• KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 4:09pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 4:13pm
  • KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 4:09pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 4:13pm

’بیٹا سمندر کی گہرائی میں روبک کیوب حل کرنے کا عالمی ریکارڈ بنانا چاہتا تھا‘

شائع June 27, 2023
بیٹا سمندر کی گہرائی میں جانے کے لیے خوش تھا، والدہ سلیمان داؤد
بیٹا سمندر کی گہرائی میں جانے کے لیے خوش تھا، والدہ سلیمان داؤد

بحر اوقیانوس میں تباہ شدہ ٹائٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے والد شہزادہ داؤد کے ہمراہ ساتھ جانے والے 19 سالہ سلیمان داؤد کی والدہ نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے بیٹے سمندر کی گہرائی میں جاکر عالمی ریکارڈ بنانے کے خواہاں تھے۔

شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد ٹائٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے دیگر 3 افراد کے ہمراہ آبدوز (سب میرین) ’ٹائٹن‘ میں سوار تھے جو 19 جون کو سمندر میں لاپتا ہوگئی تھی اور 23 جون کو آبدوز کا ملبہ ملنے کے بعد اس میں سوار پانچوں افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی۔

آبدوز میں سوار افراد میں رطانوی ایکسپلورر ہمیش ہارڈنگ، فرانسیسی آبدوز کے ماہر پال ہنری نارجیولٹ، پاکستانی نژاد برطانوی ٹائیکون شہزادہ داؤد اور ان کا بیٹا سلیمان اور اوشن گیٹ ایکسپیڈیشنز کے چیف ایگزیکٹو افسر اسٹاکٹن رش شامل تھے۔

پاکستانی نژاد شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے کی موت کے بعد سلیمان داؤد کی پھوپھو نے انکشاف کیا تھا کہ وہ سمندر میں جانے سے خوف زدہ تھے، وہ صرف والد کو خوش کرنے کے لیے اس میں سوار ہوئے۔

تاہم اب سلیمان داؤد کی والدہ کا پہلا انٹرویو سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ ان کے بیٹے سمندر میں جانے کے لیے پر جوش تھے اور وہ وہاں جانے پر کافی خوش تھے۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کو دیے گئے انٹرویو میں کرسٹین داؤد نے بتایا کہ ان کے بیٹے والد کے ہمراہ سمندر کی تہہ میں جانے کے لیے بہت خوش تھے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کے بیٹے روبک کیوب ساتھ لے گئے تھے، کیوں کہ وہ سمندر کی گہرائی میں اسے حل کرکے عالمی ریکارڈ بنانا چاہتے تھے۔

کرسٹین داؤد کے مطابق ان کے بیٹے نے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کو درخواست بھی دی تھی جب کہ شہزادہ داؤد نے بیٹے کے عالمی ریکارڈ بنانے کے لمحات کو ویڈیو میں قید کرنے کے لیے کیمرا بھی ساتھ لیا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پہلے وہ اپنے شوہر کے ہمراہ ٹائٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے جانے والی تھیں مگر اس وقت کورونا کی وبا کے باعث ان کا سفر منسوخ ہوا اور اس بار وہ خود پیچھے ہٹ گئیں، کیوں کہ ان کے بیٹے وہاں جانا چاہتے تھے۔

انہوں نے بیٹے سے متعلق بتایا کہ ان کے بیٹے کو روبک کیوب حل کرنے کا بہت شوق تھا، وہ انہیں ہر وقت اپنے ساتھ رکھتا تھا اور وہ محض 12 سیکنڈز میں انہیں حل کرکے دیکھنے والوں کو پریشان کردیتا تھا۔

کرسٹین داؤد کا کہنا تھا کہ جب ان کے بیٹے اور شوہر کو لاپتا ہوئے 96 گھنٹے گزر گئے تھے، تب ہی انہوں نے شکست مانتے ہوئے ان کی موت پر یقین کرلیا تھا لیکن ان کی بیٹی علینہ آخری وقت تک پرامید تھیں۔

انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ برطانیہ میں ان کے شوہر اور بیٹے کی نماز جنازہ پڑھانے والے مولوی نے آبدور میں مرجانے والے تمام پانچوں افراد کی مغفرت کے لیے دعائیں کیں۔

کرسٹین داؤد نے اپنے شوہر کا مشن جاری رکھنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے شوہر نے کافی لوگوں کی مدد کی، وہ ہر وقت بچوں کی طرح پرجوش رہتے تھے، وہ اپنی بیٹی کی خاطر شوہر کے مشن کو جاری رکھیں گی۔

خیال رہے کہ شہزادہ داؤد کا خاندان پاکستان کے امیر ترین خاندانوں میں سے ایک ہے، ان کا خاندان اینگرو کمپنی سمیت متعدد تعلیمی اداروں اور دیگر کاروباری اداروں کا مالک ہے۔

ان کا زیادہ تر خاندان برطانیہ میں مقیم ہے جب کہ ان کے خاندان نے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولاجی (ایس آئی یو ٹی) سمیت دیگر ہسپتالوں کی تعمیر میں تعاون کر رکھا ہے جب کہ ان کا خاندان متعدد تعلیمی منصوبے بھی چلاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 28 ستمبر 2024
کارٹون : 27 ستمبر 2024