لاہور: توہین مذہب کا ملزم 10 سال بعد بری
لاہور کی سیشن عدالت نے مغل پورہ پولیس کی جانب سے 2011 میں درج مبینہ توہین مذہب کے مقدمے میں ایک شخص کو بری کر دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عاصم اسلم کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295 (بی) کے تحت ان کے بھائی فیصل اسلم کی شکایت پر درج ایف آئی آر کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
شکایت کنندہ نے خود ایف آئی آر میں اعتراف کیا تھا کہ عاصم اسلم ذہنی بیماری کا شکار رہ چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: 6 سال بعد سزا یافتہ شخص توہین رسالت کے الزام سے بری
ٹرائل کورٹ نے ملزم کو اس کے اعترافی بیان کی بنیاد پر عمر قید کی سزا سنائی تھی، بعد ازاں ملزم نے 2015 میں لاہور ہائی کورٹ میں اپنی سزا کو چیلنج کیا تھا۔
ہائی کورٹ نے 2021 میں سزا کو معطل کر دیا تھا اور سیشن کورٹ کو ہدایت کی تھی کہ ملزم کی ذہنی صحت کو دیکھتے ہوئے اس کا نیا ٹرائل کیا جائے۔
ملزم نے پینل کوڈ کی دفعہ 295 (کے) کے تحت اپنی بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
مزید پڑھیں: توہین مذہب کے ملزم کو قتل کرنے والا شخص جیل منتقل
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خالد وزیر نے عاصم اسلم کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسے الزام سے بری کردیا۔
ٹرائل جج کی طرف سے جاری کردہ حکم میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی دوسرے کیس میں ملزم نامزد نہ ہو تو اسے فوری طور پر رہا کیا جائے۔