چین کے شہر ہینگ ژو میں 19ویں ایشین گیمز کا شاندار افتتاح
چین کے شہر ہینگ ژو میں ہزاروں تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرے اسٹیڈیم میں صدر شی جن پنگ نے شاندار افتتاحی تقریب کے بعد 19ویں ایشین گیمز کا افتتاح کردیا۔
80ہزار تماشائیوں کی گنجائش کے حامل اسٹیڈیم میں منعقدہ افتتاحی تقریب میں چین کے صدر نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ بطور مہمان خصوصی تقریب میں شرکت کی اور گیمز کا افتتاح کیا جہاں اس موقع پر انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باک اور شام کے صدر بشارالاسد سمیت متعدد غیرملکی مندوبین بھی موجود تھے۔
چینی جھنڈا فوجی کپڑوں میں ملبوس اہلکار لے کر اسٹیڈیم میں آئے جس کے بعد چین کا قومی ترانہ بجایا گیا جس کے بعد چینی ایتھلیٹس کی میدان میں آمد ہوئی۔
سب سے پہلے افغانستان کے دستے کی اسٹیڈیم میں آمد ہوئی جس میں مردوں کے ساتھ ان کی خواتین ایتھلیٹس بھی موجود تھیں۔
19ویں ایشین گیمز کو کووڈ کی وبا کے خلاف اقدامات کے سبب ایک سال کے لیے ملتوی کردیا گیا تھا اور یہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران منعقد ہونے والے سب سے بڑے گیمز ہیں جس میں 45 ملکوں کے 12 ہزار ایتھلیٹس 40 کھیلوں میں مدمقابل ہوں گے۔
اسٹیڈیم کے اطراف بھیڑ سے بچنے کے لیے قریبی راستوں کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا جبکہ ایک میٹرو اسٹیشن کے ساتھ ساتھ دیگر گیمز کے سینٹرز کو بھی بند کردیا گیا تھا۔
تاہم ان سیکیورٹی اقدامات کی وجہ سے مقامی افراد زیادہ خوش نظر نہیں آتے جہاں ان کا ماننا ہے کہ حد سے زیادہ انتظامات کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ہینگ ژو کے رہائشی 45سالہ لی جیان نے کہا کہ ان سب اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت بہت زیادہ نروس ہے، میرے خیال سے ہمیں بطور قوم زیادہ پراعتماد ہونا چاہیے۔
چین میں ان کھیلوں کے انتظامات کرنے والے منتظمین نے گیمز پر آنے والے اخراجات کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتائیں تاہم ہنگ ژو نے کی حکومت نے کہا ہے کہ پانچ سال کے دوران کھیلوں کے انعقاد پر 30ارب ڈالرز سے زائد خرچ کیے گئے۔
ٹورنامنٹ کا تقریب کا سرکاری سلوگن ’دل سے دل، مستقبل کی جانب‘ ہے جس کا مقصد ان کھیلوں کے ذریعے ایشیا کے لوگوں اور ممالک کو متحد کرنا ہے لیکن جغرافیائی سیاسی تناؤ سے یہ کوششیں متاثر ہوسکتی ہیں۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے مغرب سے شام پر پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا اور جمعہ کو شام کے صدر بشار الاسد کے ساتھ غیر معمولی بات چیت کے دوران جنگ زدہ ملک کی تعمیر نو میں بیجنگ کی مدد کی پیشکش کی۔
جمعہ کو بھی بھارت نے ویزا کے معاملے پر چین سے احتجاج کیا جس کی وجہ سے ان کے تین کھلاڑیوں کی کھیلوں میں شرکت پر منفی اثرات مرتب ہوئے اور اسی وجہ سے بھارت کے وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر نے اپنا دورہ چین منسوخ کر دیا۔
جاپان کے اعلیٰ حکومتی ترجمان نے منگل کو کہا کہ ٹوکیو چین میں جاپانی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اپنی پوری کوشش کرے گا کیونکہ فوکوشیما نیوکلیئر پاور پلانٹ سے ٹریٹ شدہ تابکار پانی کو سمندر میں چھوڑنے سے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔
19ویں ایشین گیمز میں پاکستان کا 250 رکنی دستہ 24 کھیلوں میں شرکت کرے گا۔
250 رکنی قومی دستے میں کھلاڑی اور آفیشلز شامل ہیں اور ایتھلیٹس جن کھیلوں میں شرکت کریں گے ان میں آرچری، ایتھلیٹکس، برج، بیڈمنٹن، باکسنگ، کرکٹ، کلائیمنگ، فینسنگ، گالف، ہاکی، کبڈی، کراٹے، روئنگ، سیلنگ، شوٹنگ، اسکواش، سوئمنگ، تائیکوانڈو، ٹیبل ٹینس، ٹینس، والی بال، ویٹ لفٹنگ ، ریسلنگ اور ووشو شامل ہیں۔