برطانوی وزیراعظم لزٹرس کو مشکلات کا سامنا، وزیر خزانہ کا سخت معاشی فیصلوں کا عندیہ
برطانیہ کے نئے وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ نے کہا ہے کہ ملک میں متعدد ٹیکسوں اضافہ ہوگا اور اخراجات کے حوالے سے سخت فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، جس کے باعث وزیراعظم لزٹرس کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق برطانیہ کے نئے وزیرخزانہ نے اس بات کا اظہار وزیر اعظم لز ٹرس کی طرف سے مزید ردو بدل کا اشارہ دیتے ہوئے کی ہے جہاں صرف ایک ماہ کی مدت کے دوران ان کو اپنی عہدے کو برقرار رکھنے کے لیے مسائل درپیش ہیں۔
مزید پڑھیں: لزٹرس ملکہ سے ملاقات کے بعد برطانیہ کی نئی وزیر اعظم بن گئیں
وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ نے ملک کو درپیش صورت حال کا فوری اندازہ لگانے کے لیے ٹی وی اور ریڈیو اسٹوڈیوز کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں چند مشکل فیصلے کرنے ہوں گے جبکہ اسی دوران انہوں نے قومی خزانے کے سابق چانسلر کواسی کوارٹینگ اور موجودہ وزیر اعظم لز ٹرس کے فیصلوں پر تنقید کرتے کہا کہ انہوں نے چند غلطیاں کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت مارکیٹ اور لوگ جو چیز چاہتے ہیں اور ملک کو جس کی ضرورت ہے وہ استحکام ہے اور کوئی بھی چانسلر مارکیٹوں پر کنٹرول نہیں کر سکتا مگر میں جو کر سکتا ہوں اس سے یہ ظاہر ہے کہ ہم اپنے ٹیکس اور اخراجات کے منصوبوں کی ادائیگی کر سکتے ہیں اور اس کے لیے اخراجات اور ٹیکس دونوں پر کچھ مشکل فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملک کو درپیش معاشی مسائل کے پیش نظر وزیر اعظم لز ٹرس نے اب زیادہ منافع کمانے والوں کے لیے ٹیکس کم کرنے جیسے منصوبے ختم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاروبار پر محصول بڑھے گا لہٰذا محصول کو موجودہ سطح پر رکھنے کی تجویز ترک کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لز ٹرس برطانیہ کی نئی وزیر اعظم منتخب
تاہم، یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا یہ سرمایہ کاروں کو مطمئن کرنے کے لیے ٹیکس ختم کرنے کے منصوبے کو کافی حد تک برقرار رکھا جائے گا یا نہیں۔
وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ 31 اکتوبر کو حکومت کے وسط مدتی بجٹ کے منصوبوں کا اعلان کرنے جا رہے ہیں جس میں اس بات کو ظاہر کرنے کے لیے یہ ان کی قابلیت کا اہم امتحان ہوگا کہ آیا کہ وہ اپنی اقتصادی پالیسی کی ساکھ بحال کر سکتی ہیں یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم لز ٹرس کے منصوبوں پر مزید تبدیلیاں متوقع ہیں۔
جیریمی ہنٹ نے کہا کہ عوامی مالیات پر یقین رکھتے ہوئے ہم ٹیکس اور اخراجات کے فیصلوں کے ذریعے حاصل ہونے والی رقم کی ادائیگی کیسے کریں گے اور یہی وہ اہم راستے ہیں جن کے ذریعے استحکام پیدا کرنے کے لیے مدد کرنے کی یقین دہانی کروا سکتا ہوں۔
مزید پڑھیں: برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم کے لیے 8 امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ متوقع
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اخراجات میں اتنا اضافہ نہیں ہوگا جتنا لوگ چاہیں گے اور تمام سرکاری محکموں کو ان کی منصوبہ بندی سے زیادہ افادیت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
'غلطیاں کی گئیں'
ایک تجربہ کار وزیر اور اپنی پارٹی میں بہت سے لوگوں کی طرف سے مثبت کردار رکھنے کی نظر سے دیکھے جانے والے وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ نے کہا کہ وہ اقتصادی ترقی آگے بڑھانے کے لیے وزیر اعظم لز ٹرس کی بنیادی حکمت عملی سے اتفاق کرتے ہیں مگر ان کا طریقہ کارگر ثابت نہیں ہوا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلے چند ہفتوں میں چند غلطیاں ہوئیں، اس لیے میں یہاں موجود ہوں، اس مدت میں ٹیکس کی اعلیٰ شرح کم کرنا ایک غلطی تھی جس کی وجہ سے ہم سب کو قربانی دینے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اندھا ہوکر دوڑنا‘ اور آزاد مالیاتی نگران دفتر برائے بجٹ ذمہ داری کو اعداد و شمار کی جانچ پڑتال کی اجازت دیے بغیر ٹیکس کے منصوبے تیار کرنا بھی ایک غلطی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کے دو اہم وزرا مستعفی، بورس جانسن کی حکومت ختم ہونے کا خطرہ
خیال رہے کہ جیریمی ہنٹ برطانیہ کے 4 مہینوں میں چوتھے وزیر خزانہ ہیں جو اس سیاسی بحران کا واضح ثبوت ہے کہ جب سے بورس جانسن کو کئی اسکینڈلز کے بعد معذول کیا گیا تو اس بحران نے برطانیہ کو اپنی گرفت میں لے لیا تھا۔
انہوں نے وزیر اعظم لز ٹرس کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’لز ٹرس کو انتخابات اور ان کی 18 ماہ کی کارکردگی پر پرکھا جائے نہ کہ 18 دن میں۔‘
مزید پڑھیں: پاکستانی نژاد برطانوی وزیر خزانہ ساجد جاوید نے استعفیٰ دے دیا
تاہم، شاید لز ٹرس کو موقع نہ ملے، مگر قیادت کے انتخابات کے دوران لز ٹرس نے کنزرویٹو قانون سازوں کے ایک تہائی سے بھی کم حمایت حاصل کی تھی اور عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے حامیوں کا تقرر کیا ہے۔
نشریاتی اداروں کا کہنا ہے کہ لز ٹرس کا عہدہ خطرے میں ہے لیکن پارٹی یا ملک میں کسی اور قیادت کے انتخاب کے لیے کوئی جلدی نہیں ہے، لہٰذا یہ بات واضح نہیں کہ ان کی جگہ کیسے لی جا سکتی ہے۔