• KHI: Maghrib 6:17pm Isha 7:32pm
  • LHR: Maghrib 5:45pm Isha 7:05pm
  • ISB: Maghrib 5:49pm Isha 7:12pm
  • KHI: Maghrib 6:17pm Isha 7:32pm
  • LHR: Maghrib 5:45pm Isha 7:05pm
  • ISB: Maghrib 5:49pm Isha 7:12pm

سپریم کورٹ نے 16 ہزار برطرف ملازمین کو بحال کردیا

شائع December 17, 2021
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 کرنی بینچ نے کیس کی سماعت کی — فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 کرنی بینچ نے کیس کی سماعت کی — فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ نے عدالتی فیصلے کے نتیجے میں 16 ہزار سے زائد ملازمین کی برطرفی پر نظرِ ثانی کرنے کی اپیلیں خارج کرتے ہوئے ازخود نوٹس کے اختیار کے تحت انہیں بحال کردیا۔

جسٹس عمر بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے ملازمین کی برطرفی کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی اپیلوں پر سماعت کی تھی اور گزشتہ روز فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے سیکڈ ایمپلائز ایکٹ 2010 کو کالعدم قرار دینے سے متعلق اپیلوں کا چار، ایک کے تناسب سے 8 صفحات پر مشتمل مختصر تحریری فیصلہ جاری کیا، جبکہ جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے 16 ہزار ملازمین کی برطرفی سے متعلق نظرِ ثانی اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا

عدالت نے مختصر تحریری فیصلے میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 184 کی ذیلی شق 3 اور آرٹیکل 187 کے تحت اختیار استعمال کرتے ہوئے ملازمین کو 17 اگست 2021 سے بحال کیا جاتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ سیکڈ ایمپلائز ایکٹ 2010 آئین کی دفعات 4، 9، 18 اور 25 سے متصادم ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ جن ملازمین نے 1996 اور 1999 میں تعیناتی کے وقت درکار محکمانہ ٹیسٹ دیے تھے انہیں دوبارہ ٹیسٹ نہیں دینا ہوگا، تاہم جن ملازمین کو مس کنڈکٹ، کرپشن اور عدم حاضری پر برطرف کیا گیا ان پر فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا۔

عدالت نے قرار دیا کہ ملازمین کی بحالی اور ترقیاں محکموں کے قواعد و ضوابط کے مطابق ہوں گی، جن ملازمین کی بھرتیوں کے لیے ٹیسٹ درکار نہیں تھا وہ بحال تصور ہوں گے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: گریڈ 8 سے 17 کے ملازمین کی مشروط بحالی کی تجویز

عدالت نے قرار دیا کہ بحال ہونے والے ملازمین کو بھرتی کے وقت کی شرائط و ضوابط کو پورا کرنا ہوگا۔

5 رکنی بینچ میں شامل جسٹس منصور علی شاہ کا اختلافی نوٹ بھی مختصر فیصلے کا حصہ ہے، جس میں انہوں کہا کہ پارلیمانی نظامِ حکومت میں پارلیمان سپریم ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ قانون ساز کو نیچا دکھانا جمہوریت کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے، سیکڈ ایمپلائز ایکٹ کالعدم قرار دینے کے خلاف نظرثانی اپیلوں کو منظور کیا جاتا ہے۔

انہوں نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ سیکڈ ایمپلائز ایکٹ کے بعد نکالے گئے ملازمین کو تمام مراعات دی جائیں، ایکٹ آف پارلیمنٹ کی شق 4 اور 10 آئین سے متصادم ہیں جس کا جائزہ لینا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے برطرف ملازمین (بحالی) آرڈیننس ایکٹ 2010 کو کالعدم قرار دے دیا

انہوں نے مزید کہا کہ ملازمین کے اس عرصے کو چھٹی بمعہ تنخواہ تصور کیا جائے جبکہ سیکڈ ایمپلائز ایکٹ 2010 کے کیسز کو سپریم کورٹ کے ریگولر بنیچز میں میرٹ کے مطابق سنا جائے۔

خیال رہے کہ رواں سال 17 اگست کو اپنی ریٹائرمنٹ کے روز سابق جسٹس مشیر عالم نے پیپلز پارٹی کے دور کے ’برطرف ملازمین (بحالی) آرڈیننس ایکٹ 2010 (سیرا)‘ کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے دیا تھا جس کے تحت بڑی تعداد میں لوگوں کو ملازمتیں اور ترقی ملی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 3 اکتوبر 2024
کارٹون : 2 اکتوبر 2024