• KHI: Maghrib 5:45pm Isha 7:04pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:28pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:31pm
  • KHI: Maghrib 5:45pm Isha 7:04pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:28pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:31pm

لندن: وائرس رپورٹ ہونے پر بچوں کو 'پولیو بوسٹر ویکسین' لگانے کا منصوبہ

شائع August 10, 2022 اپ ڈیٹ August 11, 2022
— فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
— فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

برطانیہ کے محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ لندن میں سیوریج کے نمونوں سے پولیو وائرس ملنے کے بعد 10 لاکھ بچوں کو پولیو بوسٹر ویکسین لگانے کی پیش کش کی جائے گی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق وزارت صحت نے بیان میں کہا کہ لندن کے سیوریج میں ٹائپ 2 ویکسین سے ماخوذ پولیو وائرس کی دریافت کے بعد ایک سے 9 سال کے بچوں میں ٹارگٹڈ بوسٹر لگانے کی پیش کش کی جائے گی۔

مزید بتایا گیا کہ اب تک اس بیماری کا کوئی تصدیق شدہ کیس سامنے نہیں آیا لیکن پورے دارالحکومت کے سیوریج پلانٹس میں وائرس بڑھتی ہوئی تعداد میں پایا گیا، سال کے آغاز میں مشرقی لندن میں پہلی بار اس پولیو وائرس کا پتا چلا تھا۔

بیان کے مطابق نمونوں سے سامنے آنے والے وائرس کی سطح سے پتا چلتا ہے کہ یہ ملحقہ علاقوں تک پھیل سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لندن: سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس رپورٹ

برطانیہ میں پولیو کا آخری کیس 1984 میں سامنے آیا تھا، یہ وائرس فالج کا سبب بن سکتا ہے۔

پولیو وائرس کا وائلڈ ویرینٹ صرف افغانستان اور پاکستان میں موجود ہے لیکن ویکسین کی ایک قسم سے وائرس کمزور ہو جاتا ہے تاہم زندہ رہتا ہے، وہ کہیں بھی اس بیماری کے پھیلنے کا سبب بن سکتا ہے۔

اورل پولیو ویکسین (او پی وی) آنتوں سے ہوکر آلودہ پانی کے ذریعے دوسروں تک پہنچ سکتا ہے، تاہم ویکسین لگائے گئے بچوں کو اس سے کوئی نقصان نہیں ہوگا لیکن یہ وائرس ان کے پڑوسیوں کو متاثر کر سکتا ہے جہاں پر حفظان صحت اور حفاظتی ٹیکے لگانے کی شرح کم ہو۔

کمزور وائلڈ پولیو وائرس ان لوگوں میں سنگین بیماری اور فالج کا سبب بن سکتا ہے جنہیں اس کی ویکسین نہیں لگائی گئی۔

پولیو کے خاتمے کی ماہر کیتھلین او رائلی نے بتایا کہ لندن کے سیوریج کے نمونوں سے سامنے آنے والے وائرس سے پتا چلتا ہے کہ یہ وائرس مقامی سطح پر پیدا ہونے والا پولیو وائرس ہوسکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ممکنہ طور پر ان افراد میں ہو سکتا ہے جنہیں مکمل پولیو کے حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے گئے۔

مزید پڑھیں: ’برطانیہ میں پایا گیا پولیو وائرس 22 ممالک میں موجود ہے‘

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق لندن میں پولیو کے حفاظتی ٹیکے لگانے کی شرح تقریباً 87 فیصد ہے، جو ملک کے دیگر حصوں سے کم ہے۔

لندن ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کی کنسلٹنٹ وینیسا سلیبا نے کہا کہ آبادی کی اکثریت کے لیے خطرہ کم ہے کیونکہ انہوں نے مکمل ویکسین لگوائی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ لندن کے ان علاقوں میں جہاں پولیو وائرس پھیل رہا ہے وہاں حفاظتی ٹیکے لگانے کی شرح سب سے کم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ یہ وائرس ان کمیونٹیز میں پھیل رہا ہے اور ان علاقوں کے رہائشیوں کو زیادہ خطرات ہیں جنہوں نے پولیو کی مکمل ویکسین نہیں لگوائی۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024