• KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 4:09pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 4:13pm
  • KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 4:09pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 4:13pm

گلگت بلتستان: شدید بارشوں سے لینڈ سلائیڈنگ، ہزاروں مسافر شاہراہِ قراقرم پر پھنس گئے

شائع April 19, 2023
بہت سے لوگوں کے پاس اپنی کاریں ہیں اور وہ اپنی گاڑیوں کو پیچھے چھوڑ کر آگے نہیں بڑھ سکتے—تصویر: جمیل نگری
بہت سے لوگوں کے پاس اپنی کاریں ہیں اور وہ اپنی گاڑیوں کو پیچھے چھوڑ کر آگے نہیں بڑھ سکتے—تصویر: جمیل نگری

خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں داسو کے قریب اوچھار نالے کے مقام پر شدید بارشوں کے باعث پانی کے ریلے اور مٹی کے تودے گرنے کے سبب ہائی وے بند ہوگئی یوں ملک کے مختلف حصوں سے گلگت بلتستان جانے والے ہزاروں مسافر شاہراہ قراقرم پر پھنس گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوچھار نالے پر بنا پل گزشتہ سال اگست میں سیلاب میں بہہ گیا تھا اور ابھی تک دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکا۔

اتوار سے جاری موسلادھار بارش کے بعد نالے میں پانی کی سطح بڑھ گئی جس کے باعث شاہراہ قراقرم پر ٹریفک معطل ہو گئی، مٹی کے تودے گرنے سے شاہراہ کئی مقامات پر بلاک ہوگئی تھی۔

ٹریفک میں پھنسے ایک مسافر اعجاز حسین نے ڈان کو بتایا کہ بڑی تعداد میں گاڑیاں اور بسیں پیر کی رات سے اوچھار نالے کے دونوں اطراف پھنسے ہوئے ہیں، جن میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں مسافر سوار ہیں جو اہلِ خانہ کے ہمراہ عید منانے کے لیے ملک کے مختلف حصوں سے گلگت بلتستان جارہے ہیں۔

ایک اور مسافر حیدر علی نے ڈان کو بتایا کہ وہ اپنی فیملی کے ساتھ لاہور سے گلگت بلتستان جا رہے تھے اور پیر سے یہاں پھنسے ہوئے ہیں، گھر جانے کی کوئی امید نہیں ہے جب تک کہ سڑک کو ٹریفک کے لیے کلیئر نہ کر دیا جائے۔

حکام نے بتایا کہ پیدل نالے کو عبور کرنے کے لیے ایک عارضی پل نصب کیا گیا تھا تاہم مسافر، جن میں خواتین، بچے اور عمر رسیدہ افراد شامل تھے، وہ اس عارضی پل کو عبور نہیں کر سکے۔

اسی طرح بہت سے لوگوں کے پاس اپنی کاریں ہیں اور وہ اپنی گاڑیوں کو پیچھے چھوڑ کر آگے نہیں بڑھ سکتے، یہ علاقہ دور دراز ہے اور یہاں رہنے یا کھانے کی کوئی سہولت یا جگہ نہیں ہے جس کی وجہ سے مسافر گاڑیوں اور بسوں کے اندر ہی رہنے پر مجبور ہیں۔

پھنسے والے مسافروں نے شاہراہ کو ٹریفک کے لیے بحال کرنے کی غرض سے سنجیدہ اقدامات نہ اٹھانے پرحکام کے خلاف احتجاج بھی کیا اور شاہراہ قراقرم پر ٹریفک کی روانی کے لیے نالے پر بنا پل دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔

ایک مقامی فرد شمس الرحمٰن نے ڈان کو بتایا کہ جب تک بارش رک نہ جائے اور نالے میں پانی کی سطح کم نہ ہوجائے ٹریفک بحال نہیں ہوسکتا۔

گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ خالد خورشید نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل کو شاہراہ قراقرم ٹریفک کے لیے کلیئر کرنے کی ہدایت کی۔

اس حوالے سے جاری بیان میں وزیراعلیٰ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اوچھار نال کے مقام پر قراقرم ہائی وے کی بندش کے سبب بہت بڑی تعداد میں مسافر پھنسے ہوئے ہیں اور ٹریفک کھولنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔

شدید بارشوں کے سبب گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں چٹانیں گر پڑیں اس کے علاوہ دور دراز علاقوں میں بجلی کی فراہمی اور موبائل فون کے رابطے مطل ہو گئی جبکہ بالائی علاقوں میں برف باری اور برفانی تودے گرے۔

سما ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سوات کی حسین وادی میں شدید بارش کے باعث سیاحتی مقامات کالام اور بحرین کے درمیان سڑک کو نقصان پہنچا، دریائے سوات میں سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہوگئی جب کہ تیز بارش سے موسم سرد ہوگیا۔

کارٹون

کارٹون : 28 ستمبر 2024
کارٹون : 27 ستمبر 2024