چین کی مسلسل دھمکیوں کے بعد تائیوان کی فوجی مشقیں
چین کی جانب سے تائیوان کے اطراف میں بڑے پیمانے پر فوجی مشقوں کے اختتام اور اسے اپنے کنٹرول میں لانے کی مسلسل دھمکیوں کے بعد تائیوان کی فوج نے ایک اور فوجی مشق کا اہتمام کیا ہے۔
چین نے گزشتہ ہفتے امریکی پارلیمانی اسپیکر نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان کے ردعمل میں تائیوان کے گرد فضائی اور سمندری مشقوں کا انعقاد کرکے برہمی کا اظہار کیا تھا جس نے دونوں فریقین کے درمیان برسوں سے جاری تناؤ کو بلند ترین سطح پر پہنچا دیا۔
تائیوان نے چین پر الزام عائد کیا کہ وہ نینسی پلوسی کے دورے کو مشقیں شروع کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال کر رہا ہے، نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان پر احتجاج کا بہانہ بنا کر چین اس جزیرے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین کی تنبیہ کے باوجود امریکی اسپیکر نینسی پیلوسی تائیوان پہنچ گئیں
تائیوان کی آٹھویں آرمی کور کے ترجمان نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ ان کی فورسز نے آج صبح دفاعی مشق کے حصے کے طور پر ہووٹزر فائر کیے اور شعلوں کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ تائیوان کی سب سے جنوبی کاؤنٹی پنگٹنگ میں یہ مشق مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 8 بجے شروع ہوئی اور تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہی۔
ایک لائیو اسٹریم میں دکھایا گیا کہ ساحل پر آرٹلری کو ایک ساتھ نصب کیا گیا تھا جہاں سے مسلح سپاہی ایک کے بعد ایک ہووٹزر کو سمندر میں داغ رہے تھے۔
مزید پڑھیں: چین-تائیوان تنازع: چین کے آگے نہیں جھکیں گے، تائیوانی صدر
فوج نے بتایا کہ تائیوان نے منگل کے روز پنگٹنگ میں ایسی ہی ایک مشق کا انعقاد کیا، دونوں مشقوں میں سیکڑوں فوجیوں نے شرکت کی۔
تاہم فوج کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ یہ مشقیں پہلے سے طے شدہ تھیں اور چین کی فوجی مشقوں کا ردعمل نہیں ہیں۔
انہوں نے سالانہ مشقوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'ہمارے پاس ان مشقوں کے 2 اہداف ہیں، پہلا ہدف جنگی ساز و سامان کی مناسب حالت اور ان کی دیکھ بھال کرنا اور دوسرا گزشتہ سال کی فوجی مشقوں کے نتائج کی تصدیق کرنا ہے۔
'جنگ کی تیاری'
تائیوان کی تازہ ترین مشق ایسے وقت میں سامنے آئی جب چین کی فوج نے بدھ کو اپنی مشقیں ختم ہونے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی افواج نے آبنائے تائیوان میں کامیابی کے ساتھ مختلف اہداف مکمل کر لیے ہیں۔
تاہم اسی اعلان میں مزید کہا گیا کہ چین فوجی تربیت اور جنگ کی تیاری جاری رکھے گا اور آبنائے تائیوان میں باقاعدگی سے گشت کرے گا۔
بدھ کو شائع ہونے والے ایک علیحدہ وائٹ پیپر میں چین کے تائیوان امور کے دفتر نے کہا کہ چین اپنے پڑوسی کے خلاف طاقت کے استعمال سے دستبردار نہیں ہوگا اور تمام ضروری اقدامات کرنے کا اختیار محفوظ رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین قبضے کے بعد تائیوان میں اپنی فوج نہ بھیجنے کے وعدے سے دستبردار
واضح رہے کہ چین نے آخری بار 2000 میں تائیوان پر وائٹ پیپر جاری کیا تھا، اس تازہ وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ 'ہم دوبارہ پُرامن اتحاد کے لیے موقع دینے کو تیار ہیں لیکن ہم کسی صورت علیحدگی پسند سرگرمیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں چھوڑیں گے'۔
تائیوان کی وزارت خارجہ نے اپنی اعلیٰ پالیسی سازی کے ادارے کے چین سے متعلق مؤقف کی تائید کی ہے جس نے چین کی جانب سے تائیوان کے لیے تجویز کردہ 'ایک ملک، دو نظام' ماڈل کو مسترد کر دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان جوآن او نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ 'چین کا مکمل بیان آبنائے جمود اور اس کی حقیقت کے یکسر خلاف ہے'۔
مزید پڑھیں: تائیوان پیچھے نہیں ہٹے گا، صدر تسائی کی امریکی اسپیکر پلوسی سے ملاقات
تائیوان معمول کے مطابق چین کے ممکنہ حملے کے خلاف دفاع کے مظاہرے کے لیے فوجی مشقیں کرتا ہے اور گزشتہ ماہ اس نے اپنی سب سے بڑی سالانہ مشقوں کے حصے کے طور پر ایک 'جوائنٹ انٹرسیپشن آپریشن' میں سمندر سے حملوں کو پسپا کرنے کی مشق کی۔
چینی فوج کی جانب سے بدھ کو مشقیں ختم کرنے کے انکشاف کے جواب میں تائیوان کی فوج نے کہا کہ 'یہ بیان ہمارے دفاع اقدامات میں کمی کے بغیر ہماری افواج کی تعیناتی کے طریقہ کار کو متعین کرے گا'۔
1990 کی دہائی کے آخر سے یہ جزیرہ آمریت سے جمہوریت میں تبدیل ہو گیا ہے اور اب تائیوان کی علیحدہ طور پر ایک واضح شناخت مضبوط ہو گئی ہے۔
2016 میں سائی انگ وین کے تائیوان کے صدر بننے کے بعد سے دونوں چین اور تائیوان کے درمیان تعلقات کافی خراب ہوئے ہیں، سائی انگ وین اور ان کی ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی تائیوان کو چین کا حصہ نہیں مانتی۔