• KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 4:09pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 4:13pm
  • KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 4:09pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 4:13pm

میانداد کے چھکے سے ٹنڈولکر کے کمال تک چند یادگار پاک بھارت مقابلے

کرکٹ کے میدان کے روایتی حریف پاکستان اور بھارت ورلڈ کپ کے سب سے بڑے میچ میں ہفتے کو مدمقابل ہوں گے۔
شائع October 12, 2023

کرکٹ کے میدان کے روایتی حریف پاکستان اور بھارت ورلڈ کپ کے سب سے بڑے میچ میں ہفتے کو مدمقابل ہوں گے اور احمدآباد میں ہونے والے اس میچ کے ذریعے پاکستانی ٹیم بھارت کے خلاف عالمی کپ میں جاری جمود کو توڑنے کی کوشش کرے گی۔

دونوں ٹیموں کے درمیان اس مقابلے سے قبل اب تک روایتی حریف ٹیموں کے درمیان ہونے والے چھ دلچسپ اور بہترین مقابلوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

جاوید میانداد کا یادگار چھکا

(18 اپریل 1986، شارجہ)

شارجہ میں 1986 میں جاوید میانداد کی جانب سے مارا گیا پاک بھارت کرکٹ مقابلوں کے یادگار ترین لمحات میں سے ایک ہے جہاں اس سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان نے ایک وکٹ سے کامیابی حاصل کر کے چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

پاکستان کو فتح کے لیے 50 اوورز میں 246 رنز درکار تھے اور جب میانداد بیٹنگ کے لیے میدان میں آئے تو 61 رنز پر تین وکٹیں گر چکی تھیں۔

114 گیندوں پر 116 رنز بنانے والے میانداد پاکستان کو فتح کی دہلیز تک لے گئے اور قومی ٹیم کو آخری گیند پر فتح کے لیے تین رنز درکار تھے اور قومی ٹیم کے اس عظیم بلے باز نے اعصاب شکن مقابلے میں چیتن شرما کو چھکا رسید کر کے پاکستان کو یادگار فتح سے ہمکنار کرا دیا۔

اس فتح کے بعد ملک بھر میں جشن کا سماں تھا اور میانداد کو ان کی عمدہ کارکردگی پر سونے کی تلوار سے نوازا گیا تھا۔

عمران خان کا بہترین باؤلنگ اسپیل رائیگاں

22 مارچ 1985، شارجہ

عمران خان نے 22 مارچ 1985 کو اپنے ون ڈے کیریئر کی بہترین باؤلنگ کرتے ہوئے صرف 14 رنز کے عوض چھ وکٹیں لے کر بھارتی ٹیم کو صرف 125 رنز پر چلتا کردیا تھا۔

تاہم ان کی یہ شاندار باؤلنگ رائیگاں گئیں اور پاکستان کی ٹیم صرف 87 رنز بنا کر ڈھیر ہو گئی۔

29 رنز بنانے والے رمیز راجا کے سوا کوئی بھی بلے باز بھارتی باؤلنگ کا سامنا نہ کر سکا لیکن قومی ٹیم کی میچ میں شکست کے باوجود عمران خان کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اجے جدیجا کی دھواں دھار

9 مارچ 1996، بنگلور

1996 کے ورلڈ کپ کا کوارٹر فائنل بھی چند یادگار پاک بھارت مقابلوں میں سے ایک ہے جس میں بھارت نے فتح سمیٹی تھی۔

اس میچ میں پاکستانی اوپنرز کی دھواں بیٹنگ آج بھی ہمارے ذہنوں میں محفوظ ہے لیکن میچ میں اصل فرق اجے جدیجا کی جارحانہ بیٹنگ ثابت ہوئی تھی اور ان کی اسی بیٹنگ کی بدولت بھارت نے 8 وکٹوں کے نقصان پر 287 رنز کا مجموعہ اسکور بورڈ پر سجایا تھا۔

اجے جدیجا نے وقار یونس کی جانب سے کرائے گئے بھارتی اننگز کے آخری اوور میں چار چوکے اور دو چھکے لگائے تھے اور صرف 25 گیندوں پر 45 رنز کی باری کھیلی تھی۔

اس میچ میں دفاعی چیمپیئن پاکستان کو 39 رنز سے شکست ہوئی تھی اور قومی ٹیم ٹائٹل کی دوڑ سے باہر ہو گئی تھی۔

گنگولی کی یادگار سنچری

18 جنوری 1998، ڈھاکا

ڈھاکا میں کھیلا گیا سلور جوبلی آزادی کپ کا فائنل بھی پاکستان اور بھارت کے ان چند یادگار مقابلوں میں سے ایک ہے جس کی جھلکیاں اب بھی بھارتی شائقین کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیر دے دیتی ہیں۔

پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے سعید انور کے 140 رنز کی بدولت 314 رنز بنائے تھے جس کے بعد ہدف کو دیکھتے ہوئے پاکستان کی فتح یقینی نظر آتی تھی۔

لیکن اس دن سارو گنگولی کسی اور ارادے سے ہی میدان میں اترے تھے اور انہوں نے 11 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 124 رنز کی شاندار باری کھیلی تھی جس کی بدولت بھارت نے ایک گیند قبل 315 رنز کا ہدف حاصل کر لیا تھا۔

یہ اس وقت کسی بھی ٹیم کی جانب سے حاصل کیا گیا سب سے بڑا ہدف تھا۔

سنچورین میں ٹنڈولکر کا راج

یکم مارچ 2003 ، سنچورین

سچن ٹنڈولکر نے بھارت کے لیے درجنوں میچز جیتے ہیں لیکن ورلڈ کپ 2003 میں سنچورین کے مقام پر پاکستان کے خلاف کھیلی گئی ان کی جارحانہ باری ان کے کیریئر کی چند یادگار اننگز میں سے ایک ہے۔

پاکستان نے سعید انور کی سنچری کی بدولت پہلے کھیلتے ہوئے 274 رنز کا مجموعہ اسکور بورڈ پر سجایا تھا تو دلچسپ مقابلے کی توقع کی جا رہی تھی۔

لیکن خطرناک موڈ کے ساتھ میدان میں اترنے والے سچن ٹنڈولکر نے شعیب اختر، وقار یونس اور وسیم اکرم پر مشتمل باؤلنگ اٹیک کے خلاف دھواں دھار بیٹنگ کرتے ہوئے صرف 75 گیندوں پر 99 رنز کی اننگز کھیل کر میچ کو یکطرفہ بنا دیا تھا۔

گوکہ شعیب اختر نے بعد میں ٹنڈولکر کی وکٹ لیکن اس وقت تک میچ کا فیصلہ ہو چکا تھا اور بھارت نے 6 وکٹوں کی شاندار فتح اپنے نام کر لی تھی۔

فخر زمان کی جادوگری

18 جون 2017، لندن

چیمپئنز ٹرافی 2017 کا فائنل پاکستان کرکٹ کی جدید تاریخ کا یادگار ترین میچ ہے جہاں پاکستان نے بھارت کو حیران کن طور پر یکطرفہ مقابلے میں شکست دے کر چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

فخر زمان نے فائنل میں 106 گیندوں پر 114 رنز کی باری کھیلے کے ساتھ ساتھ اظہر علی کے ہمراہ 128 رنز کی اوپننگ شراکت بھی قائم کی تھی جس کی بدولت قومی ٹیم نے 4 وکٹوں کے نقصان پر 338 رنز بنائے تھے۔

پاکستانی باؤلرز بالخصوص محمد عامر نے بھارتی باؤلرز کی ایک نہ چلنے دی اور 158 رنزپر بھارتی ٹیم کو ٹھکانے لگا کر میچ میں 180 رنز کے بڑے مارجن سے فتح اپنے نام کی تھی۔