• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 5:02pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 5:12pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 5:02pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 5:12pm

بلوچستان: پاک۔ایران سرحد پر تجارت کی بندش کے خلاف مظاہرہ

شائع September 17, 2023
بی این پی۔عوامی کے رہنما نے اس عمل کو متعصبانہ قرار دیا— فوٹو: ڈان
بی این پی۔عوامی کے رہنما نے اس عمل کو متعصبانہ قرار دیا— فوٹو: ڈان

پاک-ایران سرحد سے ملحقہ علاقوں میں تجارتی سرگرمیوں پر پابندی کے خلاف نیشنل پارٹی، حق دو تحریک اور دیگر جماعتوں کے کارکنوں اور حامیوں سمیت لاکھوں افراد نے احتجاجی ریلی میں شرکت کی اور تربت شہر میں دھرنا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تربت شہر میں پارٹی رہنماؤں، کارکنوں اور حامیوں نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا کر مختلف سڑکوں اور گلیوں میں مارچ کیا، جن پر ان کے مطالبات درج تھے، نیشنل پارٹی کے رہنماؤں کی قیادت میں شرکاء نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

مارچ کے بعد مظاہرین نے تربت شہر کی مرکزی سڑک پر دھرنا دیا، جہاں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکاء سے خطاب کیا، انہوں نے تجارتی سرگرمیوں پر پابندی کی شدید مذمت کی، جسے حکومت نے اسمگلنگ کے خلاف اقدام کے طور پر جائز قرار دیا۔

احتجاجی ریلی اور جلسہ عام میں سخت الفاظ میں قرارداد منظور کی گئی، قرار داد میں انہوں نے پابندی ’بلوچستان کے عوام کے خلاف سازش‘ قرار دی، انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور فوری طور پر ایران کے ساتھ سرحدی تجارت بحال کرے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ بلوچستان کی سرحد سے ایرانی تیل کی سپلائی کو ’اسمگلنگ‘ قرار دینا حقائق سے ثابت نہیں ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاک۔ایران سرحد پر کام کرنے والے تمام ٹرانسپورٹرز فرنٹیئر کور اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، اور وہ متعلقہ حکام کی اجازت سے ایران میں داخل ہوتے ہیں۔

مزید کہا گیا کہ لوگوں نے رجسٹریشن کے بعد ہزاروں گاڑیوں کا بندوبست کیا کیونکہ یہ قانونی تجارت ہے۔

احتجاج کرنے والی جماعتوں کے رہنماؤں نے ایرانی تیل اور دیگر اشیاء کی ’قانونی سپلائی‘ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے حکومت کے موقف میں اچانک تبدیلی کی مذمت کی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پالیسی پر نظرثانی کرے اور سرحد پر تجارت کی اجازت دے۔

دریں اثنا، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی۔عوامی) کے صدر میر اسد اللہ بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ لاکھوں گھرانوں کا گزر برس کا انحصار سرحدی تجارت پر ہے اور اس کی بندش کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے بطور احتجاج 21 ستمبر کو پورے مکران ریجن میں ہڑتال کا اعلان کیا۔

گزشتہ حکومت میں بطور صوبائی وزیر خدمات انجام دینے والے اسد اللہ بلوچ نے بتایا کہ نگران حکومت کا کام صاف اور شفاف انتخابات کروانا ہے، اور اس کے پاس سرحد بند کرنے کا مینڈیٹ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوامی نمائندوں پر مشتمل منتخب حکومت کو اس سلسلے میں کوئی بھی فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے، مزید کہا کہ مکران کے عوام ایسے کسی بھی فیصلے کو تسلیم نہیں کریں گے۔

بی این پی۔عوامی کے رہنما نے اس عمل کو خوفناک اور متعصبانہ قرار دیا، جس سے صوبے میں صرف انارکی آئے گی۔

کارٹون

کارٹون : 30 جون 2024
کارٹون : 28 جون 2024