یوکرین میں پھنسے پاکستانی طلبہ کو انخلا کیلئے ترنوپل پہنچے کی ہدایت
دفترخارجہ نے یوکرین میں موجود تمام پاکستانی طلبہ کو انخلا کے لیے جلد از جلد ترنوپل شہر میں پہنچنے کی ہدایت کردی۔
پاکستان کی جانب سے یہ بیان روس کی یوکرین میں حملے کے ساتھ ہی پیش قدمی کرتے ہوئے مختلف شہروں اور فوجی مراکز میں فضائی کارروائی اور تین اطراف سے فوجی اور ٹینک بھیجے جانے پر سامنے آیا ہے۔
مزید پڑھیں: روسی افواج کی یوکرین کے دارالحکومت کی جانب پیش قدمی
یوکرین کے دارالحکومت کیف میں حملوں کو دیکھتے ہوئے پاکستان کا سفارت خانہ مغری یوکرین کے شہر ترنوپل میں منتقل کردیا گیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار احمد نے بیان میں کہا کہ پاکستانی سفارت خانہ ترنوپل میں 25 فروری (آج) سے مکمل طور پر فعال ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘کیف میں پاکستانی طلبہ کی سہولت کے لیے پاکستانی سفارت خانے کا فوکل پرسن موجود ہے’۔
ترجمان نے پاکستانی طلبہ کو رابطے کے لیے ایک فون نمبر (+380681734727) بھی جاری کیا۔
انہوں نے ترنوپل میں میں فوکل پرسن ڈاکٹر شہزاد نجم سے رابطے کے لیے بھی تفصیلات جاری کیں، یوکرین میں موجود پاکستانی ان سے رابطہ ان نمبروں +380632288874, +380979335992 پر کر سکتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘خرکیف سے لویف ترنوپل تک ریل چل رہی ہے اور ٹکٹ بھی دستیاب ہیں، شہروں میں جہاں عوامی ٹرانسپورٹ اس وقت دستیاب نہیں ہے، وہاں تمام طلبہ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ٹرانسپورٹ کی سہولت اور طلبہ کو ترنوپل لانے کے لیے سفارت خانے کو متعلقہ اعزازی ایجوکیشن کنسلٹنٹ کو ذمہ داری دی گئی ہے’۔
یوکرین میں پاکستان نے سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہاں موجود تمام پاکستانی محفوظ ہیں اور ان تک پہنچنے کا عمل جاری ہے تاکہ انہیں بہتری اور انخلا یقینی بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: روس کے حملے کے بعد یوکرین کے مناظر
بیان میں کہا گیا کہ ‘دارالحکومت کیف حملوں کی زد میں ہے اور سفیر ڈاکٹر نوئیل آئی کھوکھر نے تمام طلبہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ گائیڈ لائنز کی پیروی کریں تاکہ ان کو انخلا کے لیے وہاں سے ترنوپل منتقل کیا جائے’۔
سفارت خانے کا کہنا تھا کہ ترنوپل میں سہولت کے لیے مرکز بنادیا گیا ہے اور لویف ریلوے اسٹیشن میں ایک رسپشن پوائنٹ بھی قائم کیا گیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ ‘پاکستانی طلبہ کو پولینڈ منتقل کیا جائے گا’ اور مزید بتایا کہ وہ دیگر ممالک پولینڈ، رومانیہ اور ہنگری میں پاکستانی سفارت خانوں سے بھی قریبی رابطے میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ‘مذکورہ تمام سفارت خانوں کو وزارت خارجہ اسلام آباد کی جانب سے یوکرین سے آنے والے تمام طلبہ کو سہولت فراہم کرنے ہدایت کی گئی ہے’۔
پولینڈ میں سفارت خانے کے فوکل پرسن کا نام اور رابطے کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں جو سرحد عبور کرنے کے لیے سہولت فراہم کریں گے، تجارت اور سرمایہ کاری کے قونصلر زاہد سے +48668059876 نمبر پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: روس کا یوکرین پر حملہ: عالمی رہنماؤں کا اظہار مذمت، پابندیوں کا انتباہ
بیان میں کہا گیا کہ ‘سفارت خانے نے ترنوپل میں پہلے 35 طلبہ کو جمع کرلیا ہے اور انہیں جلد ہی وہاں سے نکال دیا جائے گا، دیگر پاکستانی طلبہ کو ترنوپل منتقل کیا جارہا ہے اور جلد ہی ان کا انخلا بھی ہوگا’۔
یوکرین میں موجود طلبہ کو سفارت خانے کی جانب سے زور دے کر کہا گیا کہ وہ فوکل پرسن سے رابطے میں رہیں تاکہ ان کا انخلا جلد از جلد ہوسکے۔
'پریشان شہری سفارتخانے کی اولین ذمہ داری ہیں’
پاکستان میں سیاست دانوں نے جیسے ہی رپورٹس آئیں کہ پاکستانی طلبہ بے یار و مددگار پھنسے ہوئے ہیں تو یوکرین میں موجود پاکستانی شہریوں کے جلد انخلا کا مطالبہ کیا۔
ایک ویڈیو آن لان گردش کرنے لگی جس میں طلبہ نے دعویٰ کیا کہ سفارت خانہ ان کے خدشات پر جواب نہیں دے رہا ہے اور حکومت پر زور دیا کہ ان کے انخلا کے لیے انتظامات کریں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں سوال کیا کہ کوئی ہے جو یوکرین میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی آواز سنے جو انخلا کے انتظار میں ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ یوکرین میں طلبہ اور شہریوں کی بلاتاخیر انخلا کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس کا یوکرین پر حملہ، دفاعی اثاثے تباہ کرنے کا دعویٰ، مرکزی ایئرپورٹ کے قریب دھماکے
انہوں نے کہا کہ ‘دیگر ممالک ہنگامی اقدامات کر رہے ہیں، ہمارے مشنز کو بھی برق رفتاری سے کام کرنے اور خصوصی پروازیں چلانے کی ضرورت ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ایک سفارت خانے کی اولین ذمہ داری پریشان حال شہریوں کی ہے، تو برائے مہربانی انہیں ترجیح دیں’۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن کی جانب سے اپنی فورسز کو یوکرین پر حملے کا حکم دیا گیا تھا اور اس کے بعد روسی افواج نے زمینی، فضائی اور سمندری حدود پر حملے شروع کردیے تھے۔
یوکرین کے دارالحکومت سمیت مختلف شہروں میں روسی افواج نے میزائل برسائے جبکہ کیف نے ملک بھر میں مارشل لا نافذ کردیا گیا تھا۔
پیوٹن نے دوسرے ممالک کو خبردار کیا تھا کہ روس کی کارروائی میں مداخلت کی کوئی بھی کوشش ایسے نتائج کا باعث بنے گی جو انہوں نے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے۔