• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

نئی ٹیکنالوجی ڈیوائس سے مفلوج شخص پھر چلنے کے قابل ہوگیا

شائع February 8, 2022
مائیکل روکاٹی 2017 میں مفلوج ہوئے تھے مگر اب وہ پھر چلنے کے قابل ہوگئے ہیں — فوٹو بشکریہ ای پی ایف ایل ٹوئٹر اکاؤنٹ
مائیکل روکاٹی 2017 میں مفلوج ہوئے تھے مگر اب وہ پھر چلنے کے قابل ہوگئے ہیں — فوٹو بشکریہ ای پی ایف ایل ٹوئٹر اکاؤنٹ

2017 میں موٹرسائیکل کے حادثے کے باعث مفلوج ہونے والا شخص ایک بار پھر اس وقت چلنے پھرنے کے قابل ہوگیا جب ڈاکٹروں نے اس کی ریڑھ کی ہڈی میں الیکٹروڈز کو نصب کرکے مسلز کو متحرک کردیا۔

حادثے کے بعد مائیکل روکاٹی کی ٹانگوں کی حرکت کرنے اور محسوس کرنے کی صلاحیت ختم ہوگئی تھی کیونکہ ریڑھ کی ہڈی کو نقصان پہنچتا تھا، مگر اب وہ ایک ٹیبلیٹ کے ذریعے برقی تحرک کی مدد سے چلنے اور کھڑے ہونے کے قابل ہوگیا ہے۔

تحقیقی ٹیم نے بتایا کہ الیکٹروڈ کو نصب کرنے سے مائیکل روکاٹی اور دیگر 2 مریضوں کو مدد ملی جن کی عمریں 29 سے 41 سال کے درمیان تھیں۔

اب وہ سب کھڑے ہونے، چلنے، سائیکل چلانے اور سوئمنگ پول میں ٹانگں کو ہلانے کے قابل ہوگئے ہیں، جس سے توقع بڑھی ہے کہ اس طرح کی ڈیوائسز سے مفلوج افراد کو زیادہ فائدہ ہوسکے گا۔

مائیکل روکاٹی اس ڈیوائس کو روزمرہ کی تربیت اور مسلز کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے 'اب یہ میری روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن گئی ہے'۔

اس ڈیوائس کو سوئس فیڈرل انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی (ای پی ایف ایل) کے پروفیسر گریگوری کورٹینی اور لوزیانے یونیورسٹی ہاسپٹل کی پروفیسر جوسلین بلوک نے تیار کیا ہے۔

اس کے سسٹم کے لیے ایک نرم و لچکدار الیکٹروڈ کو استعمال کیا گیا جس کو ریڑھ کی ہڈی کے اعصاب کے اوپر نصب کیا جاتا ہے۔

یہ الیکٹروڈ ریڑھ کی ہڈی کے ان اعصاب کو برقی ارتعاش پہنچاتی ہے جو ٹانگوں اور رانوں کے مختلف مسلز کو کنٹرول کرتے ہیں۔

اس ارتعاش کو ایک ٹیبلیٹ میں سافٹ ویئر کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے جو مختلف سرگرمیوں جیسے کھڑے ہونے، چلنے، سائیکل چلانے یا دیگر کے لیے ہدایات جاری کرتا ہے۔

اس ڈیوائس سے تینوں مریض آپریشن کے چند گھنٹوں بعد ہی کھڑے ہونے کے قابل ہوگئے تھے مگر چلنے پھرنے کی صلاحیت 3 سے 4 ماہ کی مشق اور تربیت سے بہتر ہوئی۔

فوٹو بشکریہ ای پی ایف ایل ٹوئٹر اکاؤنٹ
فوٹو بشکریہ ای پی ایف ایل ٹوئٹر اکاؤنٹ

پروفیسر جوسلین نے بتایا کہ آغاز میں سب پرفیکٹ نہیں تھا، مگر اس سے جلد تربیت دے کر مریضوں کو متحرک کیا جاسکتا ہے اور توقع ہے کہ خواتین میں بھی ایسے ہی نتائج سامنے آئیں گے۔

پروفیسر گریگوری نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کی بدولت ہم ریڑھ کی ہڈیوں کی سنگین ترین انجریوں کے شکار افراد کو ٹھیک کرنے کے قابل ہوگئے، الیکٹروک کو کنٹرول کرکے ہم ریڑھ کی ہڈی کو اسی طرح متحرک کرسکتے ہیں جیسے دماغ کرتا ہے اور مریض قدرتی انداز سے کھڑے ہونے، چلنے یا تیراکی وغیرہ کرسکتا ہے۔

ڈیوائس کے نصب ہونے کے بعد مریض ایک تربیتی پروگرام کا حصہ بنے تاکہ وہ مسلز کو پھر بحال کرسکے اور زیادہ خودمختاری سے حرسکت کرسکیں۔

کسی مخصوص حرکت کے لیے مریض ٹیبلیٹ سے آپشن کا انتخاب کرسکتا ہے جس کے بعد وہ پیس میکرجیسی ڈیوائس سے رابطہ کرتا ہے جو الیکٹروڈ کو سگنل بھیجتی ہے۔

اس سے مختلف مسلز درست وقت تک متحرک رہتے ہیں تاکہ مریض کھڑا ہوسکے یا چل سکے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیچر میڈیسین میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024