نگران وزیر اعلیٰ سندھ کا مولانا ضیا الرحمٰن کے قتل کی دوبارہ تحقیقات کا حکم
نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے جماعت اہلحدیث کی درخواست پر جامعہ ابوبکر اسلامیہ کے مہتمم مولانا ضیاالرحمٰن کے قتل کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دے دیا۔
نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر سے جماعت اہلحدیث کے وفد نے امیر مفتی محمد یوسف قصوری کی قیادت میں ملاقات کی اور ان سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا، وفد کے ارکان میں قاری عثمان، مولانا افضل سردار، ڈاکٹر مقبول مکی، مولانا مزمل صدیقی اور دیگر شامل تھے۔
وفد نے جسٹس مقبول باقر کو نگران وزیر اعلیٰ کے عہدے پر تعیناتی پر مبارک باد دی اور انہوں نے مولانا ضیاالرحمٰن کے قتل کا معاملہ اٹھایا۔
وفد نے کہا کہ مولانا ضیا الرحمٰن کا قتل کراس فائرنگ کا نتیجہ سمجھا جا رہا تھا لیکن حقیقت میں اسے نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس پر نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ مذہبی رہنما کے قتل کی سازش رچی گئی تھی اور وفد کو یقین دلایا کہ وہ قتل کیس کی دوبارہ تحقیقات کرائیں گے۔
وزیراعلیٰ اور وفد نے اسرائیلی حکومت کے ہاتھوں فلسطین میں بے گناہ لوگوں کے قتل کی شدید مذمت کی اور فلسطینی عوام کی فتح کے لیے دعا کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 12 ستمبر کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں جامعہ ابوبکر اسلامیہ کے مہتمم مولانا ضیاالرحمٰن کو نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا۔
شاہراہ فیصل پولیس نے بتایا تھا کہ 45 سالہ ضیاالرحمٰن کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے دفتر کے قریب نشانہ بنایا گیا اور ان کے قتل کا مقدمہ ان کے چچا زاد بھائی عبداللہ کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف شاہراہ فیصل پولیس نے درج کرلیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں لکھوایا گیا تھا کہ مقتول گلستان جوہر بلاک 15 میں واقع ایف بی آر آفس کے قریب پارک میں چہل قدمی کے لیے گئے تھے، رات 10 سے ساڑھے 10 بجے کے درمیان چند نامعلوم افراد ان پر اندھا دھند فائرنگ کرکے فرار ہوگئے۔
اس حوالے سے ترجمان کراچی پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سی ٹی ڈی نے جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کرلیے ہیں اور ابتدائی تحقیقات کے دوران واقعے میں پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔