان نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا تاہم طالبان حکام کو اسلام آباد میں افغان سفارت خانے کے ساتھ ساتھ پشاور، کراچی اور کوئٹہ میں قونصل خانوں کا کنٹرول سنبھالنے کی اجازت دی گئی ہے۔

پاکستانی عہدیدار نے کہا کہ یہ ایک اہم دورہ ہوگا کیونکہ امیر خان متقی طالبان حکومت کے ایک اہم رکن ہیں۔

افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور خان نے اتوار کو کابل میں امیر خان متقی سے ملاقات کی تھی اور انہوں نے اپنی ٹیم کو بتایا تھا کہ ملاقات میں دوطرفہ تجارت، ٹرانزٹ، لوگوں کی آمد و رفت اور انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں کو مضبوط بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے حوالے سے ہمسایہ ممالک کا ایک منظم پیغام ضروری ہے، وزیر خارجہ

واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی نے 21 اکتوبر کو اپنے دورہ کابل میں امیر خان متقی کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی تھی۔

ملاقات کے بعد جاری بیان میں کہاگیا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان اختلافات اور دونوں اطراف کے فیصلوں پر عمل درآمد میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے موجودہ دوطرفہ طریقہ کار اور ادارہ جاتی فریم ورک جیسے کہ افغانستان-پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سالیڈیرٹی کو بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

مذکورہ ایکشن پلان مذاکرات کا دوطرفہ طریقہ کار ہے جس سے 2018 میں اشرف غنی کی سابق افغان حکومت کے دوران فعال کیا گیا تھا اور اس میں سیاسی، سفارتی، فوجی تعاون، انٹیلی جنس تعاون اور معیشت اور پناہ گزینوں کے مسائل پر توجہ دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا افغانستان میں استحکام کیلئے طویل مدتی حکمت عملی وضع کرنے پر زور

اس ایکشن پلان کے اصولوں کے تحت دونوں ممالک نے مفرور اور مصالحت نہ کرنے والے ایسے عناصر کے خلاف مؤثر کارروائیاں کرنے کا عزم ظاہر کیاتھا جو دونوں ممالک میں سے کسی ایک کے لیے سلامتی کو خطرہ ہیں۔

دونوں ممالک نے کسی بھی ملک، نیٹ ورک، گروہ یا افراد کی طرف سے کسی بھی ملک کے خلاف ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے اپنی اپنی سرزمین کے استعمال سے نہ ہونے دینے پر بھی اتفاق کیا تھا۔

شاہ محمود قریشی کے دورے کے دوران پاکستان نے افغانستان کے لیے انسانی بنیادوں پر 5 ارب روپے کی امداد کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان نے افغانستان کو یقین دلایا تھا کہ وہ سرحدی نقل و حرکت کے ساتھ ساتھ افغان ٹرانزٹ اور تجارت کے حوالے سے بھی سہولت کاری فراہم کرے گا جبکہ پاکستان نے وزیر خارجہ کے دورہ کابل کے بعد طورخم بارڈر کو پیدل چلنے والوں کے لیے کھول دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کابل: وزیر خارجہ شاہ محمود کی افغانستان کے وزیراعظم سے ملاقات

پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان لوگوں کی نقل و حرکت پر عائد پابندیاں بھی ہٹا دی تھیں, یہ پابندیاں کووڈ-19 اور افغانستان میں حالیہ سیاسی تبدیلیوں کی وجہ سے لگائی گئی تھیں۔

پاکستان نے کابل میں سفارتخانے سے افغان تاجروں کو 5سالہ انٹری ویزا جاری کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 20 ستمبر 2024
کارٹون : 19 ستمبر 2024